بلوچستان میں بین الاقوامی ایجنسیاں سرگرم، پاکستان کو کمزور کر رہی ہیں : اسحاق ڈار
کویت سٹی+اسلام آباد(نمائندہ خصوصی+اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان حکومت نے آخری وقت تک طالبان کو مذاکرات کے لئے آمادہ کیا لیکن تمام تر کوششیں ناکام ہونے کے بعد ضرب عضب کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ پاکستان کے استحکام کے لئے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ نا گریزہوگیا تھا۔ ان خیالات اظہار انہوں نے کویت میں پاکستانی سرمایہ کاروں سے پاکستان ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت الحمدللّٰہ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے بہترین جگہ ہے ہر کوئی بلا خوف سرمایہ کاری کررہا ہے آپ کے لئے بھی بہترین موقع ہے حکومت سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے گی۔ موٹروے اور توانائی پیداوار کے لئے اچھے مواقع ہیں۔ کراچی آپریشن سے وہاں کی رونقیں بحال ہو گئی ہیں۔وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو رہاہے۔بلوچستان میںبین الاقوامی ایجنسیاں سرگرم… پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں لیکن حکومت نے ان کے تمام ارادوں کو ناکام بنا دیا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری سب بڑی ہماری کامیابی ہے ۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کئی ترقی پذیر اور مسلم اکثریتی آبادی کے ممالک کو مالیاتی سہولیات تک محدود رسائی کے مسائل کا سامنا ہے، اسلامی مالیاتی نظام سے استفادہ کرنے کیلئے مسلمان ممالک کے مابین تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔عالمی اسلامی مالیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی مالیاتی خدمات کے فروغ سے ان لوگوں کو بھی مالیاتی دھارے میں لایا جا سکتا ہے جو ابھی تک اس سے باہر ہیں۔ پوری مسلم دنیا میں اسلامی مائیکرو فنانس کے وسیع مواقع ہیں۔ پاکستان مالیاتی شمولیت کو بڑھانے کیلئے کثیر الجہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ریگولیٹری فریم ورک برائے مائیکرو فنانس بینکس ، آن لائن کریڈٹ انفارمیشن بیورو کی توسیع اور جدیدیت، پاکستان انٹر بینک سیٹلمنٹ سسٹم کا قیام، برانچ لیس بینکنگ ریگولیشنز، فنانشل لٹریسی پروگرام اور کریڈٹ سہولیات میں اضافہ جیسے اقدامات کا حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان کو حالیہ گلوبل مائیکرو سکوپ 2014ء کی رپورٹ میں مالیاتی شمولیت کے حوالے سے سازگار ماحول فراہم کرنے والے پہلے 10 ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔ ہنرمند اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی دستیابی اسلامی مالیات کی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے طور پر تیار ہیں اور اس سلسلے میں حاصل کردہ مہارتوں کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کویت کے ڈپٹی نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ انس الصالح، سعودی عرب کے مانیٹری ادارہ کے گورنر فہد عبداللہ المبارک، ترکی کے مرکزی بینک کے گورنر، اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر اور آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا کے ساتھ پینل مباحثہ میں حصہ لیا۔ بعد ازاں وزیر خزانہ نے ظہرانے پر کویت کے وزیر خزانہ سے ملاقات بھی کی۔