مودی کی آمد سے قبل چھاپوں تلا شیوں کا نیا سلسلہ
سرینگر (آن لائن + اے این این) بھارتی وزیر اعظم کے مجوزہ دورہ مقبوضہ کشمیر اور سرینگر کے کرکٹ سٹیڈیم میں عوامی اجتماع سے انکے خطاب سے قبل کٹھ پتلی انتظامیہ نے نام نہاد سیکورٹی کے نام پر پورے مقبوضہ علاقے میں گرفتاریوں، گھر گھرتلاشی اور محاصروں کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپو رٹ کے مطابق سرینگر اور دیگر قصبوں میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کر دی گئی ہے ۔ سرینگر شہر میں جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیںاور راہگیروں ،گاڑیوں اور ان میں سوارمسافروں کی جامہ تلاشی لی جارہی ہے ۔ شہر کے تمام حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیئے گئے ہیں۔ بھارتی پولیس نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو انکے گھروں اور دفتروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کر کے مختلف تھانوں اور جیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں محمد یوسف نقاش ، شوکت بخشی، ظفر اکبر ، ایا ز اکبر ، بشیر احمد وانی ،فیروز احمد خان اور دیگر شامل ہیں۔ چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے ترال میں جاں بحق ہونے والے دو نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سرفروش کشمیری قوم کی مظلومیت اور محکومیت مٹانے کے لیے اپنی عزیز جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں اور ہم پر ذمہ داری ڈالتے ہیں کہ ان کی قربانیوں کی لاج رکھتے ہوئے حصولِ مقصد تک جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ اکتوبر میں ایک کم عمر لڑکے سمیت 14بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ مسلم لیگ نے وادی کی جیلوں میں نظر بند قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل سے اپیل کی ہے کہ وہ جیلوں میں نظر بند پڑے قیدیوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔