ہمارے جہازجنوبی بحیرہ چین سے گزرتے رہیں گے:امریکہ
نیویارک (بی بی سی+ اے ایف پی) امریکہ نے کہا ہے کہ اس کے جنگی بحری جہاز جنوبی بحیرہ چین کے متنازع علاقوں سے دوبارہ گزریں گے اور اس قسم کے آپریشنز سے کسی کو حیران نہیں ہونا چاہئے۔ گائیڈڈ میزائلوں سے لیس امریکی بحری بیڑا یو ایس ایس لیسن چینی دعوے کے مطابق گذشتہ ہفتے اس کے ملکیتی مصنوعی جزیرے کے قریب آیا تھا۔ چین نے امریکی جہاز کی آمد کو ’’اشتعال انگیز‘‘ اقدام قرار دیتے ہوئے امریکہ کو آئندہ ایسی کسی حرکت سے باز رہنے کا کہا تھا۔ گزشتہ روز امریکی پیسفک کمانڈ کے ایڈمرل ہیری ہیرس نے بیجنگ کی پیکنگ یونیورسٹی میں تقریر کرتے کہا ہے کہ ہم دنیا بھر کے پانیوں میں کئی دہائیوں سے نقل و حرکت کی آزادی کے تحت آپریشنز کر رہے ہیں۔ اس لئے یہ کسی کے لئے بھی باعث حیرانی نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری فوج ہر اس علاقے پر فضا اور سمندر کے راستے جائے گی جہاں عالمی قانون کے تحت اسے ایسا کرنے کی اجازت ہے۔ جنوبی بحیرہ چین کو اس سلسلے میں استثنیٰ ہے اور نہ دیا جائے گا‘‘۔ ایڈمرل پیرس کا کہنا ہے کہ اس قسم کی نقل و حرکت کو ’’کسی بھی قوم کے لئے دھمکی یا خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہئے‘‘۔ امریکی ایڈمرل نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب قومی سلامتی کے امور کے لئے امریکی صدر کے نائب مشیر بین روڈز نے کہا تھا کہ جنوبی بحیرہ چین میں نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنانا امریکی مفاد میں ہے۔ادھر کوالمپور میں امریکی وزیر دفاع اسٹیٹن کارٹر نے چینی ہم منصب چینگ وینکوئن سے ملاقات کی‘ جنوبی بحیرہ چین‘ سائبر سکیورٹی ہیکنگ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا‘ یہ پہلی ملاقات تھی‘ چینگ نے کہا ہماری سرگرمیاں دوسرے ممالک کی مدد کیلئے ہیں لیکن اپنی علاقائی خود مختاری کا دفاع کریں گے۔