بھولا گجر کو رانا ثنا کے کہنے پر قتل کیا: نوید کمانڈو، میرے خلاف سازش ہے: صوبائی وزیر قانون
اسلام آباد (آن لائن+نوائے وقت رپورٹ) فیصل آباد کے مشہور بھولا گجر قتل کیس کے گرفتار ملزم نوید نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیصل آباد کو اپنا اعترافی بیان دیتے ہوئے کہاکہ بھولا گجرکے قتل کی منصوبہ بندی صوبائی وزیرقانون اور مسلم لیگ ن کے رہنما راناثنا کے گھر پر ہوئی، ملزم نے مزید اعترافی بیان میں کہاکہ راناثناء اللہ نے مجھے کہا کہ بھولا گجرپی ٹی آئی میں شامل ہورہا ہے اور میرے لئے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ بھولا گجر کو میں نے کلاشنکوف سے قتل کرکے اسلحہ راناثناء اللہ کے ڈیرے پر جمع کروا دیا اور قتل کی اطلاع رانا ثناء کو وائبر کے ذریعے دی تھی۔ اس نے مزید کہا کہ مجھ پر تشدد کرکے کہا گیاکہ راناثناکانام نہیں لینا اور میں کچھ عرصہ روپوش رہا، ملزم نے مزید کہا کہ رانا ثنانے میری بھرپور مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا، ملزم نوید نے اپنے بیان میں انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ ماڈل ٹاؤن کے چودہ معصوموں کے بھی قاتل ہیں۔ عدالت سے بھولا گجر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد نے ٹارگٹ کلر نوید عرف کمانڈو اور نفیس گوگا کو 8 بار سزائے موت سنائی۔ دونوں مجرموں کو 4,4 بار عمرقید کا حکم بھی دیا گیا۔ مجرم نے عدالت کے سامنے کہا کہ قتل کے بعد سب انسپکٹر رانا فرخ کے گھر میں پناہ لی۔ عدالت نے ملزم نوید کے اعترافی بیان پر تفتیش کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ ایس پی سے کم رینک کے افسر کو تفتیش نہ دی جائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے اسے سزائے موت سنا دی ہے اور ساتھ سی پی او کو کہا ہے کہ اس کی تحقیقات کرکے 23 نومبر تک رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کے اعترافی بیان میں انکشافات کو ابھی تک تحقیقات کا حصہ نہیں بنایا گیا انہیں تحقیقات کا حصہ بنایا جائے۔ صوبائی وزیر قانون نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے نوید کمانڈو کے الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملزم سے فون پر رابطہ یا کبھی ملا ہوں تو قصوروار ٹھہرایا جائے۔ انجم نیاز کو اس کیس کے ٹرائل کے دوران سزا ہو چکی۔ ملزم نوید نے مارچ میں گرفتاری کے بعد پہلا اعترافی بیان دیا تھا جو ملزم 15 سال سے اشتہاری ہو اس کے بیان کی کیا اہمیت ہو سکتی ہے؟ ملزم سے زیادہ مدعی کے بھائی کے بیان کی اہمیت ہوتی ہے۔ ملزم نے اعترافی بیان عدالت میں دیا ہے۔ عدالت نے تفتیش کا حکم دیا ہے تو انکوائری بھی ہو جائیگی۔ اس گینگ کے 8 لوگ ہیں ان میں سے 4 گرفتار ہو چکے ہیں جن میں سے 2 کو سزائے موت اور 2 کو عمرقید ہو چکی ہے۔ حق سچ کا ساتھ دیا۔ کیس کے ملزموں کو پھانسی تک لے کر گیا ہوں۔ ثابت ہونا چاہئے کہ فیصلہ قاتل کے بیان پر ہونا ہے یا مدعی کے رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھولا گجر بھائی تھا اور کیس کا مدعی بھی میں ہی تھا۔ ان لوگوں نے میرے خلاف سازش کی ہے۔ بیان کی سنگینی اس وقت ہو گی کہ بھولا گجر کے گواہان کا کیا مؤقف ہے۔ یہ قتل کیوں ہوا، موقع کے گواہاں، ٹرائل سب کچھ موجود ہیں۔ بھولا گجر کے بھائی اور ان کے رشتے داروں کا مؤقف بھی پوچھا جائے۔ کرائے کے قاتل کے بیان کی بنیاد پر کیس کو خراب نہیں کیا جا سکتا۔ الزام لگانے والے سے ملنا تو دور کی بات کبھی ٹیلیفون پر بھی بات نہیں ہوئی۔ کیس خراب کرنے کیلئے چال چلی گئی۔ جب یہ سازش کی گئی اس وقت ملزم کو سزا نہیں ہوئی تھی۔ اگر تفتیش کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے تو ضرور پہنچنا چاہئے۔ شہباز شریف ایڈمنسٹریٹر ہیں، اگر کسی اپنے نے بھی گناہ کیا ہے تو اسے معافی نہیں ملے گی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں بھولا گجر کے اعترافی بیان نے تفتیش میں پائے جانے والے کئی سقم اجاگر کردیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس قتل کی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دیا لیکن صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ کی مبینہ مداخلت پر یہ ٹیم نہ بن سکی اور مجرم نوید کا بھی ابتدائی اعترافی بیان جو فرد جرم عائد ہونے سے پہلے اس نے دیا تھا وہ بھی اسی مداخلت کے ذریعے دبا دیاگیا۔ جونہی معاملہ میڈیا پر آیا تو سارے راز فاش ہوگئے ار رانا ثناء اﷲ کی گلی گلی مخالفت کرنے والے چوہدری شیر علی آخر کار رانا ثناء اﷲ کے خلاف دستاویزی ثبوت منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوگئے۔ نوید نے اپنے اعترافی بیان میں تین بار وزیر قانون پر الزام عائد کیا ہے کہ میں نے بھولا گجر کا قتل رانا ثناء اللہ کے کہنے پر کیا تھا۔آن لائن کے مطابق اس حوالے سے وزیراعظم نے اپنے آپ کو غیرجانبدارانہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تفتیش متاثر نہ ہو۔ ایس ایچ او فرخ وحید بیرون ملک کیسے فرار ہوا اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے اس کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں، تمام سنسنی خیز پہلوؤں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ مفرور سب انسپکٹر فرخ وحید کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے وہ فیصل آباد میں وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا اور ایس ایچ او فرخ وحید کو اسی دوستی کی وجہ کئی ایوارڈ بھی دلوائے گئے۔