بلدیاتی الیکشن : لاہور سمیت پنجاب12 سندھ کے8 اضلاع میں انتخابی مہم ختم، امن و امان کے لئے فوج طلب
لاہور + کراچی+ اسلام آباد + فیصل آباد (خبرنگار+ سپیشل رپورٹر + سٹاف رپورٹر +نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی +وقائع نگار خصوصی) پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی انتخابی مہم گزشتہ رات 12 بجے ختم ہو گئی۔ پنجاب کے 12 اور سندھ کے 8 اضلاع میں کل ہفتے کے روز پولنگ ہو گی جس کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔ پولنگ صبح ساڑھے سات سے شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدوار اور آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں کوئی بھی ووٹر اصلی شناختی کارڈ دکھائے بغیر ووٹ نہیں ڈال سکے گا جبکہ زائد المیعاد شناختی کارڈ پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی ہے۔ الیکشن کمشن کے مطابق پنجاب میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے بیلٹ پیپرز کا رنگ’’نیلا‘‘ہوگا جبکہ کونسلر کیلئے’’سفید رنگ‘‘ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا جائے گا۔ سندھ میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کیلئے’’سبز‘‘، جنرل کونسلر کیلئے ہلکا ’’سفید رنگ‘‘ کا بیلٹ پیپرہوگا۔ دونوں صوبوں کے بیس اضلاع میں پولنگ ہوگی۔ الیکشن کمشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 16266 پولنگ سٹیشنز میں سے 3551کو انتہائی حساس قرار دے دیا ہے۔ سندھ حکومت نے انتخابات کے پہلے مرحلے کی مانیٹرنگ کے لئے الیکشن سیل قائم کر دیا۔ پنجاب کے 12 اضلاع لاہور، فیصل آباد، گجرات، قصور، اوکاڑہ، ننکانہ، چکوال، پاکپتن، وہاڑی، بھکر، لودھراں اور بہاولنگر میں ایک کروڑ 13 لاکھ45 ہزار 245 مردانہ اور 87 لاکھ 76 ہزار 676 ووٹرز اپنے نمائندوں کا چنائو کریں گے۔ 40101 امیدوار میدان میں ہیں۔ پنجاب کے 12 اضلاع میں ہونے والے ایسے بلدیاتی انتخابات 1578 یونین کونسلوں، 60 میونسپل کمیٹیوں، 12 میونسپل کارپوریشنوں، 9 ضلع کونسلوں کے لئے ہیں۔ 12 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر284 ریٹرننگ افسران، 568 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران، 16266 پریذائیڈنگ افسران، 88340 اسسٹسٹ پریذائیڈنگ افسران 46951 پولنگ افسران اور 4080 نائب قاصدوں کو الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا 8300 کو پولنگ سٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا۔ 4415 نارمل پولنگ سٹیشن ہیں۔ 774 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہو گئے۔ محکمہ تعلیم پنجاب نے بلدیاتی انتخابات کے باعث 30اور 31اکتوبر کوسرکاری سکولوں میں تعطیل کا اعلان کردیا گیا۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا کا کہنا ہے کہ آج سکول کھلے رہیں گے۔ ای ڈی او کی جانب سے غلط فیصلہ کیا گیا ہے تاہم پولنگ کے روز سکول بند رکھے جائیں گے۔ سول انتظامیہ نے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے فوجی دستے طلب کر لئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی دستے بلدیاتی انتخابات کے دوران امن و امان برقرار رکھیں گے۔ فوجی دستے بوقت ضرورت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں گے۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تمام ذمہ داری الیکشن کمشن کی ہے۔ فوج کی تعیناتی حساس اضلاع میں عمل میں لائی جائے گی۔ پاک فوج سکیورٹی اداروں کی معاونت کرے گی۔ دونوں صوبوں میں پولنگ کے روز مقامی سطح پر عام تعطیل ہو گی، سندھ کے 65 فیصد پولنگ سٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، پنجاب میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر 16امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں، جنرل کونسلر کی نشست پر 758بلا مقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں جبکہ 33ہزار 794امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 707امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے ہیں،8اضلاع میں ساڑھے 14ہزار کے قریب امیدواروں میں اب مقابلہ ہوگا۔فیصل آباد بھی انتخابی مہم ختم ہو گئی کل پولنگ کے لئے تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔ سندھ میں سکھر، خیرپور، گھوٹکی، لاڑکانہ، شکارپور اور جیکب آباد، کشمور اور قمبر میں پولنگ ہو گی۔آج (جمعہ کو ) پریذائیڈنگ افسران کے بیلٹ پیپرز اور انتخابی سامان بھی حوالے کر دیا جائے گا، پریذائیڈنگ افسران کو تین دن کے لئے مجسٹریٹ کے اختیارات دے دیئے گئے، خلاف ورزی کرنے اور پولنگ میں خلل ڈالنے والوں کو موقع پر ہی چھ ماہ کیلئے جیل بھجوا سکتے ہیں۔ پہلے مرحل کے لئے اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کیا ہے۔ الیکشن کمشن نے بلدیاتی انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا جس کے مطابق کوئی بھی شخص پولنگ سٹیشن کے قریب کسی امیدوار کی انتخابی نہیں چلائے گی۔ کسی ووٹر کو ٹرانسپورٹ نہیں دی جائے گی۔ پولنگ سٹیشنز کے قریب اسلحے کی نمائش پر پابندی ہو گی اس کے ساتھ ساتھ ووٹر کے ساتھ پولنگ سٹیشن میں داخلے پر پابندی ہو گی اگر کوئی ایسا کرے گا تو اس کو چھ ماہ قید اور بیس ہزار جرمانہ ادا کیا جائے گا۔ کسی قسم کا کوئی بینر پولنگ سٹیشن کے حدود سے سو میٹر دور لگایا جا سکے گا۔ پنجاب کے 3 اضلاع میں تمام پولنگ سٹیشنوں کو حساس اور انتہائی حساس قرار دے دیا گیا۔ لاہور کے 3269 پولنگ سٹیشنوں میں 839 انتہائی حساس، 2430 حساس، چکوال کے 823 پولنگ سٹیشنوں میں 265 انتہائی حساس اور 558 انتہائی حساس ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ارکان پارلیمنٹ کے پولنگ سٹیشن کا دورہ کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ قصور سے نامہ نگار اور نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قصور پولیس نے ضلع قصور میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیرنے ،دفعہ144اور سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے اوراسلحہ کی نمائش کرنے والے 300سے زائد امیدواروں اور ان کے ووٹروں سپورٹروں کے خلاف مقدمات درج کر لئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سیدعلی ناصررضوی نے کہا پولیس نے بلدیاتی الیکشن کے فول پروف سکیورٹی انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق پولیس نے بلدیاتی انتخابات کے موقع پر پنجاب کے 12 اضلاع میں لائسنسی اسلحہ کی نمائش اور ہمراہ رکھنے پر دفعہ 144 نافذ ہونے پر اسلحہ فروخت کرنے والی دکانیں بھی بند کرانا شروع کر دیں ہیں۔ پابندی کے 28 اکتوبر سے یکم نومبر 2015 ء تک جاری رہے گی۔
لاہور (جواد آر اعوان + دی نیشن رپورٹ) پنجاب میں کل ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے موقع پر 72 فیصد پولنگ سٹیشنوں پر تصادم اور تشدد کا خدشہ ہے یہ بات سکیورٹی ایجنسیز کے ذرائع نے دی نیشن کو بتائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 7285 پولنگ سٹیشن حساس ہیں اور امیدواروں اور ان کے حامیوں میں تصادم کا خطرہ ہے حساس پولنگ سٹیشنز کو 3 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں انتہائی حساس، حساس اور کم حساس شامل ہیں جب کہ 4415 پولنگ سٹیشنز کو پرامن قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 21.83 فیصد پولنگ سٹیشن انتہائی حساس جب کہ 51 فیصد حساس ہیں تصادم کا خطرہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں ہونے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی طرف سے تشدد کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے لاہور، چکوال اور وہاڑی انتہائی حساس ضلع ہیں گجرات سب سے پرامن ضلع قرار دیا جا رہا ہے۔