ایاز صادق 268 ووٹ لیکر دوبارہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ‘ شفقت محمود نے 31 ووٹ لئے‘ ہمارے چار ارکان بھگوڑے ہو کر مسلم لیگ (ن) میں جا ملے : امیدوار پی ٹی آئی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق دوتہائی سے زیادہ اکثریت سے قومی اسمبلی کے دوبارہ سپیکر منتخب ہوگئے ہیں‘ سردار ایاز صادق نے سپیکر کے انتخاب میں 300 میں سے 268 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے شفقت محمود نے 31 ووٹ حاصل کئے جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوگیا، وہ قومی اسمبلی کے 20ویں سپیکر منتخب ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے بیسویں سپیکر کے انتخاب کے لئے 342 رکنی ایوان میں پولنگ ہوئی۔ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 188‘ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین 46‘ تحریک انصاف 34‘ ایم کیو ایم 24‘ جے یو آئی (ف) 13‘ مسلم لیگ فنکشنل کے 5‘ جماعت اسلامی کے 4‘ ق لیگ کے 2، پختونخوا ملی پارٹی کے 4‘ عوامی نیشنل پارٹی کے 2‘ مسلم لیگ ضیاءاور عوامی مسلم لیگ کے ایک ایک رکن سمیت دیگرارکان شامل تھے۔ سپیکر کے لئے انتخابات میں پیپلز پارٹی‘ جمعیت علمائے اسلام(ف) ‘ ایم کیو ایم اور فاٹا کے ارکان نے ایاز صادق کی حمایت میں ووٹ ڈالا جبکہ تحریک انصاف کے ارکان اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے شفقت محمود کو ووٹ دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ہمارے 4 ارکان بھگوڑے ہو گئے ہیں۔ ووٹنگ شروع ہوئی تو وزیراعظم نواز شریف نے اپنا ووٹ ڈال کر پولنگ کا آغاز کیا جس کے بعد قومی اسمبلی کے دیگر ارکان نے باری باری پکارے جانے پر ووٹ کا حق استعمال کیا۔ دن بارہ بجے کے بعد قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی طرف سے آخری مرتبہ اعلان کیا گیا کہ جس جس نے ووٹ نہیں ڈالا وہ ووٹ ڈال لے۔ پولنگ کے مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو سردار ایاز صادق 268 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے بیسویں سپیکر منتخب ہوگئے۔ ایاز صادق کو پہلے کی نسبت 10 ووٹ زیادہ پڑے ہیں۔ ایاز صادق کو ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک اسمبلی کا دو مرتبہ سپیکر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان کی کامیابی پر مسلم لیگ (ن) اور ان کے دیگر حامی رہنماﺅں کی طرف سے ڈیسک بجا کر اور کھڑے ہو کر تالیوں سے مبارکباد دی گئی جس کے بعد قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے سردار ایاز صادق سے قومی اسمبلی کے سپیکر کی حیثیت سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے کے بعد ایاز صادق نے سپیکر کا گاﺅن پہن کر باقاعدہ نشست سنبھالی اور اجلاس کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے خطاب کیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف‘ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق‘ وزیر دفاع خواجہ آصف‘ ایاز صادق‘ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال‘ وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر‘ وزیر مملکت شیخ آفتاب اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی ایوان میں پہنچ گئے تھے۔ اجلاس مقررہ وقت 9بجے شروع ہوا سپیکر قومی اسمبلی کے لئے پولنگ 9بج کر 15 منٹ پر شروع ہوئی۔ عمران خان ایوان میں 10بج کر 33منٹ پر آئے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے دس بج کر چھتیس منٹ پر ووٹ کاسٹ کیا۔ پی ٹی آئی کے امیدوار شفقت محمود اور دیگر پی ٹی آئی ارکان انہیں الوداع کرنے گئے مگر پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اپنی سیٹ پر بیٹھے رہے انہیں الوداع کرنے بھی نہ گئے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کے بیسویں سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا تو ان کے خطاب کے بعد پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے خطاب میں شکست تسلیم کرتے ہوئے ایاز صادق کو مبارکباد دی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے اپنے خطاب میں انہیں مبارکباد دی۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ انہیں کسی سے کوئی شکایت نہیں‘ حکومت اور اپوزیشن کو ماضی کی طرح یکساں مواقع دونگا۔ دو بار منتخب ہو کر نئی تاریخ رقم کی ہے‘ پی ٹی آئی کا بھی شکر گزار ہوں کہ اس نے سپیکر کے انتخاب میں حصہ لے کر جمہوریت اور نظام کو تقویت دی‘ یہ میری نہیں بلکہ جمہوریت اور نظام کی جیت ہے‘ کشمیر کاز کے لئے پارلیمنٹ میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا‘ آزادی اظہار اور اطلاعات تک رسائی کے حق کو تحفظ دینگے۔ وہ بطور سپیکر دوبارہ حلف اٹھانے کے بعد ایوان سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ کا شکر ہے کہ اس نے دوبارہ اس منصب پر بٹھایا اور پاکستان کی تاریخ میں ایک نئی تاریخ رقم کی کہ ایک اسمبلی سے دوبار منتخب ہوا۔ دو تہائی اکثریت پر ارکان کا شکر گزار ہوں وزیراعظم نواز شریف اور جماعت کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے دوبارہ نامزد کیا پیپلز پارٹی‘ خورشید شاہ‘ ایم کیو ایم اور فاروق ستار‘ فضل الرحمن ان کی پارٹی‘ جی جی جمال‘ جماعت اسلامی سمیت دیگر تمام پارٹیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے کامیاب کرایا۔ پارلیمنٹ کو فعال بنانے کے لئے مشاورت کے ساتھ کام کروں گا ہاﺅس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو مزید فعال بنایا جائے گا۔ پارلیمانی کمیٹیوں کو بھی مزید مضبوط بنائیں گے کشمیر کاز کے لئے بھی کوششیں کریں گے آزادی اظہار رائے کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ گرین پارلیمنٹ کا خواب چند دنوں میں شرمندہ تعبیر ہوگا۔ پاکستانی پارلیمنٹ دنیا کی دوسری پارلینمٹ ہوگی جو سولر پر چلے گی ارکان کے لئے دروازے کھلے رہیں گے۔ ایاز صادق نے کہا کہ میری نہیں جمہوریت کی جیت ہوئی ہے، پارلیمنٹ کو فعال بنانے کے لئے مشاورت کے ساتھ کام کروں گا، ارکان کے لئے دروازے کھلے رکھوں گا، حکومت اور اپوزیشن کو یکساں مواقع سے چلانے کی کوشش کروں گا۔ ہاﺅس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو مزید فعال بنایا جائے گا۔ پارلیمانی کمیٹیوں کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔ مجھے کسی پر کوئی رنج نہیں، حکومت اور اپوزیشن کو ماضی کی طرح یکساں مواقع دوں گا۔ ایک اسمبلی سے دو بار منتخب ہوکر نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کا بھی سکر گزار ہوں کہ اس نے سپیکر کے انتخاب میں حصہ لے کر جمہوریت اور نظام کو تقویت دی۔ کشمیر کاز کے لئے پارلیمنٹ میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا، آزادی اظہار اور اطلاعات تک رسائی کے حق کو تحفظ دیں گے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے دوبارہ اس منصب پر بٹھایا اور ملکی تاریخ میں نئی تاریخ رقم کی کہ ایک اسمبلی سے دوبار منتخب ہوا۔ دوتہائی اکثریت پر ارکان کا شکرگزار ہوں، وزیراعظم محمد نواز شریف اور جماعت کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے دوبارہ نامزد کیا۔ پیپلز پارٹی، سید خورشید شاہ، ایم کیو ایم اور فاروق ستار، فضل الرحمن، ان کی جماعت، جی جی جمال، جماعت اسلامی سمیت دیگر تمام پارٹیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے کامیاب کرایا۔ میری جیت جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کی جیت ہے، آئیں ہم سب مل کر جمہوریت کی مضبوطی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے کام کریں۔ میرے دروازے سب کے لئے کھلے ہوں گے۔ سب مل کر آئین اور جمہوریت کا دفاع کریں گے۔ صدر ممنون حسین اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے سردار ایاز صادق کو ایک بار پھر قومی اسمبلی کا سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے، صدر نے کہا کہ ایاز صادق کا انتخاب جمہوری اقدار کی مضبوطی کا باعث بنے گا،وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ایاز صادق آئندہ بھی جمہوری روایات برقرار رکھیں گے۔اپنے اپنے الگ الگ تہنیتی پیغامات میں صدر اور وزیراعظم نے سردار ایاز صادق کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہا ر کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے جمہوری روایات برقرار رکھنے پر ایاز صادق کے کردار کو سراہتے ہوئے توقع کا اظہار کیا کہ ایاز صادق آئندہ بھی جمہوری روایات برقرار رکھیں گے۔صدر نے کہا کہ جمہوری روایات کو فروغ مل رہا ہے اور جمہوری ادارے مضبوط ہو رہے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کے 4 ناراض ارکان نے ووٹ نہیں ڈالے۔ شفقت محمود نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں ہمارے ارکان کی تعداد 34 ہے۔ ایک ووٹ شیخ رشید نے دیا دوسرے کا ابھی معلوم نہیں ہمارے 4 ارکان بھگوڑے ہو گئے ہیں۔ شفقت محمود نے کہا کہ امید ہے سردار ایاز صادق سب کو ساتھ لے کر چلیں گے پارلیمنٹ میں تمام اہم امور پر بحث ہونی چاہیے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف کے چار ایم این اے بھگوڑے نکلے، ہم نے بائیکاٹ کیا تو وہ مسلم لیگ ن سے جا ملے۔ مجھے دو ووٹ اضافی ملے، ایک شیخ رشید نے دیا دوسرے کا معلوم نہیں۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے سپیکر کے انتخاب کے بعد تمام پارلیمانی جماعتوں نے حکومت سے پارلیمنٹ کو قومی معاملات پر محور ومرکز بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فیصلہ، پالیسی سازی میں پارلیمنٹ کے کلیدی کردار کو تسلیم کرنے، روز سلگتے اور ابھرتے عوامی مسائل پر پارلیمنٹ میں زیر حاصل بحث اور حل کے لیے قومی لائحہ عمل مرتب کرنے کی تجاویز پیش کی گئیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے نومنتخب سپیکر سردار ایاز صادق کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس قومی اسمبلی کی آئندہ کی ڈھائی سال کی مدت میں قوم کی تقدیر کو بدلنے کے لیے اہم فیصلے کرنے ہونگے۔ ایوان میں قومی معاملات زیادہ شدت سے زیربحث نہ آ سکے۔ آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ قومی معاملات پر پارلیمنٹ میں قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے بد قسمتی سے اہم فیصلے پارلیمنٹ میں نہیں ہوئے۔480 ارب روپے بجلی پر گردشی قرضوں کی ادائیگی سے پارلیمنٹ لاعلم رہا، نج کاری اور ایل این جی پالیسی پر بھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں منقطع عوامی رابطوں کی بحالی پر سوچ بچار کرنا ہو گی قومی لائحہ عمل بنانا ہوگا، روزمرہ کے عوامی مسائل پر پارلیمنٹ میں فیصلے ہونے چاہئیں، روز ابھرتے ہوئے سلگتے ایشوز پر بات ہونی چاہیے۔ ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کی قربانی دینے اور مل کر ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے سردار ایاز صادق کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی ایوان کو خوش اسلوبی سے چلایا یہ ایوان موثر انتخابی اصلاحات پر سرخرو ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے حالات میں بھی سپیکر سردار ایاز صادق اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، تمام جماعتوں کو سپیکر کی غیر جانبداری کو اسی طرح یقینی بنانا چاہیے کہ جب سپیکر آئندہ انتخابات میں جائے تو کوئی اس کے مقابلے میں امیدوار کھڑا نہ کرے۔آئندہ کے ڈھائی سال اہم ہےں، یہی پارلیمنٹ انتخابات کی طرف جائے گی۔ حکومت نے ہنی مون سے زیادہ وقت گزار لیا ہے اب مشکل حالات ہو سکتے ہیں۔ آنے والا وقت انتہائی کٹھن ہوگا۔ توقع ہے سپیکر اپنے منصب کے کردار کو ادا کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے شفقت محمود کو بھی جمہوری عمل میں حصہ لینے پر مبارکباد دی اور کہا کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی کہانی ملتی جلتی ہے۔ تحریک انصاف کے ارکان بھی استعفے دینے کے بعد واپس آئے ہم بھی مستعفی ہو کر واپس آئے۔ انہوں نے نو منتخب سپیکر سے کہا کہ وہ تمام ایوان کے محافظ ہیں، ارکان کے حقوق کا غیر جانبداری سے دفاع کرنا ہو گا، خود احتسابی کا عمل اختیار کرنا ہوگا۔ پارلیمنٹ میں قومی ایجنڈا طے کرنا ہوگا تاکہ آئندہ عوامی عدالت میں سب جماعتیں سرخرو ہو کر جائیں، ہم نے پارلیمانی جمہوری خامیوں کو دورکرنا ہوگا۔ سول اتھارٹی کو قائم کرنا ہوگا، سب اداروں کو اس اتھارٹی کے سامنے جوابدہ بنانا ہوگا۔ ہاﺅس کوتمام اداروں پرچوکیداری کا نظام وضع کرنا ہوگا۔ پارلیمنٹ کو ثابت کرنا ہے کہ وہ اداروں پر نگران کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی نگرانی کے لیے پارلیمنٹ سے نظام وضع ہونا چاہیے تھا۔ پالیسی سازی میںاس ایوان کا کلیدی کردار ہونا چاہیے انتخابی اصلاحات اور اطلاعات تک رسائی کے لیے قانون سازی کے عمل کو تیزکرنا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے سردار ایاز صادق کو سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک اسمبلی سے دوسری بار سپیکر منتخب ہوئے ہیں اگر مسلم لیگ(ن) کسی اور کو نامزد کرتی تو ہم اس کی حمایت نہ کرنے کا سوچ سکتے تھے غیر جانبدار کردار ادا کرنے کی وجہ سے جماعت اسلامی نے سردار ایاز صادق کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ شفقت محمود کی موجودگی جمہوریت کا حسن ہے۔ مالا کنڈ ڈویژن کے 6اضلاع کے زلزلہ متاثرین سردی میں کھلے آسمان میدانوں اور کھیتوں میں رہنے پر مجبور ہیں ہم نے صورتحال پر بحث کے لیے تحریک اور توجہ مبذول کروانے کا نوٹس جمع کروایا ہے۔ زلزلہ متاثرین کے حالات انتہائی برے ہیں۔ وزیراعظم نے زلزلے سے شدید متاثرہ ضلع اپر دیر کا تاحال دورہ نہیں کیا۔ وہ خود آئیں اور زلزلہ متاثرین کے مسائل سنیں۔ ہاﺅس کو ربڑ سٹمپ نہیں بنانا چاہیے، تمام اہم مسائل اور معاملات پر یہاں بحث اور پارلیمنٹ کو ان سے باخبر رکھنا چاہیے۔ سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، فاٹا کے ڈاکٹر جی جی جمال اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے بھی سپیکر کو مبارکباد دی۔ فہمیدہ مرزا نے امید ظاہر کی ایازصادق اپنے دوبارہ انتخاب کے بعد اسی غیر جانبداری کے ساتھ ایوان کو چلاتے رہیں گے۔ مسلم لیگ(ضیا) کے سربراہ سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق نے کہا ہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارلیمنٹ ہاﺅس آکر پارلیمنٹ کو اعزاز دیا ہے تاہم ان کا رویہ قابل افسوس تھا‘ تحریک انصاف سردار ایاز صادق کے خلاف الیکشن ہارنے کے بعد دھاندلی کے الزامات لگانے کی بجائے پارلیمنٹ اور جمہوریت کی مضبوطی کے لئے کام کرے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کے سپیکر کے امیدوار کو تحریک انصاف کے 4 ارکان سراج، مسرت، گلزار اور ناصر خان نے ووٹ نہیں دیا، شفقت محمود نے کہا چار ارکان بھگوڑے ہو گئے۔ ساجد خان نے ووٹ نہیں ڈالا جبکہ شیخ رشید، جمشید دستی اور عامر ڈوگر نے ووٹ دیئے ہیں۔
4 ارکان