• news

بھارت سے جنگ کوئی آپشن نہیں‘ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہیگا : صدر‘ وزیراعظم

اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی+ دی نیشن رپورٹ) صدر، وزیراعظم نے ایک بار پھر اپنے عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک سے آخری دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا ، 2018ء تک ملک سے ہر صورت توانائی بحران سے چھٹکارا حاصل کیا جائیگا، بھارت کے ساتھ جنگ کوئی آپشن نہیں۔ دونوں رہنماﺅں نے ملک میںجاری توانائی اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو بروقت تکمیل پر اتفاق کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کی جو ایک گھنٹے سے زائد تک جاری رہی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی اور امن وامان کی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماﺅں نے ملک کی سکیورٹی صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران امریکی صدر بارک اوباما اور حکام سے ملاقاتوں کے بارے میں صدر کو اعتماد میں لیا۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان آپریشن ضرب عضب، قومی ایکشن پلان، پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ اور بجلی بحران سمیت اہم امور بھی زیر غور آئے۔ وزیراعظم نے زلزلہ متاثرین کی بحالی اور اقدامات کے بارے میں بھی صدر کو آگاہ کیا۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان پنجاب اور سندھ میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ بلدیاتی الیکشن دیگر دو مراحل پرامن طور کرانے کیلئے سکیورٹی صورت حال کو مزید بہتربنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو تمام چیلنجز سے نکالنے کیلئے مشکل فیصلے کررہے ہیں ،ملک سے دہشت گردی کا عملاً خاتمہ کر دیا گیا ہے ،آپریشن ضرب عضب کے مفید نتائج سامنے آئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے جوانوں نے قربانی دیکر نئی مثالیں قائم کی ہیں، ملک میں امن کی فضاءقائم ہوگئی ہے ملک کی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے، معاشی اشاریئے میں بہتری آئی جس کا غیر ملکی ادارے اعتراف کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے حالات ماضی کی نسبت بہتر ہوگئے ہیں ،ٹارگٹڈ آپریشن سے بھتہ خور ،ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم کا خاتمہ ہوگیا ہے، کراچی کے عوام سکھ کا سانس لے رہی ہے، صدر ممنون حسین نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں، ملک ترقی کی جانب گامزن ہے ،آپریشن ضرب عضب سے ملک میں امن قائم ہوا ہے آخری دہشت گردی کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا، ملک میں دہشت گردی کے بعد دوسرا بڑا بحران توانائی کا ہے، توانائی کے منصوبوں پر کام تیزی سے مکمل کیا جائے، ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بناتے ہوئے جلد بحران سے نکلا جائے۔
صدر/ وزیراعظم

اسلام آباد (آئی این پی) صدر ممنون حسین نے بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے پر قومی قیادت، وزرائے اعلیٰ اور عوامی نمائندوں پر مشتمل قومی ٹاسک فورس کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹاسک فورس ہر 6 ماہ بعد آبادی سے متعلق امور کا جائزہ لے، پاکستان کا روشن مستقبل نوجوانوں کے تعلیم یافتہ ہونے میں ہے، حکومت نے آئندہ برس مردم و خانہ شماری کا فیصلہ کیا ہے، عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچائی جانی چاہئیں، اقتصادی راہداری کے تحت 46 ارب ڈالر کے توانائی اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے لگ رہے ہیں، قومی منصوبوں کی تکمیل میں سب کو کردار ادا کرنا ہو گا، پاکستان کے مستقبل کا دارومدار قومی منصوبوں کی تکمیل میں ہے، معاشرے سے بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ قومی آبادی کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا پاکستان آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے،آبادی بڑھنے سے اگر چیلنجز کا سامنا رہتا ہے تو وہیں یہی آبادی زیادہ مواقعے بھی فراہم کرتی ہے، پاکستان کا روشن مستقبل نوجوانوں کے تعلیم یافتہ ہونے میں ہے، چاروں صوبوں اور مذہبی رہنماﺅں کا بھی آبادی کے مسئلے پر اتفاق رائے ہے، آبادی کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے خوش آئندہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے اقدامات کئے گئے ہیں،آبادی کے درست اعدادوشمار جمع کئے بغیر ترقی کے ثمرات حاصل نہیں ہو سکتے، حکومت نے آئندہ برس مردم اور خانہ شماری کا فیصلہ کیا ہے، آبادی اور وسائل میں توازن ہونا چاہئے، عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز تک پہنچائی جانی چاہئیں، آبادی کے مسئلے پر قابو پانے کےلئے تمام مکتب فکر کے لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ آبادی کے مسئلے پر قومی ٹاسک فورس قائم کی جائے، ٹاسک فورس قومی قیادت، وزرائے اعلیٰ اور عوامی نمائندوں پر مشتمل ہونی چاہئے، ٹاسک فورس ہر 6 ماہ بعد آبادی سے متعلق امور کا جائزہ لے،چین کے تعاون سے اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام جاری ہے، اقتصادی راہداری کے تحت 46 ارب ڈالر کے توانائی اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے لگ رہے ہیں، قومی منصوبوں کی تکمیل میں سب کو کردار ادا کرنا ہو گا، پاکستان کے مستقبل کا دارومدار قومی منصوبوں کی تکمیل میں ہے، معاشرے سے بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ موجودہ حکومت کو بدحال معیشت ورثے میں ملی، گزشتہ دور حکومت میں خزانے پر بوجھ بڑھا لیکن کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، اقتصادی راہداری کے منصوبوں کسی سیاسی جماعت یا گروہ کے نہیں بلکہ قومی منصوبے ہیں، ان منصوبوں کی تکمیل میں سب کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
صدرممنون

ای پیپر-دی نیشن