وکیل ہونے پر فخر ہے، نظام کی ستم ظریفی کو بہت قریب سے دیکھا: چیف جسٹس ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ ان کے لئے ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ہونا یا سپریم کورٹ کا جج بننا باعث فخر نہیں۔ وہ کل بھی وکیل ہونے پر فخر محسوس کرتے تھے اور آئندہ بھی اس پیشہ پر فخر کرتے رہیں گے۔ ہائیکورٹ بار کی دعوت پر کراچی شہداء ہال میں وکلاء سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ انسان کی زندگی میں بڑے جذباتی لمحات آتے رہتے ہیں، ہائی کورٹ بار کی جانب سے یوں عزت و تکریم دیئے جانے پر وہ بھی اسی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ آج سے پندرہ بیس سال پہلے ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ کبھی جج بن سکیں گے۔ وکالت بہت مشکل کام ہے ان وکلاء کیلئے جن کے حسب و نسب میں یہ پیشہ نہیں ہے۔ خاندان میں بھی کوئی وکیل نہیں تھا، جس کی وجہ سے انہیں آغاز میں بہت مشکلات کا سامنا رہا، کوئی دنیاوی سپورٹ نہیں تھی اور اس نظام کی ستم ظریفی کو بہت قریب سے دیکھا لیکن انہوں نے اپنی پوری پریکٹس میں بار سے کبھی غیرحاضری نہیں کی۔ انسان کو عزت، احترام اور تعریف ملے تو خوش ہونا ایک فطری عمل ہے اور اگر یہ سب کچھ اپنے گھر سے ملے تو انسان بہت زیادہ پر اعتماد ہو جاتا ہے۔ بار ہمیں سوچنے کا طریقہ دیتی ہے، سچ کہنے کی طاقت دیتی ہے۔ سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ہمیں ہائیکورٹ بار پر فخر ہے کہ اس نے ہمیشہ ہماری رہنمائی کی۔ 98% وکلاء کام کرنا چاہتے ہیں، محض دو فیصد وکلاء عدالتی نظام میں خرابی کا باعث ہیں جنکا سد باب ضروری ہے۔ نامزد چیف جسٹس مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چیف جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سردار طارق مسعود کی عدالت عالیہ اور بار کیلئے خدمات قابل رشک ہیں۔ہر جج کا تعلق بار سے ہوتا ہے، ہر وکیل ایک دوسرے کو بہت عزت و احترام دیتا ہے، ذمہ داریاں بدلنے سے عزت و احترام کا رشتہ نہیں بدلنا چاہئے۔ بار اور بنچ کی مشترکہ منزل ہے کہ سائلین کو آئین و قانون کے مطابق بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور عدالت عالیہ میں لائی جانے والی تمام اصلاحات کا محور بھی یہی ہے کہ سائلین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ ہڑتالوں کے کلچر کو ختم کرنا بار کا بہت بڑا کام ہے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہاکہ جسٹس منظور اور جسٹس سردار طارق مسعود بڑے بھائیوں کی طرح ہیں، ان سے بہت پیار ملا۔ اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ، پیر محمد مسعود چشتی نے بھی خطاب کیا۔