بھارتی سپریم کورٹ نے خصوصی حیثیت کے خلاف درخواست مستردکردی
نئی دہلی/ سرینگر (صباح نیوز+ اے این این) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حییثیت برقرار ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی بھارتی آئین کی دفعہ 370کی منسوخی کے حوالے سے دائر عرضداشت خارج کر دی ہے۔ چیف جسٹس ایچ ایچ دتو کی سربراہی میں قائم بھارتی سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے حوالے سے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت اس طرح کے کوئی احکامات جاری نہیں کر سکتی۔ بنچ نے کہا ہے کہ اسے نہ تو دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اختیار ہے نہ وہ اس طرح کی ہدایت پارلیمنٹ کو دے سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ اگر کوئی دفعہ خلاف آئین ہو تو عدالت اسے مسترد کر سکتی ہے لیکن دفعہ 370 کے حوالے سے ایسی کوئی بات نہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں سرینگر ہائیکورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ دفعہ 370 کو بھارتی آئین میں مستقل حیثیت حاصل ہے، اسکی منسوخی اور اس میں کسی قسم کی ترمیم نہیں ہو سکتی۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں، مشتعل نوجوانوں کی طرف سے پتھرائو کے نتیجے میں 12 سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی، پولیس کا مظاہرین پر وحشیانہ لاٹھی چارج، بیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔ ایک حریت رہنما سمیت 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقوں اننت ناگ اور سرینگر میں سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے ایک حریت لیڈر سمیت 5 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں مسلم ڈیموکریٹک لیگ کے صدر عبدالرشید حکیم، اسلامک پولیٹکل پارٹی چیئرمین محمد یوسف نقاش، یاسمین راجہ، محمد اشرف لایا و دیگر شامل ہیں۔ پولیس نے شبیر احمد شاہ کو مسلسل طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ لبریشن فرنٹ نے بھارتی وزیراعظم کی مقبوضہ کشمیر آمد پر7نومبر کو حریت کانفرنس (گ) کے احتجاجی مارچ کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ کشمیری عوام سے بھرپور احتجاج کی اپیل۔ یٰسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے طرح طرح کے ڈھونگ رچاتا ہے، بھارتی حکمرانوں کی ان چالوں سے اچھی طرح واقف ہیں، سازشوں کا منہ توڑ جواب دینگے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے، پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام کے درمیان بامعنی سہ فریقی مذاکرات کے ذریعہ ہی مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے۔ فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے دختران ملت چیئرپرسن سیدہ آسیہ اندرابی کے خلاف کیس درج کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے کسی بھی کونے میں پاکستانی پرچم لہرانا کوئی جرم نہیں کیونکہ ابھی ریاست کے سیاسی مستقبل سے متعلق فیصلہ ہونا باقی ہے ۔ اپنے بیان میں شبیر احمد شاہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے، وجہ سے ریاست میں پاکستانی پرچم کشائی کوئی جرم نہیں ہے۔