• news

فوج، سیاستدانوں کے مفادات میں تضاد جمہوریت کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ہے : اسلم بیگ

لاہور (اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ سیاسی حکومت اور فوج کے مفادات میں تضاد جمہوریت کے لئے ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آرمی چیف نے کہا فوج دہشت گردی اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتی ہے جبکہ سیاستدانوں نے اپنے مفادات کیلئے اتحاد کررکھا ہے۔ فوج کے پیچھے ہٹنے کے امکانات نہیں کیونکہ ایسا ہوا تو ملک کی بنیادیں ہل کر رہ جائیں گی۔ آئی ایس پی آر کے بیان پر حکومت کے ردّعمل سے آرمی چیف کے آنے والے دورئہ امریکہ پر اثر پڑے گا اور آرمی چیف امریکی قیادت سے مضبوط پوزیشن میں بات چیت نہیں کرسکیں گے تاہم انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر بھی دورہ منسوخ نہیں ہونا چاہئے۔ حالات پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ گئے ہیں یا سیاسی بحران کو ختم کرنے کیلئے کچھ کیا جاسکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بڑا اہم موقع ہے، فوج اور حکومت دونوں کو بڑی احتیاط سے معاملات حل کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا آئی ایس پی آر نے اگرچہ گڈگورننس کی بات کی مگر اصل معاملہ دہشت گردی اور کرپشن کیخلاف اقدامات میں فوج کو درپیش رکاوٹیں تھیں۔ آئی ایس پی آر نے اپنی حدود میں رہ کر اس پر مختصر بات کی۔ انہوں نے کہا وہ سابق آرمی چیف کے طور پر سمجھتے ہیں کہ کسی معاملے کی وضاحت کتنا کرنا اور کتنا نہیں کرنا ہے۔ کراچی میں آپریشن کے آغاز کے بعد فوج اور رینجرز کو معلوم ہوا کہ سیاسی لیڈر اور دولت مند افراد بھی دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے بھی کراچی واٹر بورڈ جیسے اداروں تک اثرات پھیلا رکھے ہیں جو پاکستان کے محافظوں کیلئے انتہائی تشویشناک بات ہے۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ فوج دہشت گردوں اور کرپٹ افراد کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر واپس نہیں جائے گی۔ یہ بات قابل مسترد ہے کہ فوج اور رینجرز کے ہاتھ مضبوط کرنے کے بجائے سیاسی جماعتیں ان عناصر کی حمایت میں متحد ہوجائیں جن کے خلاف بظاہر محافظین پاکستان آگے بڑھ رہے ہوں۔ حالیہ سپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن میں مسلم لیگ ن، پی پی اور ایم کیو ایم کے اتحاد کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا پی پی اور متحدہ کو اپنے غلط کاموں کی وجہ سے کارروائی کا سامنا ہے۔ مسلم لیگ ن کو خوف ہے کہ اگلے مرحلے میں وہ بھی اس کی زد میں آسکتی ہے۔ مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ حکومت کیخلاف نندی پور پراجیکٹ اور قطر سے گیس کے معاہدے میں کرپشن کے الزامات ہیں جن کی تحقیقات ہونا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن