شفاف ٹرائل کے بغیر کاروباری افراد کو کیوں بدنام کیا جا رہا ہے: لاہور ہائیکورٹ
لاہور ( اپنے نامہ نگار سے )لاہور ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ریسٹورنٹس اور بیکریوں پر مارے جانے والے چھاپوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شفاف ٹرائل کے بغیر کاروباری افراد کو بدنام کر کے ملزم کیوں ٹھہرایا جا رہا ہے ۔ فوڈ اتھارٹی کو سوشل میڈیا پر کسی کی شہرت داغدار کرنے کا اختیار کون سا ملکی قانون دیتا ہے ؟ جمعہ کولاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منصور شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔ ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کے وکیل یر مسعود چشتی نے عدالت کو بتایا کہ قوانین کے تحت جب تک عدالت میں کسی کا جرم ثابت نہ ہو جائے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی فیکڑیوں پر چھاپوں کے بعد کارروائی کو فیس بک پر جاری کر دیتی ہیں اور فیکڑیوں کو سیل کر دیتی ہیں جس سے وہاں موجود دودھ اور دیگر اشیاء خراب ہونے سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شفاف ٹرائل کا حق دیئے بغیر میڈیا ٹرائل کی قانون میں اجازت نہیں تو فوڈ ڈیپارٹمنٹ لوگوں کو کیوں بدنام کر رہا ہے۔ ٹرائل میں اگر کوئی بے گناہ ثابت ہو گیا تو اس کی ساکھ واپس کیسے آئے گی ۔ محکمہ فوڈ کے افسران فیکڑیاں سیل کر کے خود ہفتے کی سرکاری چھٹی کا مزہ لیتے ہیں ۔ عدالت نے ڈی جی فوڈ کو ہدایت کی چار یوم میں تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔