فرانس میں تھرٹین الیون کے بعد کیا ہو گا؟
امریکہ میں 9/11 کی دہشت گردی کا دکھ ہوا تھا۔ کئی قیمتی جانیں چلی گئیں۔ اب دوسرے 9/11 یعنی یورپ کے 13/11 کے لیے بہت دکھ ہوا۔ یہ اصطلاح نوائے وقت کی ہیڈ لائن میں موجود ہے۔ گیارہ 11 کے ہندسے کو بڑا اہم قرار دیا گیا۔ پاکستان اور ساری دنیا میں صورتحال سوگوار ہوئی مگر ایک صدمہ یہ بھی ہے کہ کیا انسان صرف امریکہ اور یورپ میں بستے ہیں۔ پاکستان میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ کیا آرمی پبلک سکول پشاور کا واقعہ 9/11 سے کم تھا۔ پورا پاکستان اشکبار ہو گیا۔ قیامت ٹوٹ گئی مگر چرچا صرف امریکہ یورپ کا ہوتا ہے۔ امریکہ میں تو پھر ایسا سانحہ نہیں ہوا۔ ساری دہشت گردی پاکستان میں اور مشرق وسطیٰ (عالم اسلام) میں قیامت کی طرح برپا ہوتی رہی ہے۔ یہ قیامتیں امریکہ میں خود ساختہ دہشت گردی کے بعد ٹوٹتی رہیں۔ مجھے بار بار اپنے قبیلے کے سردار شاعری کے خان اعظم منیر نیازی کا شعر یاد آ جاتا ہے۔ مگر ہم اس پر غور نہیں کرتے۔
یہ قیامتیں جو گزر گئیں
تھیں امانتیں کئی سال کی
کس نے کس امانت میں خیانت کی اب کیا ہو گا؟ 9/11 کے بعد افغانستان عراق اور سارے مشرق وسطیٰ میں ظلم و ستم قتل و غارت کا ایک طوفان مچا دیا گیا۔ امریکہ اور پیرس میں جو کچھ ہوا ’’دہشت گردوں‘‘ نے کیا تو جو کچھ اس کے بعد اقوام متحدہ کی جعلی اجازت سے امریکہ نے وحشیانہ حملے کئے۔ لاکھوں بے گناہ لوگ عورتیں اور بچے خاک و خون میں نہلا دیے گئے۔ یہ عمل کیا دہشت گردی سے کم ہے۔ یہ ریاستی دہشت گردی ہے اور دہشت گردی سے بڑا جرم اور ظلم ہے جو کچھ شام میں کیا جا رہا ہے۔ جو افغانستان میں کیا جا رہا ہے اور جو تماشا پاکستان میں لگایا گیا ہے۔ جبکہ دہشت گردی کی مہم میں پاکستان فرنٹ لائن کنٹری (ملک) تھا۔ ہمارے ملک میں دہشت گردی ہو رہی ہے اور بھارت دہشت گردی کا الزام پاکستان پہ لگاتا ہے۔ امریکہ اس کی حمایت کرتا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی حفاظت کے لیے اور برصغیر میں بھارت کی ہلاشیری کے لیے یہ سارا ظلم اور جرم کیا جا رہا ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ فرانس میں اس سانحے کے بدلے میں پاکستان پر بھی دبائو آئے گا جبکہ اب بھی بڑا دبائو ہے۔ اندرونی بھی اور بیرونی بھی۔ کیا ہر دفعہ اپنے کچھ بندے خود مروا کے موت کا گردوغبار مشرق کی طرف مشرق وسطیٰ کی طرف پھیلا دیا جائے گا۔
مشرق وسطیٰ میں دیار حجاز ہے۔ خانہ کعبہ اور روضۂ رسولؐ ہے۔ جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے زندگی اور آخرت کی شمع ہے۔ رسولؐ آخر و اعظم تو رحمت اللعالمین ہیں۔ محسن انسانیت ہیں۔ سارے زمانوں سارے جہانوں سارے انسانوں کے لیے خیر اور محبت کی نوید ہیں۔ سب سے بڑی امید ہیں۔ آپؐ کی سیرت کا مطالعہ تو کرو۔ آپؐ نے ساری جنگیں اپنے دفاع کے لیے لڑیں۔ اس میں کل 1018 آدمی شہید اور قتل ہوئے۔ اب جو قتل و غارت کا بازار ساری دنیا میں گرم کیا ہوا ہے۔ لاکھوں کروڑوں انسان قتل کر دیے گئے۔ کبھی دنیا کی سپر پاور مسلمان تھے۔ ہر کمال راز وال۔ احیائے اسلام کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔ نشاۃ ثانیہ طاقت کو محبت کی طاقت بنا لینے میں انسانیت کی بقا ہے۔
9/11 کے بعد امریکہ میں کئی کتابیں شائع ہوئی ہیں جن میں یہ کارروائی خود ساختہ ثابت کی گئی ہے۔ فرانس میں اس واقعے کے پیچھے بھی کچھ عزائم ہیں اور عزائم آج کل امریکہ اور یورپ کے ہیں۔ مگر سپر پاور کے طور پر چین بھی سورج کی روشنی کی طرح ابھرا ہے۔ آفتاب آمد دلیل آفتاب۔ سورج کے ہونے کی دلیل خود سورج ہے۔ جس کی روشنی انرجی کا سب سے بڑا منبع ہے۔ ساری دنیا کو روشن کرنے والی بجلی فطرت کا مظہر ہے۔ اللہ کے نور کی نشانی ہے۔ روحانی دانشور واصف علی واصف نے کہا پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں ہے۔
پاکستان میں زوال آمدہ نشانیاں بہت ڈراتی ہیں مگر پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے۔ میں بار بار پاکستان کا ذکر کر رہا ہوں کہ مجھے فرانس کے اس حادثے سے خطرے کی بو آ رہی ہے۔ مگر آخر کار یہ بدبو امریکہ اور یورپ کے لیے زوال کا پیغام بنے گی۔ ہمیں تیار رہنا چاہیے۔ مرشد و محبوب مجید نظامی کہا کرتے تھے اپنے گھوڑے تیار رکھو۔ یہ میزائل کیا ہیں۔ گھوڑے ہی تو ہیں۔ میزائل ٹیکنالوجی میں پاکستان بہت آگے ہیں۔ بھارت سے تو بہت ہی آگے ہے۔
چین کا خوف امریکہ کے دل میں اتر گیا ہے۔ وہ یہ ڈھول بھارت کے گلے میں ڈال رہا ہے۔ روس کو بھی افغانستان سے پاکستان نے نکالا تھا۔ اور امریکہ کی ہدایت پر نکالا تھا۔ امریکہ کو بھارت دوستی کے خمار لگ پتہ جائے گا۔ اب بھی اپنے لیے رکاوٹ بھارت پاکستان کو سمجھتا ہے۔ چین کو نہیں سمجھتا۔ وہ امریکہ کے ارادوں کو خاک میں ملا دے گا۔ خاک و خون میں نہیں ملائے گا۔
بھارت کے انتہا پسند ہندوئوں کی دہشت گردی یورپ کو نظر نہیں آتی۔ امریکہ اور یورپ کے لیے کشمیر بھی فلسطین کی طرح اہم ہے۔ اسرائیل ان کا لاڈلا ہے۔ بھارت ان کا چہیتا ہے۔ مسلمان دشمنی اور پاکستان دشمنی ایک عالمی شوق بن گیا ہے۔ برطانیہ میں بھارتی وزیراعظم مودی کے خلاف بے مثال مظاہرے میں مسلمانوں سے زیادہ سکھ اور مسیحی تھے۔ ہندو بھی تھے اور انگریز بھی بہت تھے۔ مگر برطانوی وزیراعظم نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اربوں روپے کے معاہدے کیے۔ کہتے ہیں مودی جی منحوس ہیں۔ جہاں جاتے ہیں کوئی مصیبت لے کے جاتے ہیں۔ برطانیہ کے پڑوس میں فرانس کے اندر اتنی بڑی دہشت گردی ہوئی ہے۔ نریندر مودی سے بھی تفتیش ہونا چاہیے۔
یہ بہت خطرناک ہے کہ مسیحیوں کے روحانی رہنما پوپ نے اس واقعے کو غیرمنظم تیسری عالمی جنگ قرار دیا ہے۔ جو کچھ امریکہ کر رہا ہے یہ تیسری عالمی جنگ ہی تو ہے۔ امریکہ کے ذہن سے روس تو نکل گیا ہے مگر چین کا خوف بری طرح امریکہ کے ذہن پر سوار ہے جو شہسوار بننے والا ہے۔ خوف زدہ شخص دہشت زدہ سے زیادہ پریشان اور جلد باز ہوتا ہے۔ اور دہشت زدہ دہشت گرد سے بھی زیادہ ظالم ہوتا ہے۔ وہ بری طرح بزدل ہوتا ہے اور بزدل بہت ظالم ہوتا ہے۔ دہشت گرد اور ریاستی دہشت گرد بڑے ظالم ہیں۔ داعش نے ذمہ داری قبول کی ہے تو داعش بنائی کس نے ہے؟ القائدہ کس نے بنائی ہے۔ ان کو فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے۔ ان کو جدید ترین اسلحہ کہاں سے ملتا ہے۔ فرانس کے واقعے سے اندازہوتا ہے کہ یورپ امریکہ کی سکیورٹی ہمارے ملکوں سے بھی کمزور ہے۔ جہاں ملک کا صدر بیٹھا میچ دیکھ رہا ہے وہاں سکیورٹی الرٹ ہونے کے باوجود دہشت گرد کیسے داخل ہو گئے۔ یہ کمال ان لوگوں کا ہے جنہیں ہم مولوی کہتے ہیں تو پھر امریکہ یورپ کی خیر نہیں ہے؟ یہ اچنبھے کی بات ہے کہ دیار حجاز میں کئی جگہوں پر کارروائیاں کرنے کے بعد اب ان لوگوں نے امریکہ اور یورپ کا رخ کر لیا ہے تو اب امریکہ اور یورپ کہاں کا رخ کریں گے۔
آخر میں ایک عجب بات جو یونیورسٹی لائف میں سنی تھی۔ مغرب مغرب ہے اور مشرق مشرق ہے۔ اس کی وضاحت پھر کبھی کروں گا۔ امریکی دورے کے دوران جنرل راحیل شریف کی باتیں بہت اہم ہوں گی؟