• news
  • image

سیالکوٹ اور سری نگر کے کسانوں کیلئے پیکیج

پاکستان ا ور بھارت کے وزرائے اعظم نے اپنے اپنے شہروں سیالکوٹ ا ور سری نگر کے لئے صرف ایک روز کے وقفے سے دیو ہیکل مالی پیکیجز کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان سیانے ہیں ، انہوںنے سری نگر کے نواحی شہر سیالکوٹ میں جہاں زیادہ تر کشمیری ہی بستے ہیں، ایک مالی پیکیج کا اعلان کیا،، یہ پیکیج سیالکوٹ کے کسانوں کے لئے ہے، ایک زمانے میں سیالکوٹ کی مٹی بڑی زرخیز تھی، اس خاک سے علامہ محمد اقبال شاعر مشرق نے جنم لیا۔ بھٹو کو اقتدار ملاتو اس نے علامہ محمد اقبال کو ان کی اوقات یاد دلا دی اور یوم اقبال پر صرف ضلع سیالکوٹ میں تعطیل کی گئی، اس پر اقبال کے زبردست مداح عطاا لحق قاسمی نے ایک احتجاجی کالم لکھا جسے میرے مرشد مجید نظامی نے حکومت کی ناراضی کی پروا نہ کرتے ہوئے طمطراق سے نوائے وقت میں شائع کیا، آج یہی عطا الحق قاسمی اقتدار میں ہیں اور ایک سے ایک بڑھ کر علامہ اقبال کا پرستاراور سچا عاشق بھی اقتدار میں ہے، پنجاب کے وزیر اعلی تو ہر مجلس میں اقبال ہی کے اشعار گنگناتے ہیں۔ مگر پاکستان کی خالق جماعت نے مصور پاکستان کو دیس نکالا دے دیا ۔ اقبال کی عزت بچانے کے لئے عمران خاں کا دل موم ہوا اور اس نے خوشحال خان خٹک اور رحمن بابا کی سرزمین پر اقبال کی پذیرائی کی اور تعطیل کا اعلان کیا۔ یوں اقبال ملت پاکستان کو منہ دکھانے کے کچھ کچھ قابل رہ گیا۔ورنہ وہ بادشاہی مسجد کی سیڑھیوں کے سائے میںمنہ بسورے لیٹا رہتا۔
ذکر مقصود تھا وزیر اعظم کے کسان پیکیج کا۔خواجہ صفدر اور ان کے بیٹے خواجہ آصف کے شہر کو نواز اگیا۔سیالکوٹ کے کسانوں کے لئے بڑی نوازش کا مظاہرہ کیا۔میںنے ذہن پر زرو ڈالا کہ اس شہر کے لوگ کیا کاشت کرتے ہیں، اقبال کو کاشت کیا گیا، ا س کا تو یہ حشر ہوا،اس شہر والے ا ور کیا کاشت کرتے ہیں،فٹ بال کاشت کرتے ہیں فیفا کے عالمی مقابلوں میںاس فٹ بال کی دھوم ہے۔ اس شہر میں بیٹ بلا اور کرکٹ کی گیند بھی کاشت کی جاتی ہے اور ساری دنیا میںا ن کا بھی طوطی بولتا ہے ۔ آپ سوچتے ہیں کہ گیندکا طوطی کیسے بول سکتا ہے ، چلئے میری غلطی ہے مگر مجھے ستار نوا ز استاد عبداللطیف خان نے بتایا ہے کہ سیالکوٹ میں کاشت کی جانے والی بانسری کے مدھر لے تو ساری دنیا میں گونجتی ہے۔اور میں کیوں بھول رہا ہوں سیالکوٹ کے کسانوں کی ایک مشہور فصل آلات جراحی کے نام سے مشہور ہے، یہ آلات دنیا کے ہر بڑے ہسپتال میں شوق سے استعمال کئے جاتے ہیںا ور آنکھ کے نازک آپریشن تو ان کے بغیر ہوتے ہی نہیں۔میرے راوین دوست وحید رضا بھٹی امپورٹ ایکسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل رہے، میںنے ان سے سیالکوٹ کی کسی مشہور فصل کا پوچھا تو انہوںنے بتایا کہ اپنے دور میں وہ نمائشیں لے کر بیرونی ملکوںمیں جاتے تھے اور ان میں سیالکوٹ میںکاشت کی جانے والی گھوڑوں کی کاٹھیاں، لگامیں وغیرہ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتی تھیںمگر نیویارک کے سر دار نصراللہ خاں نے سیالکوٹ کے کسانوں کا شکوہ کیا کہ ایک بار انہوں نے سیالکوٹی گلوز کا ایک بڑاا ٓرڈر لیا، مگر جب مال پہنچا تو سیمپل کے مطابق ایک بھی شے نہ تھی،ا نہیں انتہائی خفت اور نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ چند روز پہلے مجھے ایک فون آیا کہ آپ اسداللہ غالب بول رہے ہیںمیں نے اثبات میںجواب دیا ، کہنے لگے کہ کل جوفلائٹ جا رہی ہے، اس کی ایک شپ منٹ ضرور چیک کر لینا۔، میرے کان کھڑے ہوئے ، یہ تو کوئی ایان علی جیسا نیا کیس ہاتھ آ گیا ہے، میںنے پوچھا، کس مسافر کا سامان ہے اور فلائٹ کون سی ہے،اس پر فون بند ہو گیا ۔بیس منٹ بعد پھر وہی فون آیا ، کہنے لگے آپ ہی کے نام کا ایک دوست لاہور ایئر پورٹ کسٹم میںہے، میں تو ان سے بات کرنا چاہتا تھا،میںنے پوچھا کہ ا ٓپ کون صاحب ہیں تو پتہ چلا کہ سیالکوٹ ایئر پورٹ کے منصوبے کے روح رواں میاں ریاض ہیں، میںنے کہا کہ میاں صاحب میری آپ سے بارہ برس پہلے سیالکوٹ میںملاقات ہوئی تھی، شاید اس وقت سے آپ نے میرا نمبر محفوظ کر رکھا ہے۔ اب اللہ جانے آپ کس کھیپ کو مجھ سے چیک کروانا چاہتے ہیں، وہ زور سے ہنسے اور آئندہ ملنے کے وعدے پر فون بند کر گئے۔ اس سے مجھے یادا ٓیا کہ سیالکوٹ کے کسانوں کی سب سے قیمتی فصل تو ان کا ایئر پورٹ ہے جہاں سے عالمی شہرت یافتہ ایئر لائنوں کے جہا ز اڑتے ہیںا ور بر وقت اڑتے ہیں۔ ان کا حشر پی آئی اے جیسانہیںہوتا۔؎؎
میں خود کسان ہوں ، ایک کسان کا بیٹا ہوں ، انیس سوباون میں تین سال کی عمر میں مجھے والد مرحوم کے ورثے سے دو ایکڑ زمین ملی، میںنے اپنے پچھلے ایک کالم میںلکھا کہ سترسال بعد میرے ہی ایک قریبی عزیز نے اس زمین کے لئے پانی کا رستہ بند کر دیا ہے، یوں زمین بنجر پڑی ہوئی ہے اور یہ پہلا سال ہو گا جب میں آٹا دکان سے خرید کر کھائوں گا۔ میری ا س شکایت پر خادم اعلی نے کوئی توجہ نہیں دی، شاید انہیں قصور کے کسانوں سے کوئی واسطہ نہیں۔ بہر حال اپنے کسان ہونے کا ذکر میںنے ا سلئے کیا تاکہ آپ کو یہ اندازہ ہو سکے کہ مجھے سیالکوٹ کے کسانوں کی مشہور فصلوںکے نام گنوانے میںکوئی مشکل پیش نہیں آئے گی مگر لگتا ہے کہ میں آدھا حساب کتاب بھی نہیںکر سکا، بہر حال یہ سیالکوٹ کے کسانوں کی خوش نصیبی ہے کہ ان کا ایک ہمدرد وزیر اعظم ان کے گھر تک پہنچاا ور ان کی دہلیز پر انکو چیک بانٹنے گیا۔
وزیر اعظم نے ایک پیکیج لودھراں کے کسانوں کو بھی دیا، ادھر وہ اس پیکیج کا اعلان کر کے گئے،ادھر الیکشن کمیشن نے یہاں ضمنی الیکشن کا اعلان کر دیا ، مگر اب بھی وزیر اعظم کا دعوی یہی ہے کہ وہ ضمنی یا بلدیاتی الیکشن کو متاثر نہیںکرنا چاہتے ، یہ تو عمران خان ہے جو کسانوں کے پیکیج کا راستہ روکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عمران خاں نے ا س پیکیج کو نہیں رکوایا بلکہ عدالت نے اس پر عمل درا ٓمد معطل کیا تھا اور عدالت ہی سے حکومت نے اس سٹے آرڈر کو ختم کروایا،اس میں عمران خاں کا کیا قصور۔ عدالت سے رجوع کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ آگے فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے، وہ سٹے آرڈر نہ دیتی ، عمران خود تو فیصلہ نہیں سنا سکتا، میں حیران ہوں کہ عمران نے وزیر اعظم کے ا س طعنے کی تصحیح کی ضرورت محسوس نہیں کی۔شاید اس کے پاس صلاح مشورہ دینے والوں کی کمی ہے۔میںبہر حال ان کا مشیر بننے کا خواہشں مند نہیںہوں۔
لودھراں میں خاص بات کیا تھی جس کے لئے وزیر اعظم نے اتنے بڑے پیکیج کا اعلان کیا،جہانگیر ترین نامی ایک شخص نے کہا ہے کہ چلو کسی بہانے وزیر اعظم اپنی زندگی میں پہلی بار لودھراںمیں تو آئے۔ لودھراںکے کسان کیا کاشت کرتے ہیں، یہ علاقہ بہت دور ہے اور وہاں کاکوئی واقف کار بھی ا یسانہیںجو مجھے ا س بارے ا ٓگاہ کرے مگر میرا اندازہ ہے کہ لودھراں کا ایک کاشت کار جہانگیر ترین ہے جو ہوائی جہاز کاشت کرتا ہے ا ورا س ہوائی جہاز میں عمران خان سفر کرتا ہے۔اب وزیراعظم کی کوشش ہے کہ اس علاقے میں مساوات رائج ہو جائے اور لودھراں کے باقی کسانوں میں سے بھی کوئی ہوائی جہازکی کاشت کے قابل ہو سکے۔ ایک حکمران کے طور پر وزیر اعظم کو اپنی ساری رعایا یکساں طور پر عزیز ہے۔
ویسے تو وزیر اعظم وقت بے وقت مودی صاحب کے بھلے کی باتیں بھی کرتے ہیںمگر انہیں بہار کے الیکشن کے دوران سری نگر جانے سے تومنع کرتے اور وہی اسی ہزار کروڑ بہار میں لٹانے کا مشورہ دیتے تومودی صاحب ایک للو پرشاد کے ہاتھوں عزت نہ گنواتے۔
مودی کے پیکیج سے سری نگر میں سروں کی فصل کاشت کی جائے گی۔ عصمتوں کی درندگی کے قصے عام ہوں گے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی فصل کا تجربہ کیا جائے گا،
کس قدر تیر بہدف ہیں بھارتی اور پاکستانی وزرائے ا عظم کے مالیاتی پیکیج!!

epaper

ای پیپر-دی نیشن