• news

بھارت امن کیلئے پاکستان کی دوستانہ کوششوں کا جواب نہیں دے رہا: سلمان خورشید

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق بھارتی وزیر خارجہ اور اہم کانگریسی رہنماء سلمان خورشید نے بی جے پی کو پاکستان کے خلاف سخت موقف اپنانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے ’’جب کانگریس اقتدار میں تھی تو اس پر بی جے پی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہ لانے کے لئے دبائو ڈالا جاتا تھا‘‘۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں سلمان خورشید نے کہا ’’بھارت کی جانب سے جنوبی ایشیاء میں امن کے قیام کے لئے پاکستان کی دوستانہ کوششوں کا جواب نہیں دیا جارہا‘‘۔ نواز شریف کی جانب سے مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت جرات مندانہ اور دور اندیشی پر مبنی فیصلہ تھا ’’تاہم بی جے پی کی اتحادی حکومت اسلام آباد کی امن تجاویز پر مناسب تبادلے میں ناکام ہوگئی‘‘۔ 1947ء کے بعد سے دنیا میں متعدد تنازعات کا حل تلاش کرلیا گیا مگر پاکستان ہندوستان کا تنازع اب تک برقرار ہے۔ مودی اب تک سیکھ رہے ہیں کہ کیسے ریاست کے امور چلانے چاہئے اور اگر بھارت مذاکرات کے ذریعے پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے خیال رکھنا چاہئے کہ اسلام آباد کے جمہوری سیاسی نظام کو غیرمستحکم نہ کیا جائے۔ ایک مستحکم اور کامیاب پاکستان بھارت کے مفاد میں ہے اگرچہ کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، پاکستان نے بذات خود اس کو نہیں پھیلایا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کی ستائش کی اور قبائلی علاقوں میں مشکل جنگ لڑنے پر فوج کے کردار کو تسلیم کیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں جنگ اور تنازعات سے ہٹ کر امن اور استحکام کے لیے متعدد راستے موجود ہیں۔ پاکستان اس وقت بہت کم بین الاقوامی امداد کے ساتھ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی اندرونی جنگ لڑ رہا ہے۔ ابھی تک نئی دہلی کی پاکستان کے بارے میں واضح پالیسی دیکھنے میں نہیں آئی۔ اسلام آباد میں تمام سیاسی جماعتیں بھارت کے ساتھ امن کے لئے ایک پیج پر اور واضح موقف رکھتی ہیں۔ پاکستان میں بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کا مضبوط عوامی اتقاق نئی دہلی کے مشروط اور سخت پیغامات کی وجہ سے ختم ہوسکتا ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے سے کافی جھٹکے دیکھنے میں آئے۔ عزیز احمد خان کو لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت پہلے ہی کافی وقت ضائع کرچکی ہے اور اب اسے سنجیدگی سے پاکستان کے ساتھ تمام باہمی معاملات پر پیشرفت کے لیے آگے بڑھنا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن