حکومت عوام کو جوابدہ‘ تمام اداروں کو آئینی حدود میں کردار ادا کرنا ہے: سرکاری ترجمان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ تمام اداروں کو آئین کی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ بہترین گورننس حکومت کی پالیسیوں کا طرۂ امتیاز ہے۔ آرمی چیف کی صدارت میں کور کمانڈرز کے اجلاس کے بعد عسکری ترجمان کی طرف سے جاری کئے جانے والے بیان پر پارلیمنٹ میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے خطاب، وفاقی وزیر برجیس طاہر کی میڈیا سے بات چیت کے بعد حکومتی ترجمان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے دو سال کے دوران فیصلہ کن ایکشن کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے۔ حکمت عملی پر کامیابی سے عملدرآمد حکومت کی طرف سے وسیع البنیاد سیاسی اتفاق رائے، مسلح افواج کے بہادر جوانوں اور افسروں کی طرف سے جرأت مندانہ ایکشن، صوبائی حکومتوں کی مربوط کوششوں، پولیس، سول، آرمڈ فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ نے اس کوشش میں مکمل حمایت فراہم کی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو یہ کریڈٹ جاتاہے جنہوں نے تہہ دل سے آپریشن کی حمایت کی ہے۔ حکومت نے اس یقین پر کاربند رہتے ہوئے کہ وہ عوام کو جوابدہ ہے، تمام فیصلے کھلے اور شفاف انداز میں کئے ہیں۔ قومی مفاد کو اولین ترجیح دی گئی ہے، حکومت کا گڈگورننس کے لئے ٹھوس عزم اس کی تمام پالیسیوں کا طرئہ امتیاز ہے۔ حکومت کے کئے گئے اقدامات، امن و امان کی بہتر صورتحال، ٹھوس معاشی ترقی کی صورت میں واضح نتائج ظاہر کررہے ہیں۔ حکومت قومی ایکشن پلان اور دوسرے اقدامات پر عملدرآمد جاری رکھے گی تاکہ عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جاسکے۔ قومی ایکشن پلان پر کامیاب حکمت عملی مشترکہ سیاسی اتفاق رائے سے ہے، اعلیٰ عدلیہ نے بھرپور تعاون کیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت کی تمام تر پالیسیوں کا اہم ترین مرکز بہترین گورننس ہے، بہتر طرز حکمرانی کیلئے حکومت کا پختہ عزم پالیسیوں کا طرہ امتیاز ہے، وسیع سیاسی اتفاق رائے سے حکمت عملی پر عملدرآمد سے کامیابی حاصل ہوئی ہے، فوجی جوانوں اور افسروں کی دلیرانہ کارروائیاں حکومتوں کی مربوط کوششوں سے ہی ممکن ہوئیں، حکومتی اقدامات سے امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ،گزشتہ دو سال میں دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خلاف حکومتی اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ گزشتہ دو سال میں دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خلاف حکومتی اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں نے بہادری کی مثالیں قائم کیں، انسداد دہشت گردی میں صوبائی حکومتوں کی مربوط کوششوں سے کامیابی ملی۔ پولیس، خفیہ اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی کامیابی میں اہم کردار ہے، اعلیٰ عدلیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کیا ہے۔ غریب عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے گی، ایپکس کمیٹی اور انٹیلی جنس اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔ حکومت نے تمام اقدامات شفاف انداز سے کئے ہیں، قومی مفاد کو ہر معاملے میں مقدم رکھا گیا۔ دریں اثناء سرکاری ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے آرمی چیف ہی نہیں، وزیراعظم بھی متعلقہ اداروں سے ناراض ہیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت پیر کو اجلاس میں عملدرآمد سے متعلق تحفظات ظاہر کئے تھے۔ آرمی چیف نے وفاقی، صوبائی حکومتوں، سویلین اداروں کی کارکردگی سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ وزیراعظم نے آرمی چیف کے تحفظات پر متعلقہ اداروں سے اظہار ناراضی کیا اور اداروں کی سرزنش کی تھی۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سکیورٹی اداروں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ عسکری حکام نے گرفتار دہشت گردوں کے مقدمات کی پیروی کے امور پر شدید تحفظات ظاہر کئے۔ آرمی چیف نے وفاق، خیبر پی کے اور سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عسکری حکام نے شکوہ کیا کہ سول پراسیکیوٹرز کے دہشت گردی کے ملزموں سے ملنے پر انکی رہائی ہو جاتی ہے۔ سوات اور آپریشن ضرب عضب میں 100 سے زائد دہشت گرد حراست میں لئے گئے۔ ان دہشت گردوں نے نادرا سے شناختی کارڈ بنوا رکھے تھے۔ صوبائی حکومتوں نے دہشت گردوں کو سزا دلانے میں سنجیدگی ظاہر نہیں کی۔