بھارت کا لشکر طیبہ، حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کا خیرمقدم، کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی مسترد، پاکستان پر پھر دہشت گردی کا الزام
نئی دہلی(اے این این ) بھارت نے لشکر طیبہ کیخلاف کارروائی سے متعلق پاکستان امریکہ مشترکہ اعلامیے کا خیرمقدم کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم وزیر اعظم نواز شریف کی امریکی صدراوبامہ کو دی گئی اس یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہیں جس کے مطابق پاکستان لشکر طیبہ اور دیگر شدت پسند گروپوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کریگا اور امید ہے کہ پاکستان یہ وعدہ پورا کریگا۔بیان میں کہا گیا ہے پہلی بار پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیے میں لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کو نامزد کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ مضحکہ خیز انداز میں کہا کہ جب بھی پاکستان کا نام آئے دہشت گردی خود بخود ذہن میں آجاتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اوفا معاہدے کے تحت پاکستان کے ساتھ قومی سلامتی مشیروں کے لئے ہمارے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔ انہوں نے الزام عائدکیا کہ پاکستان اپنی ریاستی پالیسی میں دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ بھارت تمام مسائل کا باہمی بات چیت کے ذریعے حل چاہتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے کہ وہ کس کو قومی سلامتی کا مشیر تعینات کرتا ہے۔ بھارت کے ردعمل میں مشترکہ اعلامیے میں شامل کشمیر کے حوالے سے باتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی بلکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کو ہی فوکس رکھا گیا اور کشمیر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو مسترد کردیا۔