ریٹرننگ افسروں، پولیس کے خلاف شکایات، امیدواروں کا احتجاج جاری
لاہور (خبرنگار) ریٹرننگ افسروں کے رویوں، پولیس کی زیادتیوں اور نتائج کی تبدیلی کے الزامات لگانے والے امیدوار الیکشن کمشن کے باہر پیر کو سارا دن مظاہرہ کرتے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ہارنے والے کونسلر بھی اپنے ہی ’’سینئرز‘‘ کو مورد الزام ٹھہراتے نظر آئے۔ یونین کونسل 82 سے پی ٹی آئی کے امیدوار برائے چیئرمین طیب گجر اور پرانے وائس چیئرمین مشتاق علی نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے انہیں فارم گیارہ اور بارہ نہیں دیئے۔ انہیں جنرل کونسلر وارڈ ایک اور 3 کا نتیجہ نہیں دیا گیا۔ لٹن روڈ پولیس اور علاقہ ڈی ایس پی نے خواتین اور مرد پولنگ ایجنٹوں سے بدتمیزی کی مگر اب ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ملتے ہی نہیں کہ انہیں شکایت پیش کریں۔ یونین کونسل 197 سے امیدوار محمد رفیق کے وکیل نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو 200 اضافی ووٹ دیئے گئے۔ یونین کونسل 68 کے جنرل کونسلر شاہد نواز نت نے کہا کہ اسے مقامی مسلم لیگی قیادت نے مروایا ہے۔ یوسی 82 سے امیدوار ندیم احمد نے کہا کہ وہ مسلم لیگ ن کا امیدوار تھا مگر اس کے پولنگ ایجنٹ کو ہراساں کیا گیا۔ ادھر ضلعی انتظامیہ کے افسروں کی زیرنگرانی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمشن میں گذشتہ روز بھی شکایات جمع کرائی جاتی رہیں جس سے ضلعی انتظامیہ پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔ درجنوں درخواستوں میں پریذائیڈنگ اور ریٹرننگ افسروں کی من مانی، بیلٹ پھاڑنے، پولنگ سٹیشن پر ووٹنگ گھنٹوں روکنے اور پھر ایک یا دو گھنٹے میں بند کر دینے، ایم این ایز، ایم پی ایز کی مداخلت، پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشنوں سے نکال دینے سمیت دیگر الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دوسری جانب لاہور کے مکمل انتخابی نتائج گذشتہ روز تک صوبائی الیکشن کمشنر کو موصول نہیں ہوئے تھے۔ 36 ریٹرننگ افسروں میں سے 8 کے انتخابی نتائج سوموار کی شام تک موصول نہیں ہوئے تھے جن سے بعدازاں 7 ریٹرننگ افسروں کے نتائج دفتری ٹائم ختم ہونے پر رات کو الیکشن کمشن کو ملے مگر ایک ریٹرننگ افسر کا انتخابی نتیجہ رات گئے ملنے کی نوید سنائی گئی۔