دنیا گلوبل ویلیج بن گئی‘ ایک واقعہ سے کئی ممالک متاثر ہوتے ہیں: ماہرین خارجہ امور
لاہور (سپیشل رپورٹر) دنیا گلوبل ویلیج بن گئی ہے اس لئے ایک ملک کے بحران سے دوسرے ملک لازمی متاثر ہوتے ہیں اور اس کے اثرات بھی آتے ہیں۔ داعش پاکستان اور افغانستان میں پیر جمانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ تحریک طالبان‘ لشکر جھنگوی ایک ہی نیٹ ورک ہیں اسلئے ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہئے جبکہ فرانس کو سب سے زیادہ امریکہ اور برطانیہ کو اس دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہئے کیونکہ داعش یورپ سے زیادہ تر نوجوان مسلمانوں کو منصوبے کے تحت بھیجا گیا تھا۔ یہ باتیں خارجہ امور کے ماہرین نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ سابق سفیر اقبال احمد خان نے کہا کہ ہر ملک میں ہونے والے بڑے واقعہ کے اثرات دوسرے ملکوں پر آتے ہیں۔ فرانس میں ہونے والی دہشت گردی اور شام کے گروپ داعش نے کیا ہے‘ لیکن ہمیں سوچنا پڑے گا کہ داعش پاکستان اور افغانستان میں بھی پیر جمانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ داعش کا لنک اس خطہ میں ٹی ٹی پی اور لشکر جھنگوی جیسی تنظیموں سے ہے اور یہ تنظیمیں پاکستان میں کافی دہشت گردی کر چکی ہیں۔ فرانس کے بعض اداروں نے کہا ہے کہ ایک دہشت گرد سے شام اور دوسرے سے مصری پاسپورٹ ملا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ غلط ہو‘ تاہم پاسپورٹ ملنے سے امیج خراب ہوتا ہے۔ اسلئے پاکستان کو اپنے قومی شناختی علامات کے حوالے سے سخت پالیسی اپنانی چاہئے کیونکہ ماضی میں افغانیوں کو شناختی کارڈ ایشو ہونے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں جو ہمارے لئے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں‘ تاہم پاکستان کو اپنی دہشت گردی کی جنگ میں دی جانے والی قربانیوں کو دنیا میں بتانا چاہئے۔ پروفیسر مبشر ترمذی نے کہا ہے کہ سب سے پہلے فرانس کو امریکہ اور برطانیہ سے سوال کرنا چاہئے جن کو انٹیلی جنس اداروں نے داعش بنانے اور اس کو طاقتور کرنے کیلئے یورپ سے مسلمان بچوں کو وہاں بھجوایا اور امریکہ تو اس میں ہو سکتا ہے بچ جائے‘ لیکن یورپ کو اگلے کئی سال دہشت گردی کا خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ردعمل کے طورپر ہونگے۔ اسلئے بجائے اسلام کو بدنام کرنے کے یورپ کو فوری طورپر اقوام متحدہ کا اجلاس بلا کر اس پر بات کرنا چاہئے۔