• news

سینٹ : بلوچستان کے درآمد کنندگان کیلئے ٹیکسوں میں رعایت‘ کیٹی بندر پورٹ‘ راہداری منصوبے میں شامل کرنیکی قرارداد منظور‘ متحدہ ایوان بالا میں واپس

اسلام آباد (نامہ نگار+ ایجنسیاں) ایوان بالا (سینٹ) نے سسی پلیجو، سردار محمد اعظم موسیٰ خیل اور کلثوم پروین کی تین الگ الگ قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینیٹر سسی پلیجو نے قرارداد پیش کی یہ ایوان سفارش کرتا ہے۔کیٹی بندر پورٹ سندھ کو دستور کے آرٹیکل 37اور 38 کے پالیسی اصولوں کی روشنی میں اقتصادی راہداری منصوبے سی پی ای سی میں شامل کیا جانا چاہئے۔ کیٹی بندر پورٹ کو کراچی، لاہور موٹر وے کے ساتھ ملانے سے قومی معیشت کو بے مثال فروغ ملے گا۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے قرارداد پیش کی یہ ایوان سفارش کرتا ہے ہسپتال کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور انتظامی مسائل کو حل کرنے کی غرض سے پمز میں تمام خالی آسامیاں فوری طور پر پُر کی جائیں اور امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے قرارداد پیش کی یہ ایوان سفارش کرتا ہے حکومت آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کے تحت وضع کردہ وعدہ کردہ تمام باقیماندہ منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے۔ حکومت نے تینوں قراردادوں کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان بالا نے قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ دریں اثناءایوان بالا نے سرکاری ملازمین کو ہاﺅس بلڈنگ ایڈوانس کی مد میں 36 بنیادی تنخواہوں کی بجائے 50 بنیادی تنخواہیں جاری کرنے کی قرارداد مسترد کر دی۔ کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے یہ قرارداد ایوان میں پیش کی تو وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے ایوان کو بتایا 50 بنیادی تنخواہیں ہاﺅس بلڈنگ ایڈوانس کی مد میں دینے سے خزانے پر بہت اثر پڑے گا اور سرکاری ملازم کے اوپر بھی اس کی واپسی کا بہت بوجھ ہو گا۔ قرارداد کو منظور نہ کیا جائے۔ ایوان بالا میں اس قرارداد پر رائے شماری کرائی گئی تو ایوان نے کثرت رائے سے قرارداد مسترد کر دی۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے ملک میں ایل این جی کی درآمد کے مسئلے پر سینٹ کی پٹرولیم و قدرتی وسائل کی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے میں مزید 30یوم کی توسیع کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے ایوان بالا کو بتایا صوبہ بلوچستان کے درآمد کنندگان کے لئے کسٹم ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں میں پہلے ہی کافی رعایت موجود ہے۔ ایوان سفارش کرے تو مزید رعایتوں پر غور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ سینیٹر کلثوم پروین کی طرف سے گزشتہ اجلاس میں اس حوالے سے پیش کردہ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا گوادر کے چھ کلو میٹر کے اندر کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ ہے۔ چیئرمین نے گزشتہ اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی تو ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے یہ ایوان حکومت پر زور دیتا ہے بلوچستان کے درآمد کنندگان کے لئے ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں رعایت کا اعلان کیا جائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے سینیٹرز نے احتجاجاً دئیے استعفے واپس لے لئے اور سینٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔ استعفوں کی واپسی کیلئے سیکرٹری سینٹ کو درخواست دینے والے 5سینیٹرز میں طاہر مشہدی، خوش بخت شجاعت، میاں عتیق، نگہت مرزا اور بیرسٹر سیف شامل ہیں۔ ایم کیو ایم سینیٹرز نے چیئرمین سینٹ سے بھی ملاقات کی۔ ایم کیو ایم سینیٹرز سینٹ اجلاس میں شریک ہوئے تو ایوان نے ڈیسک بجاکر خیرمقدم کیا۔ آن لائن کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے طاہر مشہدی نے کہا پارلیمنٹ اور سینٹ سے کوئی گلہ یا تحفظات نہیں۔ باقاعدہ طور پر پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ کراچی میں جاری آپریشن پر ازالہ کمیٹی بن گئی۔ معزز ججز پر مشتمل شکایت ازالہ کمیٹی پر مکمل اعتماد ہے۔ صباح نیوز کے مطابق سینٹ میں زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد، چیئرمین سینٹ رضا ربانی کے سسر یاور سعید اور اے این پی کے رہنما افضل لالہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ سینٹ میں قومی احتساب ترمیمی بل 2015ءپیش کردیا گیا جو ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ زلزلے کے بعد حکومت کی طرف سے ریلیف کیلئے اٹھائے اقدامات سے متعلق وزیر انچارج برائے موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے شیخ آفتاب احمد نے بتایا 26 اکتوبر 2015ءکا زلزلہ 2005ءکے شدید زلزلے سے بھی زیادہ شدت کا تھا۔ اللہ کی مہربانی سے نقصانات کم ہوئے‘ شانگلہ میں زیادہ جانی نقصان ہوا۔ سینٹ میں اے این پی کی رکن ستارہ ایاز نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت انہیں نیب کمشن کے ذریعے ہراساں کر رہی ہے، چیئرمین سینٹ اس کا نوٹس لیں۔ آئی این پی کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز نے مطالبہ کیا نجی پاور کمپنیوں کیلئے ازسرنو استطاعت کا آڈٹ کرایا جائے۔ آن لائن کے مطابق ایوان بالا میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی لوٹ مار اور اربوں روپے کرپشن پر تحریک انصاف‘ اے این پی‘ ایم کیو ایم اور پشتونخواہ ملی پارٹی کے سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا اور فرنس آئل سے چلنے والی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا بین الاقوامی کمپنیوں سے آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بجلی پیدا کرنےوالے ادارے 12 کروڑ روپے کا ٹیکہ عوام کو لگا رہے ہیں۔ معاہدے کے مطابق آئی پی پیز کو 17 فیصد منافع کی اجازت ہے مگر ان اداروں کا منافع 33 سے 35 فیصد ہوگیا ہے۔ آئی پی پیز عوام کا خون چوس رہے ہیں، اسی وجہ سے ہائیڈل منصوبوں کی مخالفت کی جارہی ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ صحیح احتساب کیا جائے تو تیل کے دھندے میں ملوث بہت سے کردار بے نقاب ہو سکتے ہیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا فراڈ حکومت کے علم میں ہے مگر پتہ نہیں کیوں خاموش ہے، حکومت بے بس ہے تو مسئلے کو فوج کے حوالے کیا جائے۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا یہ کرپشن کی بہت بڑی داستان ہے۔ اس کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن