زلزلہ زدہ علاقوں کے سرکاری سروے میں نقصان کم دکھایا جا رہا ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ تباہ کن زلزلہ کے دوران مالاکنڈ اور طور خم کو شدید نقصان پہنچا مگر ابھی تک ان علاقوں میں نقصانات کا حکومتی سروے مکمل نہیں ہوسکا۔ جماعت اسلامی اور الخدمت اور دیگر این جی اوز کے رضا کاروں اور سرکاری سروے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ متاثرہ علاقوں میں برف باری شروع ہو چکی ہے جبکہ امداد کو سرکاری سروے سے مشروط کر دیا گیا۔ جن خاندانوں کے افراد زلزلے میں شہید ہوگئے ہیں وہ اب حکومتی اہلکاروں کا منہ دیکھ رہے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خیر پی کے فوری طور پر سوات اور نواحی علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین کو حوصلہ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ، سوات اور شمالی علاقوں میں درجنوں دیہات ایسے ہیں جن تک کوئی حکومتی ٹیم نہیں پہنچ سکی، ان علاقوں میں فوری طور پرنہ پہنچاگیا تو برف باری سے سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے شاید اگلے تین چار ماہ تک متاثرین سرکار کی راہ تکتے رہیں۔ جن علاقوں میں سرکاری سروے ہوا ہے، وہ بھی الخدمت اور دیگر این جی اوز کے کرائے گئے سروے سے نہیں ملتا اور نقصانات کو انتہائی کم دکھایا جارہا ہے تاکہ امدادی رقم کم دینی پڑے۔ انہوں نے حکومتی رویئے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا حکومت حیلے بہانوں سے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہے۔ وہ ایسا نہ کرے۔ امیر جماعت اسلامی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور دائود اوغلو کے نام الگ الگ تہنیتی خطوط میں ترکی کے حالیہ انتخابات میں ان کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر مبارک باد دی۔ ترکی کے صدر اور وزیراعظم کے نام اپنے خطوط میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اپنی قابل قدر کارکردگی کی بنا پر عوام کے اعتماد پر پورا اتری ہے جس پر وہ مبارک باد کی مستحق ہے۔ قبل ازیں مولانا فضل الرحمن اور سراج الحق نے اکوڑہ خٹک میں جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ تینوں رہنمائوں نے ملک کی موجودہ صورتحال بالخصوص قبائلی علاقوں کے مستقبل اور پارلیمنٹ میں پیش کردہ قبائلیوں سے متعلق آئینی بل پر مولانا سمیع الحق سے تبادلہ خیال کیا۔ مولانا سمیع الحق نے انہیں دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والی تعزیتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ یہ کانفرنس 12 نومبر کو دوپہر 2:00 بجے دارالعلوم حقانیہ میں ہوگی۔