جنگ سے متاثرہ علاقوں میں اسلحہ کی بھاری ترسیل طاقت کا عدم توازن پیدا کر رہی ہے: پاکستان
اقوام متحدہ (اے پی پی) پاکستان نے جنگ سے متاثرہ علاقوں میں اسلحہ کی بھاری کھیپوں کی منتقلی کو تشویشناک قرار دیا ہے اور جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی کے حوالہ سے دہرے معیار پر مبنی پالیسی کی مذمت کی ہے۔ پاکستانی مندوب تہمینہ جنجوعہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی برائے تخفیف اسلحہ وبین الاقوامی سلامتی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا کے بارے میں تنگ نظری پر مبنی سٹریٹجک،سیاسی اور تجارتی مفادات کی دوہرے معیار کی پالیسی سے گریز کیا جانا چاہیئے۔ پاکستان کو روایتی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں منتقل کرنے کے عمل پر تشویش ہے کیونکہ یہ اقدامات امن وسلامتی و استحکام کے منافی ہیں۔پاکستانی مندوب نے مہلک خود کار اسلحہ پر مبنی سسٹمز جنہیں عام طور پر قاتل روبوٹ کہا جاتا ہے کی تیاری پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ پابندی ان خطرناک ہتھیاروں کی تیاری شروع ہونے سے قبل ہی لگائی جانی چاہیئے ۔پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ ایشیا اور دنیا کے دیگر حصوں میں روایتی ہتھیاروں کے ذخائر کو کس ضابطے کے تحت لانے میں بین الاقوامی برادری کو جزوی طور پر کامیابی حاصل ہوئی۔ مکمل کامیابی نہ ہونے سے روایتی ہتھیاروں کے یہ ذخائر ممالک کو معاشروں کو عدم استحکام سے دو چار کرتے رہے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں ایک بار پھر اسلحہ کے ڈھیر لگانے کیلئے خرچ کی جانے والے فنڈز میں اضافہ ہورہا ہے دوسری طرف روایتی ہتھیاروں میں بھی تیزی سے جدت لائی جارہی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو اسلحہ کی فروخت کی دوڑ میں اس عمل سے پیدا ہونے والے ممکنہ عدم استحکام کو نظر انداز کیا جارہاہے ۔اور اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کا یہ رویہ دنیا کے مختلف خطوں میں اسلحہ کی دوڑ کا باعث بن رہا ہے۔