جوہری پروگرام پر دبائو قبول نہیں، عالمی برادری شیو سینا کی کارروائیوں کا نوٹس لے: دفتر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) پاکستان نے کہا ہے کہ جوہری توانائی پروگرام پر کوئی بیرونی دبائو قبول نہیں کریں گے، دفاع کیلئے جو بھی مناسب سمجھیں گے کریں گے، زلزلے کے بعد اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے امداد کی پیشکش کی تھی، روس کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، شام کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے، عالمی برادری بھارت میں شیو سینا کی کارروائیوں کا نوٹس لے، پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مسائل کو پس پشت نہیں ڈال سکتے۔ ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ شام کے حوالے سے پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے اسلام آباد حکومت شام کے مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے چاہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی افواج کی مشترکہ جنگی مشقیں انسداد دہشت گردی کے لئے ہیں، پاکستان کو خطے اور مشرق وسطیٰ کی سکیورٹی صورت حال پر تشویش ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں اور ماسکو کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، روس کے صدر پاکستان آئیں گے تو انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ مسئلہ کشمیر پر دونوں ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب امور طے ہونے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں شیوسینا کی غنڈہ گردی اور حکومت کی خاموشی پر افسوس ہے۔ زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر کام کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت کئی یورپی ممالک نے پاکستان کو زلزلہ متاثرین کی بحالی اور امداد کیلئے تعاون کی پیش کش کی ہے پاکستان نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا اور فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان خود ہی اپنے وسائل سے زلزلہ متاثرین کو اپنے پائوں پر کھڑا کرے گا۔ بیرونی امداد نہیں لی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب جاری ہے جس کی بدولت ملک میں امن کا قیام عمل میں آیا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا جنوبی ایشیاء میں سٹرٹیجک توازن امن واستحکام کا ضامن ہے۔ داعش پوری دنیا کیلئے خطرہ ہے پاکستان میں موجودگی کے کوئی نشانات نہیں ہم اس کے سائے کو بھی برداشت نہیں کریں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز کی مشترکہ انسداد دہشتگردی مشقیں مشرقی وسطیٰ کو دہشتگرد تنظیموں سے درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے تعاون کی کڑی ہے۔ پاکستان شام کا مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے یہ معاملہ شام کے لوگ آپس میں مل بیٹھ کر حل کریں۔ روس کے ساتھ دوطرفہ تعاون جاری ہے، ہم روسی صدر کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ ہم افغانستان میں امن اور مفاہمت کے خواہاں ہیں، طالبان سے افغان حکومت کے مذاکرات کے پہلے دور کی میزبانی کی، آئندہ بھی اپنی خدمات پیش کریں گے اگر ایران سمیت کوئی بھی ملک تعاون کرے تو اسے خوش آمدید کہیں گے۔ آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے نتائج کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔