بلاول اپنے والد کے 7 سالہ اقتدار کا بوجھ لیکر میدان میں اترے تو ناکام ہونگے: ناہید خان
کراچی (این این آئی) سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکریٹری اور پیپلزپارٹی ورکرز کی چیئرپرسن ناہید خان نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اگر اپنے والد کے 7 سالہ اقتدار کا بوجھ لیکرسیاسی میدان میں اتریں گے تو ناکام ہونگے۔ اگر بلاول نے بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چل کر سیاست کی تو کامیاب ضرور ہونگے۔ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد بننے والی حکومت کے صدر آصف علی زرداری اور سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ بھی پانچ سالہ دور حکومت میں شہید بی بی کے قاتل گرفتار نہ کرسکے۔ اگر آصف علی زرداری کو بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کا پتہ تھا تو پانچ سالہ اقتدار میں قاتلوں کو بے نقاب کیوں نہیں کیا۔اگر شہید بے نظیر بھٹو کا قتل بیت اللہ محسود نے کیا ہے تو اس کی پشت پناہی کون کر رہا تھا؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ بھٹو خاندان کے اصل وارث صنم بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے بچے ہیں، باقی جو اپنی ذات کے ساتھ بھٹو لگاتے ہیں وہ کسی بھی صورت میں بھٹو نہیں بن سکتے۔ اس وقت پیپلز پارٹی بھٹو کی پارٹی نہیں بلکہ زرداری لیگ بن گئی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایسی کسی جمہوریت کو نہیں مانتی جس میں بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کا پتہ نہ لگ سکے۔ بے نظیر بھٹو جب پاکستان آرہی تھی تو انہیں دھمکیاں دی گئی لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان آئیں اور عوام کی خاطر شہید ہوئیں انہی کی پارٹی اقتدار میں آئی آصف زرداری صدر بنے، یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم بنے لیکن افسوس کی بات ہے کے بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کا پتہ نہیں لگایا جا سکا۔ بلاول کو چاہیے کہ اگر اسے بھٹو بننا ہے تو اپنے والد کی سیاست کو ختم کردے اور آزادانہ طریقے سے بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلے۔ سازش کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم کیا جا رہا ہے تین صوبوں سے پیپلز پارٹی کا نام و نشان ختم ہوتا جا رہا ہے اس پارٹی کو ختم کرنے میں اپنے ہی لوگ ملوث ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں پنجاب سے 34 سیٹیں حاصل کرنا پیپلز پارٹی کی قیادت کے لیے شرم کا مقام ہے سندھ کے اندر پیپلز پارٹی کے کارکن بلدیاتی انتخابات میں کامیاب نہیں ہوئے ہیںبلکہ کامیاب سندھ کے حکمراں ہوئے ہیںجنہوں نے وڈیروں کے ذریعے بدمعاشی کرکے کامیابی حاصل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں سندھ کے اندر خون ریزی سے ثابت ہوتا ہے کہ سندھ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ایک نظریاتی کارکن کے طور پر عزت کرتی ہوں لیکن وہ ناکام ایڈمنسٹریٹر ہیں۔