زکریا یونیورسٹی لاہور کیمپس کو تین جگہ فروخت کئے جانے کا انکشاف
ملتان (فرحان ملغانی سے) پبلک سیکٹر یونیورسٹی بہاء الدین زکریا کے متنازعہ و غیر قانونی لاہور کیمپس کو تین جگہ آگے فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اس متنازعہ زکریا یونیورسٹی لاہور کیمپس منصوبہ کا کیس قومی احتساب بیورو میں درج ہونے کے بعد اس کیمپس کی ٹھیکہ ملکیت کے دعویدار ویسٹ کانٹی نینٹل گروپ کے سابق ڈائریکٹرز حق ملکیت کے دعویٰ سے دستبردار ہو گئے جبکہ اس سے قبل وہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ کو حق ملکیت کے حوالے سے درخواستیں دے چکے تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے بااثر حکومتی شخصیت کی سفارش پر جس ویسٹ کانٹی نینٹل گروپ کو تمام قواعد بالائے طاق رکھتے ہوئے لاہور کیمپس ٹھیکہ پر دیا اس ایم او یو پر گروپ ڈائریکٹرز کے نام عقیل طفیلی اور طاہر اقبال درج تھے۔ بعد ازاں عقیل طفیلی نے یہ ٹھیکہ دوسری جگہ طاہر اقبال اور اسکے بھائی جاوید اقبال کو فروخت کر دیا مگر معاملہ یہیں تک نہیں رکا اور طاہر اقبال اور جاوید اقبال نے سرکاری یونیورسٹی کا لاہور کیمپس منصوبہ تیسری جگہ صنعتکار منیر احمد بھٹی کو فروخت کر دیا اور ان تمام مراحل کے ذریعے ایک سرکاری یونیورسٹی کے کیمپس کو بغیر کسی قانون کے آگے سے آگے تین جگہ پر فروخت کیا جاتا رہا اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خواجہ علقمہ اور رجسٹرار یونیورسٹی نے اس پر نہ صرف مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رکھی بلکہ اس منصوبہ کا مسلسل دفاع کرتے رہے۔ نیب تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سابق وائس چانسلر نے اپنے داماد خواجہ عادل کو لاہور کیمپس کے معاملات کی نگرانی کیلئے بطور پارٹنر لاہور بٹھایا ہوا تھا۔