پولنگ کے دوران، لڑائی جھگڑے، فائرنگ، کئی زخمی، گرفتاریاں: خیرپور میں13 افراد ہلاک
لاہور+ کراچی + فیصل آباد (رپورٹنگ ٹیم + نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں) بلدیاتی الیکشن کیلئے پہلے مرحلے کی پولنگ کے دوران مختلف شہروں کے پولنگ سٹیشنز پر حریف جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان لڑائی، جھگڑے کے واقعات میں 13 افراد جاں بحق جبکہ بیسیوں زخمی ہو گئے جبکہ پولیس نے سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ لاہور میں متعدد پولنگ سٹیشنز پر کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ رہنما پی ٹی آئی چودھری سرور کے دو گارڈز کو حراست میں لے لیا جسے این او سی دکھانے پر رہا کردیا گیا۔ سندھ میں خیرپور کے یو سی درازہ رانی پور پولنگ سٹیشن پر دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق جبکہ 15 افراد زخمی ہو گئے۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، فوج طلب کرلی گئی تصادم دھاندلی کے الزامات پر شروع ہوا قصور کے وارڈ نمبر 7 میں لیگی امیدوار امجد تارڑ اور آزاد امیدوار گتھم گتھا ہو گئے، پولنگ روکدی گئی۔ قصور کی یونین کونسل 8 میں بھی آزاد امیدواروں کے حامیوں میں جھگڑا کے بعد پولنگ روکنا پڑی۔ ڈنگہ کے وارڈ نمبر 10 کے پولنگ سٹیشن کا اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر طاہر حسین شاہ کو جعلی ووٹ ڈالوانے کے جرم میں ڈنگہ پولیس نے گرفتار کر لیا۔ بچیانہ کی یو سی 42 میں مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی اور آزاد امیدواروں کے حامیوں میں جھگڑا ہوا۔ گجرات کی یونین کونسل اجنالہ ، حاجیوالہ میں (ق) لیگ اور مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے درمیان توں تکرار پر پولنگ بند کر دی گئی۔ بھاگووال کلاں میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جھگڑے کے باعث دو گھنٹے تک پولنگ نہ ہو سکی ۔ یونین کونسل نمبر116ہندال میں بھی مسلم لیگ (ن) اور آزاد امیدواروں کے درمیان تصادم ہوا جس میں بھی دو افراد زخمی ہوگئے۔ کوٹ رادھاکشن شہر کی متعدد یونین کونسلز میں بھی تصادم کے نتیجہ میں بھی کئی افراد زخمی ہو گئے۔ جڑانوالہ میں مسلم لیگ (ن) اور راوی گروپ کے درمیان لڑائی میں 4 افراد زخمی ہو گئے۔ یونین کونسل 26 میں تحریک انصاف کے اشفاق حسین دولتانہ اور آزاد امیدوار شاہد خان دولتانہ کے سپورٹروں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات ہوئے پولیس کی مداخلت اور لاٹھی چارج کے نتیجہ میں پی ٹی آئی کے امیدوار اشفاق دولتانہ کا بھتیجا اعجاز دولتانہ سمیت 4 افراد زخمی ہو گئے۔ فیصل آباد میں امیدوار برائے وائس چیئرمین مرزا حق نواز کے گھر حسین وغیرہ نے فائرنگ کر دی اور بال بال بچ گیا۔ پولیس نے مقدمات درج کر لئے ہیں۔ بٹالہ کالونی کے علاقہ برکت پورہ کے سکول میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبلز فیاض اور رمضان کو مشتعل عوام کے ہجوم نے پکڑ کر بری طرح پیٹ ڈالا۔ میکلوڈ گنج کی یونین کونسل منڈی صادق گنج کے امیدوار چیئرمین راؤ کاشف پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ڈی پی او نے پولنگ عمل کے دوران مداخلت پر 50شرپسند عناصر کو گرفتار کرا دیا۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں لڑائی جھگڑے کے واقعات ہونے کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔ 4 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولنگ کے آخری لمحات میں سابق وفاقی سیکرٹری رائے غلام مجتبیٰ کھرل نے پریذائیڈنگ آفیسر پر تشدد کیا۔ پولنگ سٹیشن پر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے پریذائیڈنگ آفیسر پر تشدد کرکے سر پھوڑ ڈالا۔ لڑائی جھگڑے کے نتیجے میں 17 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما اشرف سوہنا کا اوکاڑہ میں گرفتارکرلیا گیا۔ اور ان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اشرف سوہنا نے یوسی 17 میں پی ٹی آئی کارکنوں کو بلوے پر اکسایا۔ لودھراں میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ کے دوران امیدواروں کے حامی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک دوسرے پر پل پڑے، تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ پاکپتن میں پریذائیڈنگ افسر نعمان کو جعلی ووٹ کاٹ کرنے پر گرفتار کرلیا گیا۔ کنجوانی سے نامہ نگار کے مطابق چیئرمین کے امیدوار نے اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر کو تھپڑ رسید کر دیا۔ گھوٹکی میں یو سی مٹھڑی میں پریذائیڈنگ آفیسر سے تلخ کلامی پر پولنگ آفیسر کو گرفتار کر لیا گیا۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق سرائے مغل میں مجموعی طور پر پولنگ پُرامن رہی۔ کہاوڑ کلاں میں یو سی کونسل 5 کہاوڑ کلاں میں دو گروپوں میں جھگڑے سے 10 افراد زخمی ہو گئے۔ پاکپتن میں مسلم لیگی امیدواران اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم اور فائرنگ سے 3 افراد شدید زخمی ہو گئے لیگی چیئرمین کے امیدوار سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔ جنڈانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق متعدد لڑائی جھگڑوں اور توتکرار کے واقعات ہوئے۔ کسووال سے نامہ نگار کے مطابق کسووال کی یونین کونسل 72 امیدوار برائے چیئرمین محمد تنویر ساقی مخالفین کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔ شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار کی حمایت کرنے کے الزام میں تحریک انصاف کے حامیوں نے پریذائیڈنگ آفیسر ذوالفقار انجم پر تشدد کرکے زخمی کر دیا۔ پولنگ مسلسل دو گھنٹوں تک بند رہی۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق لڑائی جھگڑے اورہوائی فائرنگ کے نتیجہ میں دس افراد زخمی ہو گئے۔ قصور کی وارڈ نمبر 20 میں ن لیگ اور آزاد امیدوار کے مابین تصادم ،ہوائی فائرنگ اور چھریوں کے آزاد استعمال سے ن لیگ کے امیدوار حافظ عبدالرشید سنی گروپ کے پانچ افراد نصیر احمد ،توقیر احمد ،مرزا زمان،مرزا صغیر اور مرزا احتشام چھریاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔ تین ملزمان زاہد ،عمر حیات اور آصف کو گرفتار کر کے اسلحہ اورتیز دھار الہ برآمد کر لیا ہے۔ ۔ خیرپور کے علاقے گمبٹ میں پولنگ سٹیشن کھرل پر نامعلوم افراد نے حملہ کر کے اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسرکو اغوا کر لیا۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق یونین کونسل 44میں (ن) لیگ کے امیدوار چوہدری احسان اللہ گھمن اور جٹ گروپ کے امیدوار کے حامیوں میں ووٹ ڈالنے کے تنازعہ پر فائرنگ ہوئی جس میں دونوں جانب سے چار افراد زخمی ہوگئے، 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے 15سے زائد افراد پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ چکوال سے نامہ نگار کے مطابق کئی پولنگ سٹیشنوں پر جھگڑے اور توں تکرار ہوتی رہی اور کئی پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ وقتی طور پر روک دی گئی۔ حویلی لکھا سے نامہ نگار کے مطابق وارڈ نمبر 13کے گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول نمبر 5 میں بنائے گئے پولنگ سٹیشن پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ورکرز کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق منڈی فیض آباد کے موضع ہیڑے میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان ہوائی فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجہ میں پیپلز پارٹی کا ایک کارکن شدید زخمی ہوگیا۔ فنکشنل لیگ نے خیرپور واقعہ کے خلاف آج مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بھی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے آئی جی سندھ نے تحقیقات کے لئے 3 رکنی کمیٹی بنا دی ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر ثناء اللہ عباس سربراہ ہوں گے۔ نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ لاہور میں قلعہ گجر سندھ پولیس نے ایک گلزار نامی شخص کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ مسلح ہو کر ایک پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ جبکہ کاہنہ پولیس نے مبین رضا نامی شخص کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنی شرٹ کے اندر پسٹل اور گولیاں چھپا کر کاہنہ کے ایک پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ لاہور سے وقائع نگار کے مطابق این اے 118 کی یونین کونسل 14 میں پولیس نے تحریک انصاف کی طرف سے لگائے گئے دو کیمپ اکھاڑ دئیے۔ وارڈ 5 اور 6 میں جب کیمپ اکھاڑے گئے تو تحریک انصاف کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا۔ پنجاب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کل 116 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار کئے گئے افراد میں مسلم لیگ ن کے 42 پاکستان تحریک انصاف کے 30 پاکستان پیپلز پارٹی کے 19 اور 25 آزاد امیدواروں اور ان کے حامی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 33 مقدمے درج کئے گئے۔ لاہور کی یونین کونسل 228 کوٹ لکھپت میں بلدیاتی انتخابات میں (ن)لیگ اور تحریک انصاف کے کارکنان آپس میں جھگڑ پڑے،کوٹ لکھپت کی یونین کونسل میں پریذائیڈنگ افسر کو بھی لوگوں نے پکڑ کرمارنے کی کوشش کی مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر پریذائیڈنگ افسر کو بچا لیا۔ رائے ونڈ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے امیدواروں پر روایتی پریشرڈالنے کی بدترین مثال قائم کردی ۔پریس و میڈیا کے سامنے درجنوں متاثرین کی طرف سے دونوں یونین کونسلوں میں لڑائی جھگڑوں ،جعلی ووٹ بھگتانے ،ٹیکنیکل دھاندلی سمیت مختلف حربے استعمال کرکے ن لیگ کو جتوانے کی ہر ممکن کوشش کرنے کی شکایات کے انبار لگا دئیے گئے۔ غازی آباد پولیس نے جعلی پریذائیڈنگ افسر اکبر نامی شخص کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق رانا ثناء اللہ کے ڈیرے کے پاس فائرنگ سے تحریک انصاف کے دو کارکن مبینہ طورپر جاں بحق ہو گئے جبکہ 5 کارکن شدید زخمی ہو گئے۔ رانا ثناء اللہ خان نے تردید کی ہے کہ ان کے ڈیرے کے پاس ایسا کوئی واقعہ پیش آیا۔ ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ان کا ان کی جماعت یا کسی کارکن کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان کے ڈیرہ سے کوئی فائرنگ کی گئی۔ البتہ ان کی اطلاع کے مطابق الیکشن جیتنے والے امیدوار فیاض رحمت کی ریلی نکالی جا رہی تھی کہ طاہر اعوان گروپ جنہیں شکست ہوئی‘ ان کی طرف سے فائرنگ کی گئی جس سے ایک شخص جاں بحق اور 5 زخمی ہوء ہیں۔ تحریک انصاف کے مطابق ان کے دو کارکن جاں بحق جبکہ 5 شدید زخمی ہوئے۔ ایک جاں بحق ہونے والے کارکن کی شناخت محمد مبشر کے نام سے معلوم ہوتی ہے جبکہ دیگر 5 زخمیوں میں محمد عدنان احمد رضا‘ محم عرفان‘ فیاض اور رزاق شامل ہیں۔ بعدازاں تحریک انصاف کے کارکنوں نے نائولٹی پل کے قریب رات گئے تک دھرنا دیئے رکھا۔رانا ثناء نے کہا کہ پولنگ مجموعی طور پر پرامن رہی۔ انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی کے گھیرائو کے واقعہ دراصل اس لئے ہوا کہ وہ ڈجکوٹ روڈ کے پولنگ بوتھ پر نتائج کی گنتی کے دوران جا پہنچے تھے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ چوہدری شیر علی کی قابل اعتراض تقریروں اور بیان بازی کی وجہ سے ان کے بیٹے اور گروپ کو شکست ہوئی ہے۔ضلع کونسل کی یونین کونسل نمبر 144 میں دو انتخابی گروپوں کے درمیان فائرنگ سے 6 افراد زخمی ہوئے۔