افغانستان کے عدم استحکام، تقسیم سے پاکستان بھی بحران سے دوچار ہو گا: اسفند یار
پشاور (بیورو رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی نے کہا ہے افغانستان کے عدم استحکام یا تقسیم کی کسی بھی کوشش کے نتیجے میں پاکستان بھی بحران سے دوچار ہوگا کیونکہ افغانستان کے معاملات براہ راست پاکستان کے حالات پر اثر انداز ہوتے آئے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے دونوں ممالک دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں تیز کر کے مفاہمتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھائیں تا کہ خطے کو آنے والی تباہی اور کشیدہ صورتحال سے بچایا اور نکالا جا سکے باچا خان مرکز میں نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے ایک بڑے کنونشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے اور دنیا کے امن کیلئے بھی ناگزیر ہے اس کے ساتھ ہمارے بچوں اور نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک اور عالمی برادری نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے اور افغانستان کے امن کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے تو پورا خطہ بد ترین تباہی کی لپیٹ میں آ جائے گا اور افغانستان کی تقسیم کی کوشش کی گئی تو پاکستان بھی محفوظ اور قائم نہیں رہے گا۔ افغانستان کے امن پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس مقصد کیلئے ہم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔افغانستان ، فاٹا کاریڈور اور پختونوں کے حق کی بات کرنا غداری ہے تو میں سب سے بڑا غدار ہوں اور یہ غداری نتائج کی پرواہ کئے بغیر کرتا رہوں گا۔اے این پی کے سربراہ نے عمران خان اور ان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا انہوں نے عملی کام کی بجائے احتساب کے نام پر انتقامی سیاست شروع کر رکھی ہے اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ موصوف ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان کے گھیراؤکی دھمکیوں پر اتر آئے ہیں تاہم اے این پی ڈاکٹروں کے حقوق کی جنگ میں ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔کنونشن سے این وائی او کے مرکزی صدر خوشحال خٹک اور صوبائی صدر سنگین خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔