پاکستان بھارت کشمیر سمیت تمام مسائل آپس میں حل کریں‘ ثالث نہیں سہولت کار بن سکتے ہیں، امریکہ
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز + بی بی سی) امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو کشمیر سمیت تمام مسائل آپس میں حل کرنے چاہئیں امریکہ مسائل کے حل میں ثالثی نہیں کرا سکتا تاہم سہولت کاری کے ذریعے مدد دے سکتا ہے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف سے سول نیوکلیئر ڈیل سے متعلق بات نہیں ہوئی۔ افغانستان میں امن کے خواہش مند طالبان اچھے اور تشدد پسند برے ہیں طالبان فیصلہ کریں کہ وہ افغانستان میں رہنا چاہتے ہیں یا تشدد۔ دوسری جانب اوباما انتظامیہ نے 2016 کے لئے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لئے ملنے والی رقم کولیشن سپورٹ فنڈ جاری رکھنے کے لئے کانگرس کے سامنے درخواست بھیج دی ہے لیکن اس کے بعد اس کے مستقبل پر کچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔ یہ بات واشنگٹن میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بی بی سی کے سوال کے جواب میں کہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق امریکی انتظامیہ نے پاکستان کی طرف سے لشکر طیبہ اور اس کے حامی دھڑوں کے خلاف کارروائی کرنے کے وعدے کو نئی پہل قرار دیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’پاکستان کافی عرصے سے اس طرح کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن صدر اوباما کہہ چکے ہیں کہ وہ اس کے لئے صرف اس صورت میں راضی ہوں گے جب بھارت اور پاکستان دونوں اس کے لیے تیار ہوں۔‘ لائن آف کنٹرول کی نگرانی کے لئے میکنزم کے لئے بھی بھارت اور پاکستان دونوں ہی کو تیار ہونا ہو گا۔ بھارت اور پاکستان کو باہمی معاملات دو طرفہ بات چیت سے حل کرنا ہوں گے۔ لشکر طیبہ کے خلاف کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے اوباما اتنظامیہ کے اہلکار نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے یہ نئی پہل ہے اور یہ انتہائی اہم ہے۔ ’نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستان نے پہلے ان تنظیموں کو نشانہ بنایا جو پاکستان کے خلاف ہیں۔ اب انہوں نے اسی نیشنل ایکشن پلان کے تحت لشکر طیبہ اور اس کے حامی گروپوں کے خلاف کارروائی کی بات کی ہے۔‘ انہوں نے پاکستان کے اس فیصلے کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دکھائی دیتا ہے کہ اب پاکستان سمجھتا ہے کہ ان تنظیموں سے پاکستان، آس پڑوس کے ملکوں، امریکہ اور دوسرے ممالک کو خطرہ ہے۔ اہلکار نے بتایا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے بھارت کے خلاف ثبوتوں کی دستاویز سیکرٹری خارجہ جان کیری کو پیش کر دی ہے لیکن فی الحال اس پر کوئی بیان دینے سے انکار کیا۔ اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز، اوباما ملاقات میں نیوکلیئر دہشت گردی کے خطرے پر بات کی گئی۔ نیوکلیئر امور پر سمجھوتہ نہیں ہوا مگر اس معاملے پر بات چیت جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔ اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے زور دیا کہ حقانی نیٹ ورک اور لشکرطیبہ جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ صدر اوباما نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ان گروہوں کے خلاف بھی کارروائی کرے جو پرامن مذاکرات کو سبوتاژ کرتے ہیں اور خطے کو آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق صدر اوباما نے تاکید کی ہے کہ پاکستان نیوکلیئر ہتھیاروں کے پروگرام میں ایسی پیشرفت سے گریز کرے جس سے خطرات اور عدم استحکام بڑھنے کا اندیشہ ہو۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق واشنگٹن کو اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستان بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کے موقع پر پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کا نیا نظام تیار کر رہا ہے جن میں چھوٹے ٹیکٹیکل ہتھیار بھی شامل ہیں۔ اخبار کے مطابق دونوں رہنمائوں نے امریکیوں کی بازیابی سے متعلق اقدامات پر بھی بات چیت کی۔ اہلکار کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے اخبار نے دعویٰ کیا کہ خطے میں امریکی یرغمالیوں کی ایک چھوٹی سی تعداد ہے مگر سکیورٹی وجوہات کے سبب انکی تفصیل ظاہر نہیں کی جا سکتی۔ ٹائمز آف انڈیا کا دعویٰ ہے کہ امریکہ نے کراچی، فاٹا اور بلوچستان میں مداخلت سے متعلق پاکستان کے ڈوزئیر کو اہمیت نہیں دی۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف نے امریکی صدر کو پیغام دیا ہے کہ بھارت کو لگام ڈالی جائے۔