غیرت کے نام پر قتل دہشت گردی نہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے نصیر آباد بلوچستان کے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں قرار دیا ہے کہ غیرت کے نام پر ہر قتل دہشتگردی نہیں، یہ مقدمہ عام عدالت میں چلایا جائے، ضلعی عدلیہ اور ہائیکورٹ نے یہ قتل کا مقدمہ دہشت گردی عدالت میں بھجوایا تھا۔ عدالت نے فیصلہ بھی کالعدم قرار دیدیا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کو مقدمہ کی سماعت کی۔ اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ خدائے نور (باپ) نے 2014ء میں اپنی بیٹی ثمرین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا تاہم سیشن جج نے یہ مقدمہ عام عدالت میں چلانے کی بجائے دہشت گردی عدالت میں چلانے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا، اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جو سپریم کورٹ نے دونوں عدالتو ںکا فیصلہ مسترد کر دیا۔