مقبوضہ کشمیر: نوجوان کی شہادت کے خلاف مظاہرے جاری، پاکستانی پرچم لہرا دئیے گئے، قرآنی آیات کی بے حرمتی پر شہروں میں ہڑتال
سرینگر/جموں (ایجنسیاں) بھارتی وزیراعظم مودی کی کشمیر آمد کے موقع پر فورسز کی فائرنگ سے نوجوان طالب علم کی شہادت کے خلاف جمعہ کے روز مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے نوجوان طالب علم گوہر نذیرکے بہیمانہ قتل اور گرفتاریوںکے خلاف منظم، پُرامن اور پُروقار صدائے احتجاج بلند کرنے کی اپیل کی تھی۔ سری نگر پائین شہر ،لاوے پورہ ،نارہ بل ،زینہ کوٹ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں مظاہرے ہوئے۔ زینہ کوٹ،حبہ کدل اور دیگر علاقوں میں فورسز اور احتجاجی نوجوانوں کے مابین دن بھر جھڑپیں ہوتی رہیں۔ نوجوانوں نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس اور فورسز کی بھاری تعیناتی کے باوجود کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں اور پولیس کو آنسو گیس کا استعمال بھی کرنا پڑا۔ ملرو میںصبح کے وقت نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں اور انہوں نے وہاں تعینات پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کیا۔ دریں اثناء بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کشمیر آمد کے موقع پر دی گئی ملین مارچ کال پر ٹی آر سی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کے دوران دختران ملت سے وابستہ 21خواتین کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے 21خواتین کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ دوسری جانب دیوالی کے موقع پر جلائے گئے پٹاخوں میں استعمال کئے گئے کاغذ میں قرآنی آیات پائے جانے کے واقعہ کے خلاف بھدرواہ قصبہ اور آس پاس کے علاقوں میں ہڑتال کی گئی جس کے دوران بھدرواہ ۔ ڈوڈہ سمیت مختلف سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت میں بھی خلل پڑا۔ مظاہرین نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی شرع کر دی۔اس کے بعد دیگر لوگ بھی اس مظاہرہ میں شامل ہو گئے اور پٹاخے بنانے والی کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کر نے کا مطا لبہ کیا ۔انجمن اسلامیہ بھدرواہ کی طرف سے دی گئی کال پر لوگوں نے اپنی دکانیں اور کاروباری ادارے بند رکھے اور قصبہ کے صدر بازار اور دیگر مقامات پر سڑکوں پر ٹائر جلا کرمظاہرے کئے ۔مظاہرین نے ادرانہ ، دومیل ، سرنا ، کوٹلی کے علاوہ صبح 7بجے کے بعد بھدرواہ ، ڈوڈہ سڑ ک پر بھی گاڑیوں کی آمد ورفت بند کر دی اور پٹاخے بنانے والی کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج مساجد اور قبرستانوں پر قابض ہونے لگی جموں میں بھارتی فوج طاقت ور اراضی قبضہ گروپ بن گئی ہے ۔ پولیس اور انتظامیہ کے تعاون سے مساجد اور قبرستانوں کے لیے وقف 8ہزار سے زائد کنال وقف اراضی پرناجائز قبضہ کر لیا۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق جموں میں اگر چہ 35497کنال ،6مرلہ اور 181مربع فٹ اراضی وقف املاک کے زمرے میں آتی ہے تا ہم صرف 27290کنال اراضی ہی خالی پڑی ہے جبکہ باقی مانندہ 8207کنال اراضی پرحکومت ،فوج اور عام لوگوں نے غیر قانوی طور قبضہ کر لیا ہے۔ صورتحال کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ صوبہ جموں کے کئی علاقوں میں مسلم قبرستانوں کے لیے وقف زمین پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے آزادی پسندوں اور نوجوان طلباء کیخلاف جبر و زیادتیاں اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں جن میں ایشیا واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی ریڈ کراس شامل ہیں سے اپیل کی کہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سنگین نوٹس لیں جس کے تحت وہ یہاں مظلوم قوم کی جائز آواز کو بندوق کے بل پر خاموش کرانا چاہتا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس ع کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے 18نومبر کو تمام آزادی پسند ،مذہبی اور سماجی جماعتوں کے ساتھ ساتھ تجارتی تنظیموں،سول سوسائٹی، وکلا اورطلباکا ایک مشترکہ اجلاس طلب کرلیا۔ سری نگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا حکومت لوگوں کی سہولت کیلئے ہوتی ہے لیکن جموں و کشمیر میں اس کے برعکس ہے ،یہاں آج تک جو بھی حکومتیں آئیں وہ عوام کیلئے مصیبت بن کر آئیں۔ عملاً جموں کشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ کشمیر کوئی امن و قانون کا مسئلہ نہیں ،کوئی مالی پیکیج کا مسئلہ نہیں ،حکومت سازی کا مسئلہ نہیں ،بلکہ سیاسی مسئلہ ہے جس سے کشمیری عوام کے احساسات اور جذبات جڑے ہیں ۔علاوہ ازیں بھارتی فورسز نے سرینگر کے ہسپتال پر دھاوا بول کر مریضوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ قابض فوج نے مریضوں کے لواحقین پر لاٹھی چارج کیا۔ کشمیریوں نے اس ظلم پر شدید احتجاج کیا اور خواتین نے سینہ کوبی اور ماتم کیا۔