• news
  • image

چوہدری نثار ’’تخت اسلام آباد‘‘ اور راولپنڈی کے درمیان ’’غلط فہمیاں‘‘ دور کرنے میں سرگرداں

ایوان بالا کا 121واں سیشن جو جو مجموعی طور 10 روز تک جاری رہنے کے بعد جمع کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا شیڈول کے مطابق سینیٹ کا آئندہ سیشن دسمبر2015ء کا منعقد ہو گیا اجلاس کی اہم بات یہ ہے یہ کہ ایل این جی سمیت مختلف ایشوز پر ایوان سے واک آئوٹ کر کے اپوزیشن نے اپنے وجود کا احساس دلایا ایوان میں پاک چین اقتصادی راہداری کا روٹ زیر بحث رہا بہر حال جمعرات کو پوری اپوزیشن بالخصوص پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے کور کمانڈراز کانفرنس کے اعلامیہ کے تناظر میں دھواں تقارر کیں جب کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی کراچی میں کی گئی دھواں دار پریس کانفرنس کی شدت کو پارلیمنٹ میں بھی محسوس کیا گیا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے دوبئی میں بیٹھے ہوئے اپنی پارٹی کے رہنمائوں لکے بیانات کا نوٹس لیا اور ان کو اس ایشو پر مزید بیانات دینے سے روک دیا ہے دوسری طرف وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بھی پارٹی کے رہنمائوں کو کور کمانڈرز کے اعلامیہ پر ’’خیال آرائی سے روک دیا ہے شنید ہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جن کا شمار پارٹی کے ’’عقاب صفت‘‘ رہنمائوں میں ہوتا ہے نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کو حکومت کی طرف سے جوابی بیان جاری نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن کچھ دیگر رہنمائوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا لیکن اب ’’سلگتی آگ ‘‘ پر پانی ڈالنے کے لئے وفاقی وزیر داخلہ سب سے زیادہ متحرک ہیں پچھلے دو روز ان کی وزیر اعظم محمد نواز شریف سے’’ ون آن ون‘‘ ملاقاتیں غیر معمولی اہمیت کی حامل ہیں اگرچہ ان ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں لیکن قرائن بتاتے ہیں کہ چوہدری نثار علی خان کی کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔ جمعہ وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور محمد اسحقٰ ڈار کا دن تھا انہوں نے کھل کر اپوزیشن کی جانب سے کی جانے کی جانے والی تنقید کا جواب دیا این ایف سی پر اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے جانے والے سوالات کے جواب دئیے انہوں این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر پر اپوزیشن کی جانب سے ’[پوائنٹ سکورننگ جا جواب دیتے ہئے کہا کہ قبل ازیں ملک میں این ایف سی ایوارڈ 16سال تک چلتا رہا ، کچھ مہینے اوپر ہوگئے تو آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں، مجھے کوئی دکھائے آئین میں کہاں لکھا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ5سال بعد ہوتا ہے، ایوارڈ میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہرگز نہیں، این ایف سی میں 57.50 فیصد حصہ صوبوں کااور وفاق کا 42.5فیصد ہے، ایوان بالا کے اجلاس کے ایجنڈے کے نمٹانے پر بتایا گیا کہ آئندہ سیشن دسمبر میں ہوگا جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار ایوان کو ملکی معیشت کی بحالی اور غیر ملکی قرضوں بارے تفصیلی بریفنگ دیں گے اور سینیٹرز کے سوالات کے جواب دینگے۔ نماز جمعہ سے قبل چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے حکومتی بزنس، متعدد بلوں کی منظوری سمیت تحاریک التواء اور توجہ دلائو نوٹسز نمٹا دئیے یہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی شخصیت کا کمال ہے کہ انہوں نے جمعہ کو بھی پوار ایجنڈا نمٹا کر ہروز کا ایجنڈا نمٹانے کی روایت برقرار رکھی۔ ایوان بالا میں وفاقی وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار نے اپوزیشن جماعتوں کو متفقہ ’’چارٹر آف اکانومی‘‘ کی تیاری کے لئے مل بیٹھنے کی دعوت دے دی اور کہا کہ معیشت کو سیاست بازی کا نشانہ نہ بنایا جائے‘ غلط اور منفی پراپیگنڈے سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ‘ فی پاکستانی ایک لاکھ بیس ہزار مقروض ہونے کے اعداد و شمار کنٹینر سے دیئے گئے اس طرح کے غلط اعداد و شمار کا پراپیگنڈہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے‘ گزشتہ تین سالوں کے دوران ملکی قرضوں میں تین کھرب کا اضافہ ہوا جبکہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں ملکی قرضے چھ کھرب روپے سے بڑھ کر 1590 کھرب تک پہنچا دئیے گئے اس وقت ملکی قرضے 19کھرب کے لگ بھگ ہیں‘ پیپلز پارٹی کے دور میں بجٹ خسارہ 8.8 فیصد تھا جسے صرف دنوں میں 8.2فیصد کردیا اور اڑھائی سالوں میں اسے کم کرکے 5.2 فیصد پر لائے ہیں ‘ آئندہ سال اسے مزید کم کرکے 4.2 پر لائیں گے‘ آئی ایم ایف سے اڑھائی سالوں میں 6.6 ارب ڈالر قرضہ لیا جس میں سے مشرف اور بی بی دور کے 4.6 ارب ڈالر قرضہ واپس کیا جمعہ کو اپوزیشن کے ارکان نے سینٹ میں پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ میں مبینہ تبدیلی پر گرما گرم بحث کے بعدعلامتی واک آوٹ بھی کیا اور کہا کہ وزیراعظم کے وعدوں پر عمل نہیں ہورہا ہے اپوزیشن کا موقف ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق تحفظات پر حکومتی جواب تسلی بخش نہیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کو نظر انداز کیا گیا۔ مغربی روٹ پر ایک بھی توانائی کا منصوبہ نہیں لگایا گیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی وزیر اعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کیے جائیں۔ راہداری منصوبے کے روٹ پر چھوٹے صوبوں خاص طور پر سندھ کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ منصوبے کا ایک صوبے کو زیادہ فائدہ پہنچانے سے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ .۔اپوزیشن کے سینیٹرز نے بھی اقتصاری راہداری منصوبے میں حکومتی ترجیحات پر شکوک و شہبات کا اظہار کیا سینیٹ میں روٹ کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی اور کوئی تبدیلی نہ کئے جانے کی یقین دہانیوں کے با وجود اپوزیشن کے تحفظات دور نہیں کئے جاسکین ۔ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کی غیر موجودگی میں ریاستوں اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ اور قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے ارکان کے تحفظات کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن تمام تر کوششیں کامیاب نہ ہوئے ۔بعض ارکان کی جانب سے ’’سخت الفاظ ‘‘ کا بھی استعمال کیا گیا جنہیں چیرمین سینٹ نے کارروائی سے حذف کرادیا اپوزیشن واک آئوٹ کرنے پر بضد تھی سو ایوان سے علامتی واک آئوٹ کر کے اپنا احتجا ج ریکارڈ کرایا چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے ایوان کو بتایا کہ سینیٹر خالد سومرو کے قتل کے مقدمے کا چالان اگر انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش نہیں ہوا تو اس مقدمے کو فوجی عدالت کو منتقل کرنے پر سندھ حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن