براہمداغ بگٹی چاہتے ہیں ناصر جنجوعہ امن معاہدہ میں کردار ادا کریں
لاہور+ کوئٹہ+ لندن (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ/ ایجنسیاں) قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی سے مذاکرات کئے ہیں۔ اگر حکومتی رہنمائوں کو مکمل بااختیار بنایا جائے تو بلوچ رہنما عسکریت پسندی چھوڑنے کو تیار ہیں۔ قیام امن کے لئے کردار ادا کرنے پر مامور افراد نے دی نیشن کو بتایا کہ ناصر جنجوعہ نے برہمداغ سے مذاکرات میں ان سے قابل قبول ڈیل پر بات کی۔ جنجوعہ سابق کور کمانڈر کوئٹہ اور سدرن کمانڈر رہے ہیں انہیں بلوچستان پُرامن پروگرام کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ براہمداغ چاہتے ہیں کہ جنرل (ر) جنجوعہ امن معاہدہ کریں۔ امن کے لئے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اکبر بگٹی کا پوتا ہتھیار پھینکنے اور قومی دھارے میں شامل ہونے کے لئے ٹھوس ضمانتیں اور قابل عمل فارمولا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں ان سے مذاکرات کرنے والے جنرل (ر) جنجوعہ جیسے لوگ پوری طرح بااختیار ہوں۔ براہمداغ چاہتے ہیں کہ بلوچستان حکومت کی کلیدی شخصیات، اعلیٰ قبائلی، عمائدین اور میڈیا کے سامنے ممکنہ معاہدہ کریں۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے براہمداغ بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن کے لئے مذاکرات پر ان کی رائے جاننے کے لئے بلوچستان کے وزیراعلی اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے جنیوا میں ان سے ملاقات کی ہے۔ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے وہ بات کرنے کو تیار ہیں لیکن بلوچ رہنمائوں سے مذاکرات کے لئے بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں موجود براہمداغ بگٹی نے کہا کہ ان کے دادا نواب اکبر بگٹی نے بھی مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کئے لیکن جن کے پاس حالات بہتر کرنے کا اختیار ہے وہ آ کر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ اور وفاقی وزیر سے ملاقات کے دوران کہا کہ اگر فوج اور اسٹیبلشمنٹ نے اپنا ذہن بدل لیا ہے اور وہ بلوچستان میں آپریشن روک کر سیاسی طریقے سے مسئلے کا حل نکالنا چاہتے ہیں تو ہم بھی بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ براہمداغ بگٹی نے بلوچستان میں قیامِ امن کی کوششوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ فوج کو بلوچوں سے مذاکرات میں دلچسپی ہے۔ مذاکرات کا اعلان کر کے وہ خود پھنس گئے ہیں۔ براہمداغ بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں امن اس وقت تک نہیں آ سکتا ہے جب تک مذاکرات کے لئے ماحول ساز گار نہ ہو اور ماحول ساز گار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپریشن روکا جائے۔ اطلاعات کے مطابق حربیارمری نے براہمداغ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہتھیار نہ پھینکیں اور پاکستان واپس آ جائیں۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی سنیئر نائب صدرمری قبیلے کے نواب اور صوبائی وزیر آبپاشی و برقیات نواب چنگیز خان مری نے کہاہے کہ ناراض بلوچوں سے حکومت نے کوئی بات چیت شروع کی ہے تو مجھے اعتماد میں لیا گیا نہ مجھے بتایا گیا ہے کہ کس سے کیا بات چیت ہو رہی ہے پہلے اس بات کی تشریح ہونی چاہئے کہ ناراض بلوچ کس کو کہا جاتاہے اگر کوئی شخص اپنے گھر والوں سے ناراض ہوکر باہر جا کر بم پھاڑ تا تو اس سے 4یا 5بندے ہلاک ہوجاتے ہیں تو کہتا ہے کہ میں ناراض تھا اور میں نے یہ بم پھاڑ دیا۔ یہ بات چار کمانڈروں سمیت 28سے زیادہ فراری جنوں نے نواب چنگیز مری کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔