• news

اورنج ٹرین‘ موٹروے‘ دنیا ہنس رہی ہے‘ بھوکے‘ ننگے لوگوں کی ترجیحات کیا ہیں: خورشید شاہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) اپوزیشن خورشید شاہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں ایوان کی توجہ زلزلہ متاثرین کی طرف دلائی جو سخت سردی میں کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا سردی سے ایک بچہ بھی مرا تو ذمہ دار حکومت ہوگی، کسی بھی صوبے کا وزیراعلی پشاور کی ٹھنڈ میں بیٹھ کر دکھائے تب احساس ہو گا اورنج ٹرین یا موٹر وے سے کیا ہوگا؟ دنیا ہنس رہی ہے بھوکے ننگے لوگوں کی ترجیحات کیا ہیں۔ وہ قومی اسمبلی اجلاس میں پھٹ پڑے، کہا ایمرجنسی لگا کر تمام پراجیکٹ بند کئے جائیں۔ زلزلہ زدہ عمارتوں پر توجہ دی جائے، یہاں تو ہیٹر بھی چل گئے، زلزلہ زدہ علاقوں میں لوگ شدید مشکل میں ہیں، زلزلہ متاثرین کی نظریں حکمرانوں کی طرف ہیں، لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا چترال، بونیر، دیر سب پاکستان ہے، وہاں کے بچوں کا بھی حق ہے انہیں لاہور جیسی سہولتیں ملیں۔ انہوں نے اسی پر بس نہیں کیا اور کہا بنوں میں گزشتہ 2 برس سے لوگ آئی ڈی پیز کے طور پر رہ رہے ہیں حکومت اشتہارات کی رقم وہاں خرچ کرے۔ انہوں نے کہا نندی پور، ائرپورٹ اور دیگر پراجیکٹس میں اربوں روپے ڈوب جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، الیکشن نظام میں ریفارمز کی باتیں ہی چلتی رہیں گی یا کام بھی ہو گا؟سندھ میں پیپلز پارٹی کے مخالفین نے بلدیاتی انتخابات کے دوران جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر وفاقی حکومت سے مدد مانگ لی اور یہ بھی مطالبہ سامنے آیا کہ صوبہ میں بلدیاتی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔پیپلز پارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی کی سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے نکتہ اعتراض کے ذریعہ خود کو لاحق جان کے خطرات کا ذکر کیا۔ نکتہ اعتراض پر ان کا کہنا تھا مقامی انتطامیہ ان کے خلاف ہے چنانچہ بلدیاتی انتخابات کے دوران ان کی جان کو خطرہ ہے۔ بین الصوبائی رابطہ میاں ریا ض حسین پیرزادہ نے استدعا کی سندھ مین بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ارکان کے تحفظات دور کرنے کے لئے چیئر سے ہدایات دی جائیں کیونکہ وفاقی حکومت کسی معاملہ کا نوٹس لے تو اسے صوبائی معاملہ میں مداخلت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ سابق سپیکر فہمیدہ مرزا کو تحفظ دیا جائے۔ اے این پی کے غلام احمد بلور ، پی ٹی آئی کے اظہر خان جدون نے فہمیدہ مرزا کو لاحق خطرات کی وجوہات کی مذمت کی۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (فنکشنل) کے دو ارکان نے خیرپور میں بلدیاتی الیکشن کے موقع پر گیارہ کارکنوں کی شہادت اور بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ (فنکشنل) کے کاظم علی شاہ نے کہا بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ہمارے اضلاع میں قیامت صغریٰ برپا ہوئی، سندھ حکومت دھاندلی روکنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ فوج کی نگرانی میں مکمل کیا جائے۔ ہمارے شہداء کا مقدمہ ملٹری کورٹس میں منتقل کریں۔ غوث بخش مہر نے بھی کاظم علی شاہ کے موقف کی حمایت کی۔ غوث بخش مہر نے تو یہ مطالبہ بھی کر دیا سندھ کے بلدیاتی انتخابات کالعدم قرار دیئے جائیں۔اس سے پہلے پی ٹی آئی کے عارف علوی نے بھی سندھ میں بلدیاتی الیکشن فوج کی نگرانی میں منعقد کروانے کا مطالبہ کیا۔فاٹا رکن شہاب الدین نے گورنر کے پی اور باجوڑ کے پولیٹیکل ایجنٹ کے ناروا رویے اور زلزلے زدگان کے فنڈز کے غلط استعمال کے خلاف واک آئوٹ کیا۔ صباح نیوز کے مطاق حکومتی اتحادی پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمد خان اچکزئی نے آزاد و خودمختار خارجہ پالیسی ترتیب دینے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا انہوں نے کہا ہے وزیراعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف امریکہ کے دورے کر رہے ہیں 20کروڑ عوام کی منتخب پارلیمنٹ ان دوروں کی تفصیلات سے لاعلم ہے، اس امر کا اظہار انہوں نے منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ عتراض پر کیا۔پیپلز پارٹی کے ارکان جیکب آباد میں خودکش دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں اور نقصانات پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کے کسی نمائندے کی طرف سے وہاں کا دورہ اور اظہار یکجہتی نہ کرنے کے خلاف علامتی واک آئوٹ کر گئے‘ ڈپٹی چیئرمین کی ہدایت پر حکومتی ارکان پی پی پی ارکان کو منا کر واپس لائے۔ اعجاز خان جاکھرانی نے کہا وزیراعظم جیکب آباد میں بم دھماکے کے بعد نہیں آئے وہ ہر جگہ جاتے اور معاوضے کا اعلان کرتے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا آرڈیننسوں کی توسیع کوئی نئی بات نہیں، آئین کے تحت آرڈیننس میں مزید 120 دن کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سانحہ خیرپور کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمشن قائم کر دیا ہے جو بھی رپورٹ آئے گی اس کے مطابق ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب نے بتایا اسلام آباد میں 1986ء میں 485 کھوکھے عارضی بنیادوں پر الاٹ کئے گئے مگر بعدازاں انہوں نے بغیر اجازت تجاوزات قائم کیں، 2013ء سے ان کو اب تک متعدد بار نوٹسز جاری کئے گئے جن کے بعد کارروائی کی گئی۔ سینیٹ نے اس حوالے سے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کا کہنا تھا قومی اسمبلی بھی اس حوالے سے کمیٹی قائم کر دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے اس معاملہ پر 10 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا ہے جو 15 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن