نوجوان کی شہادت کیخلاف دوسرے روز بھی ہڑتال مظاہرے
سرینگر (آئی این پی+کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں نوجوان کی شہادت پر دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال جاری رہے۔ پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ واضح رہے کہ مودی کے دورہ کشمیر کے دوران ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا گیا تھا۔حریت رہنماؤں کی کال پر لال چوک سمیت متعدد علاقوں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ دوسری طرف سینکڑوں افراد حیدر پورہ، پٹن، چاڈورہ، بارہ مولہ اور سوپورمیں گلیوں میں نکل آئے اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کو حق خودارادیت کی جدوجہد سے نہیں روک سکتے، کشمیری بھارتی تسلط کے خلاف آزادی کی جدوجہد کرتے رہیں گے۔ادھر پولیس نے عوامی اتحاد پارٹی(AIP) کی طرف سے22 سالہ نوجوان گوھر احمد کی شہادت کے خلاف وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی رہائش گاہ تک نکالے گئے مارچ کو ناکام بنا دیا۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سینکڑوں کارکن انجینئر رشید کی سربراہی میں سونوار کے قریب نمودار ہوئے، گوہر احمد کی شہادت کے خلاف زور دار احتجاج کرنے لگے۔ شرکاء زوردار احتجاجی نعرے لگاتے اور ہاتھوں میں کالے جھنڈے لئے۔وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی رہائش گاہ کی طرف پیش قدمی کرنے لگے۔ مظاہرین سی آر پی ایف کے ان بے لگام جوانوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر تے ہوئے آگے بڑھ رھے تھے کہ سابقِ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے قریب پولیس کی بھاری جمعیت نے انہیں روکا اور آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ اس موقع پر انجینئر رشید نے زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نریندر مودی اور مفتی محمد سعید وحشیانہ ہلاکت کے لئے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ انجینئر رشید نے کہا جس طرح کل وزیر اعظم نریندر مودی نے کھل کر دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ انہیں کشمیر کے حوالے سے کسی کے مشوروں کی ضرورت نہیں۔یہ بات سمجھنے میں کسی کو دشواری نہیں آنی چاہئے بلکہ فوج کو کشمیریوں پر ظلم و جبر کا بازار گرم کرنے کی خاطر گرین سگنل دے دی۔ پولیس نے طاقت کا استعمال کر کے انجینئر رشید سمیت 22 کارکنوں کو رام منشی باغ تھانے میں نظربند کر دیا۔