بلدیاتی الیکشن: زرداری کا وطن واپسی پر اصرار، بلاول بیرون ملک قیام کے حامی
لاہور (سید شعیب الدین سے) بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سندھ کی حد تک اچھے نتائج حاصل کرنیوالی پیپلزپارٹی ابھی تک اندرونی بحران سے باہر نہیں نکل سکی۔ بدلتے ہوئے عسکری و سیاسی تنائو جس کی بنیاد فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کی جاری کردہ پریس ریلیز ہے پر پی پی پی کی قیادت کو ابتدائی طور پر فیصلہ کرنے میں دقت ہوئی کہ وہ اپنا وزن کس پلڑے میں ڈالے لیکن بالاخر اعلیٰ قیادت نے اپنا وزن میثاق جمہوریت کی شریک جماعت مسلم لیگ (ن) کے پلڑے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب نوجوان چیئرمین بلاول نوازشریف کے بارے میں وہی لہجہ اختیار کئے ہوئے ہیں جو انہوں نے کئی ماہ قبل الطاف حسین کے بارے میں اختیار کیا تھا۔ اسی لہجے میں انہوں نے نوازشریف کے حالیہ دورہ مٹھی پر انہیں چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ تھر کے قحط میں کچھ نہ کرنیوالے وزیراعظم اب سندھ میں کیا لینے آئے ہیں۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ آمریت کے پجاری نہیں چاہتے کہ ہم متحد ہوں بلکہ شیر اور بلا سندھ میں ہمارے خلاف متحد ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کے بارے میں کہا کہ تم وعدے کرکے گئے تھے پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔ جسے اپنا کوآرڈینیٹر بناکر گئے وہ سندھ کا ’’راون‘‘ ہے۔ اب جبکہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ سر پر آ چکا ہے تو پیپلزپارٹی خود کو سندھ تک محدود رکھنے کی بجائے پنجاب میں بھی جیالوں تک پہنچنے اور انہیں راضی کرکے میدان میں اتارنے کی کوشش کرتی نظر آ رہی ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ زرداری اپنی واپسی پر اصرار کر رہے ہیں جبکہ بلاول او ان کے اہم مشیروں کا خیال ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے آئندہ دونوں مراحل کے دوران بیرون ملک ہی قیام کریں تو بہتر ہو گا۔ پارٹی کے ان ذرائع کو یہ توقع تو نہیں کہ پنجاب انتخابات کے نتائج ان کے حق میں یکسر بدل جائیں گے مگر وہ سمجھتے ہیں کہ پارٹی کے ناراض جیالوں تک رسائی ایک صحیح فیصلہ ہے۔ سول ملٹری تعلقات میں نیا موڑ انتہائی نازک ہے اور کوئی بھی فریق آنکھیں بند کرکے فیصلہ نہیں کر سکتا اور بلاول بھٹو کو بہت احتیاط سے اپنے مہرے چلنے ہوں گے۔ انہیں چاہئے کہ وہ اپنی پارٹی کی تجربہ کار قیادت سے مشاورت کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کریں۔ پارٹی کے بعض اندرونی حلقوں میں یہ سوچ بھی موجود ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی بجائے 2018ء کے عام انتخابات کو ہدف بناکر حکمت عملی تشکیل دی جائے۔