مہنگائی بڑھ سکتی ہے : آئی ایم ایف ....ٹیکس وصولی کا ہدف پورا نہیں ہو سکا : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ عمران علی کندی / دی نیشن رپورٹ) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرضہ پروگرام کے تحت دبئی میں مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ آئی ایم ایف کی جائزہ ٹیم آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کو 502 ملین ڈالر قرضہ کی نئی قسط جاری کرنے کی سفارش کرے گی۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دبئی مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کیا۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 14 یا 15 دسمبر کو ہوگا جس میں 502 ملین ڈالر کی قسط جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت جمعہ کو ہونا تھی‘ تاہم یہ پہلے ہی مکمل کر لی گئی کیونکہ میڈیا میں بات چیت کے حوالے سے افواہیں پھیل ہوئی ہوئی تھیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9 واں ریویو بھی مکمل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر میں عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کی طرف سے 900 ملین ڈالر پاکستان کو موصول ہونگے۔ عالمی بنک 12 نومبر کو پاکستان کو 500 ملین ڈالر جاری کرنے کی منظوری دے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بنک 400 ملین ڈالر دے گا۔ اس کی منظوری 20 یا 21 نومبر کو متوقع ہے۔ وزیرخزانہ نے اعتراف کیاکہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر نے ریونیو کی وصولی کا 40 بلین روپے کا ہدف پورا نہیں کیا ۔ کم ریونیو وصول کیا ہے جبکہ مالی خسارہ بھی ہدف سے 23 بلین روپے زائد ہوا ہے۔ جولائی سے ستمبر کے دوران ”نیٹ ڈومیسٹک ایسیٹ“ کا ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکا۔ پاکستان نے انٹرنیشنل ریزروز اور سٹیٹ بنک سے قرضوں کے اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ پاور سیکٹر کی وصولیاں بہتر ہوئی ہیں۔ لائن نقصانات میں کمی آئی ہے۔ حکومت آج قومی اسمبلی سے سٹیٹ بینک کا ترمیمی بل منظور کرائے گی۔ قومی اسمبلی ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے 0.3 فیصد کرنے کیلئے آرڈیننس کی میعاد بڑھانے کی منظوری دے گی۔ اس موقع پر آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے کہا کہ رواں مالی سال میں پاکستان کا جی ڈی پی گروتھ ریٹ 4.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ معیشت کے ترقی میں تیل کی کم قیمت‘ توانائی کی رسد بڑھنے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کی سرمایہ کاری سے مدد ملے گی۔ موجودہ مالی سال کے آخر میں افراط زر 4.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ یہ افراط زر عام استعمال کی اشیاءکے نرخ بڑھنے کی وجہ سے بڑھنے کا امکان ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر4 ماہ کی درآمدات کے ضروریات کیلئے کافی ہیں۔ حکومت نے سٹیٹ بنک کے قرضوں کی مد کا ہدف حاصل کیا ہے۔ حکومت کی طرف سے ریونیو اہداف پورے کرنے اور بجٹ خسارہ قابو میں رکھنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور اصلاحات کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ستمبر تک زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالرز سے زیادہ تھے۔ اکتوبر میں ترقی کی شرح 22 فیصد تھی۔ حکومت اپنے معاشی اہداف حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر تک زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے زیادہ تھے۔ توانائی کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ نئی آڈٹ پالیسی اور اصلاحات کا روڈ میپ پر بھی کام جاری ہے۔ تجارتی خسارے میں کمی آئی ہے۔ اس سال بجٹ خسارے کو 4.3 فیصد تک لے آئیں گے۔ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈا پر کام جاری رہے گا۔ 2015-16ءکے بجٹ میں شرح نمو کا ہدف 5.5 رکھا گیا ہے۔ شرح نمو کا ہدف پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مالی خسارے کا ہدف پورا نہیں ہو سکا۔ مذاکرات میں پاکستان کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈا پر بات چیت ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے پاکستان کو کاروباری ماحول بہتربنانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے جاری اعلامیہ میںکہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں جائزے کا اجلاس ختم ہو گیا۔ پاکستان کو 502 ملین ڈالر دینے کی سفارش کی ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ نومبر کے وسط میں پاکستان کیلئے 502ملین ڈالرکی حتمی منظوری دے گا۔
اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے۔ حکومت نے صورتحال پر قابو پایا، تمام سیاسی جماعتیں معاشی چارٹر پر متحد ہو جائیں، ملکی معیشت کو ترقی دینے کیلئے ملکر لائحہ عمل تیار کریں۔ مارچ 2018ءتک 10600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے سے معیشت تیزی کے ساتھ ترقی کرے گی۔ سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام دو روزہ بین الاقوامی پاکستان انویسٹمنٹ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013ءکے انتخابات سے قبل تمام ڈونرز، پارٹنرز اور عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ کام کرنا چھوڑ چکے تھے جس کی وجہ ہماری ملکی معیشت کی صورتحال تھی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے انتخابی منشور میں واضح لائحہ عمل پیش کیا جو معیشت کی بحالی، توانائی بحران پر قابو پانے، انتہا پسندی کے خاتمے اور تعلیم و صحت کے شعبوں کی ترقی پر مبنی ہے۔ پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے لیکن حکومت نے اصلاحات اور مشکل اقدامات کے ذریعے صورتحال پر قابو پایا اور آج ملک میں میکرو اکنامک مستحکم ہے۔ 22 عالمی ایجنسیوں نے پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں جبکہ مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ جی ڈی پی کی شرح نمو پہلے سال 4.02 فیصد جبکہ دوسرے سال 4.24 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ 60 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ پاکستان کی عالمی بانڈ مارکیٹ میں کامیاب واپسی ہوئی ہے۔ پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر اس شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ صنعتی شعبہ کے لئے لوڈ شیڈنگ ختم کر دی ہے۔ وزیراعظم کی نگرانی میں بجلی کے مسئلہ کے حل کے لئے ٹھوس کوششیں جاری ہیں۔ انتہا پسندی کا خاتمہ بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس مقصد کے لئے قومی اتفاق رائے کے ذریعے دہشت گردی کیخلاف آپریشن شروع کیا گیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے سے معیشت تیزی کے ساتھ ترقی کرے گی۔ ہمیں معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتیں معاشی چارٹر پر متحد ہو جائیں اور ملکی معیشت کو ترقی دینے کیلئے ملکر لائحہ عمل تیار کریں تاکہ معاشی نمو کا عمل بلاتعطل جاری رہ سکے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ حاصل ہو گا۔ اقتصادی راہداری بڑا منصوبہ ہے جس میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ خلیج سمیت مختلف ممالک نے اس منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستان میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں تاجر اور سرمایہ کار اپنی مثبت تجاویز دیں۔ حکومت نے غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی تحفظ کے پروگرام کیلئے فنڈز میں اضافہ کیا ہے۔
اسحاق ڈار/ کانفرنس