آسٹریلیا میں پناہ گزینوں کے حراستی مرکز میں کشیدگی، افراتفری پھیل گئی
کینبرا (بی بی سی) آسٹریلیا میں حکام کے مطابق کرسمس آئی لینڈ کے حراستی مرکز میں قیدیوں نے آگ جلائی اور وہاں ’شدید افراتفری‘ اور کشیدگی پائی جاتی ہے اور گڑبڑ ابھی بھی جاری ہے۔ امیگریشن محکمے نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ حفاظتی اقدام کے تحت وہاں سے محافظوں کو ہٹا لیا گیا ہے۔ یہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب پیر کی صبح حراستی مرکز کے نزدیک پہاڑیوں کے پاس سے ایک شخص کی لاش ملی جو حراستی مرکز سے فرار کی کوشش کر رہا تھا۔اس پر ایرانی قیدیوں نے مظاہرہ کرنا شروع کر دیا کیونکہ مرنے والا کرد نسل کا ایرانی شخص فضل چگینی تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ ’حراستی کیمپ میں پرامن احتجاج کی اجازت ہے لیکن دوسرے قیدیوں نے موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے توڑ پھوڑ شروع کر دی۔‘حراستی مرکز میں محصور ایک شخص نے نیوزی لینڈ کے ایک چینل کو بتایا کہ ’ہنگامے‘ کے بعد مرکز میں تعینیات گارڈز اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کمپلیکس میں کئی جگہ آگ بھی جلائی گئی ہے۔ اس میں موجود بعض افراد ایسے بھی تھے جن کے ویزے کی مدت ختم ہو گئی تھی اور انہوں نے مظاہرہ جاری رکھا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔لیکن ڈیپارٹمنٹ نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ مرکز کے اطراف میں سکیورٹی سخت ہے اور کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔آسٹریلیا میں پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کو کرسمس آئی لینڈ کے دور افتادہ مقام پر بھیج دیتا ہے۔ یہ جزیرہ پرتھ کے شمال مغرب میں 2650 کلومیٹر اور انڈونیشیا کے جزیرے جاوا سے 390 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ان افراد کو پاپوا نیو گنی کے جزیرے مانس اور جنوبی بحرالکاہل کے جزیرے نارو بھی بھیجا جاتا ہے۔کرسمس آئی لینڈ کے حراستی مرکز میں نیوزی لینڈ سے ملک بدر ہونے والے افراد کو بھی رکھا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں نیوزی لینڈ کے جرائم میں ملوث افرد کا ویزا منسوخ کرنے کے قانون کے بعد سے مرکز میں نیوزی لیند کے شہریوں کے تعداد بڑھ گئی ہے۔آسٹریلیا کے شعبہ تارکین وطن اور سرحدی سلامتی کا کہنا ہے کہ فضل چیگنی کی لاش فرار ہونے کے ایک دن بعد نزدیکی پہاڑیوں کے قریب سے ملی۔ ہلاکت کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔