’’صدر ممنون حسین کی موجودہ حالات میں قابل تحسین پیشکش‘‘
گزشتہ روز GHQ میں کور کمانڈر کانفرنس کے بعد عسکری تر جمان کی طرف سے جاری کیے جانیوالے بیان پر وفاقی وزیر بر جیس طا ہر کی میڈیا سے بات چیت کے بعد جو و ضا حتی حکومتی تر جمان کا بیان سامنے آیا ہے اُسکے بعد اگر چہ کسی طرح کے تحفظا ت یا عسکری اور حکومتی قیادت میں کوئی اختلا فات یا ایک صفحہ پر نہ ہونے کے اندیشے با قی نہیں رہتے ’’لیکن پھر بھی سینٹ کے چیئرمین اور حزب اختلا ف کے لیڈر سید خورشید شاہ اور دیگر بعض ا پو زیشن لیڈروں کے بعض بیانات اختلا فات کے اشارے دیکر قو می وحدت میں دراڑیں ڈالنے کی ضرور کو شش کر رہے ہیں ۔ تحریک انصاف نے DG, ISPRکے بیان کو حکو متی نا اہلی کا ثبوت قرار دیا ہے۔ بہتر گور ننس اور دیگر امور بشمول نیشنل ایکشن پلان کے بارے میں سیا سی و عسکری قیادت کے درمیان ہمیشہ سے پہلے ہی بات چیت ہو تی رہی ہے اور جن امور کے بارے میں آرمی چیف نے بہتری کی توجہ دلا ئی ہے انکے بارے میںوزیر اعظم نے متعلقہ عہدہ داروں اور اداروں سے اپنی بر ہمی کا بھی اظہار کیا ہے لیکن اپوزیشن کے بعض لیڈروںکی طرف سے ایسے اصلا حی مشوروں کو سول ملٹری قیادت کے ایک ہی صفحہ پر نہ ہو نے کا الزام لگانا انصاف پسندی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی انتہائی قابل احترام جنا ب محمود اچکزئی کے حالیہ قومی اسمبلی میں تازہ ترین بیان کو ’’کسی لگی لپٹی کے بغیر سب کچھ کہہ ڈالنا ‘‘ کہا جا نا منا سب ہے۔ میں محترم رضا ر بانی چیئرمین سینٹ کا انتہائی احترام کرتا ہوں اُنکے والد محترم ونگ کمانڈر میاں عطا ء ربانی قائد اعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پاکستان کے ADCتھے اور میرے لیے یہ بات باعث افتخار ہے کہ گورنر جنرل کے فوج ، بحریہ اور ائیر فورس کے تینوں ADC حسن اتفا ق سے میرے انتہائی قریبی دوستوں میں شامل تھے جن کی واحد نشانی اب صرف میاں رضا ر بانی باقی رہ گئے ہیں لیکن انہوں نے بھی میرے خیال میں یہ بیان دینے میں جلد با زی کی ہے کہ ’’ بہتر گورننس کا بیان وزیر اعظم پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلا س بلائیں‘‘ اگر اسی بارے میں سرکاری تر جمان کا مفصل بیان غور سے پڑھ لیا جاتا جس کے بعض حوالے میں اس کالم میں اختصار کے ساتھ بعد میں دوں گا ۔
تو میاں رضا ر بانی کو چئیر مین سینٹ کی اتنی بڑی حیثیت میں اتنی معمول کی بات پر اتنا بڑا بیان نہ دینا پڑتا جس سے پاکستان کی قومی سلامتی کے بارے میں اتنے بڑے خطر ناک بلکہ خوفنا ک معنی اور تشریحات نکالی جا سکتی ہیں۔ میں اس سے اگر چائے کی پیالی میں طو فان کھڑا کر نے سے تشبیہ دے دوں تو شا ید غلط نہ ہو گا اس بارے میں ملک کے موجودہ ما حول میں سب سے Activeاپو زیشن پارٹی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اگر چہ ابھی تک کوئی شعلے برساتا ہوا گرج دار بیان نہیں دیا لیکن مجھے یقین ہے کہ میرا یہ کالم شا ئع ہو نے تک نواز شریف کی حکومت میں گڈگورننس کا مکمل فقدان ہو نے کا ’’الزام‘‘ آرمی چیف کی ’’مہر‘‘ ثبت کرنے کے ساتھ کسی نہ کسی رنگ میں ضرور سامنے آئیگا میرا خیال ہے کہ عزت مآب صدر مملکت جناب ممنون حسین کو شا ید دور کی سوجھی ہو اور یہ ثالثی کی بیک تجویز اُنکے ذہن کے کسی کو نے میں ابھری ہوکہ کیوں نہ وہ ملک کی سیا سی قیادت کو ایمان، اتحاد اور تنظیم کا درس یاد دلائیں ۔ آج جمعرا ت 12نومبر 2015 کی نوائے وقت میں صفحہ اول پر مجھے نوائے وقت میں یہ خبر پڑھ کر بے حد خو شی ہوئی کہ:۔
’’نواز شریف ثالثی کر نے کی پیشکش عمران کو ایوان صدر آنے کی دعوت مارشل لا ء کا کوئی خطرہ نہیں‘‘۔ صدر ممنون حسین … نواز شریف میرے پاس آتے رہتے ہیں عمران خان تو کبھی آئے ہی نہیں۔ سیاسی عسکری قیادت میں بہترین تعلقات ہیں جو کہ ما ضی میں اتنے بہترکبھی نہ تھے۔
یہ الفاظ لکھتے لکھتے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور نہ جانے عالم غیب سے میری روح کے اندر سے مر حوم و مغفور مجید نظامی کے یہ الفاظ سُنائی دئیے ’’ اب بھی نہ سمجھے تو کب سمجھیں گے‘‘ میں گم سم ہو گیا اور محترم مجید نظامی اتنے یاد آئے کہ بیان سے باہر ہے میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ایک جھڑی کئی سیکنڈ تک جاری رہی۔
جو مختصر بیان پیش خد مت ہے :۔
.1حکومت کی طرف سے دو سال کے دوران فیصلہ کن ایکشن پلان کو و سیع پیمانے پر پوری قوم نے تسلیم کیا ہے۔ .2اس حکمت عملی پر کامیا بی سے عمل درآمد نے حکومت کی طرف سے و سیع البنیاد ریاست ،اتفا ق رائے ،مسلح افواج کے بہادر جوانوں اور افسروں کی طرف سے جرت مندانہ ایکشن ، صوبائی حکو متوں کی مربو ط کو ششوں ، پولیس و سول آرم فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ .3عدلیہ نے بھی اس کوشش میں مکمل حمایت فراہم کی ہے۔ .4سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو یہ کریڈٹ جاتا ہے جنہوں نے تہہ دل سے آپریشن کی حمایت کی ہے۔ .5حکومت نے اس یقین پر کار بند رہتے ہوئے کہ وہ عوام کو جواب دے ہے تمام فیصلے کھلے اور شفا ف اندا ز میں کئے ہیں۔ .6حکومت کا گڈگورننس کیلئے ٹھو س عزم اسکی تمام پا لیسیوں کا طرۂ امتیا زہے۔ .7حکومت قومی ایکشن پلان اور دوسرے اقدامات پر عمل درآمد جاری رکھے گی تاکہ عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے۔ .8حکومت کی تمام پا لیسیوں کا اہم ترین مرکز بہترین گورننس ہے۔ .9فو جی جوانوں اور افسروں کی دلیرانہ کارروائیاں ، حکومتوں کی مضبو ط کوششوں سے ہی ممکن ہوئی ہیں۔ .10 ایپکس کمیٹی ، انٹیلی جنس اداروں نے ان تمام کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے حکومت نے تمام اقدامات شفا ف اندا زمیں کئے ہیں او ر قومی مفاد کو ہر معاملے میں مقدم رکھا گیا ہے۔.11نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے آرمی چیف ہی نہیں وزیر اعظم نواز شریف بھی متعلقہ اداروں سے ناراض ہیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم نوا ز شریف کی زیر صدارت پیر کو اجلا س میںعمل درآمد سے متعلق جو تحفظا ت ظا ہر کیے تھے آرمی چیف نے وفاقی ، صو بائی حکو متوں ، سویلین اداروں کی کارکردگی سے متعلق تحفظا ت کا اظہار کیا تھا۔ .12وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی اداروں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔