• news

سندر میں منہدم فیکٹری کی سائیٹ کا دورہ‘ مجرمانہ غفلت کے متعلقہ ادارے بھی ذمہ دار ہیں: شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں گرنے والی فیکٹری کی سائٹ کا دورہ کیا اور منہدم فیکٹری کی جگہ کا معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے دورے کے بعد ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی اور متعلقہ اداروں کی کوتاہی اور غفلت پر حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔ شہبازشریف نے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری گرنے کے افسوسناک واقعہ پر میرا دل ابھی بھی دکھی ہے۔ جن لوگوں کے پیارے بچھڑ گئے ان کے غم کا اندازہ وہی کر سکتے ہیں۔ ہم جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فیکٹری مالکان اس سانحہ میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو 20، 20 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے مالی امداد دیں گے جبکہ معذور ہونے والے مزدوروں کو 10، 10 لاکھ روپے جبکہ زخمی ہونے والے مزدوروں کو 5، 5 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے ادائیگی کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فیکٹری گرنے کا واقعہ انتہائی اندوہناک ہے، ذمہ دار سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ بیرون ملک فرار ہونے والوں کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا، منافع کمانے کے لالچ میں 45 مزدوروں کی زندگیوں کا چراغ گل ہوا جو کہ ایک مجرمانہ غفلت ہے اور اس کے ذمہ دار تمام متعلقہ ادارے بھی ہیں جنہوں نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔ پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹس ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی، سندر انڈسٹریل اسٹیٹ، محکمہ صنعت اور محکمہ محنت کے حکام ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہے اور فیکٹری میں خلاف ضابطہ تعمیرات ہوتی رہیں، منہدم فیکٹری کی تعمیر کے دوران انڈسٹریل بلڈنگ ریگولیشنز پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ متعلقہ محکموں نے ذمہ داری پوری طرح ادا نہیں کی۔ محکموں کو خواب غفلت سے جاگنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کی تمام انڈسٹریل اسٹیٹس کا ایک ماہ میں سروے مکمل کرنے کا حکم بھی دیا۔ انہوں نے صوبائی وزیر محنت کو ہدایت کی کہ صنعتوں اور بھٹوں سے چائلڈ لیبر ایک ماہ کے اندر ختم کی جائے۔ محکمہ صنعت اور محکمہ محنت کے حکام بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ صنعتی یونٹس کو ریگولیٹ کرنے کا میکانزم بظاہر نظر ہی نہیں آتا۔آنکھیں بندکرکے کمپلیشن سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ کوالٹی کنٹرول کے حوالے سے بائی لاز کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوئی لیکن افسوس کا مقام ہے کہ کوئی بھی متعلقہ ادارہ ازخود حرکت میں نہیں آیا اور نہ ہی کسی نے اس فیکٹری کاکبھی دورہ کر کے حالات کا جائزہ لیا۔ یہ بات باعث افسوس ہے کہ ایک منظم انڈسٹریل اسٹیٹ میں چائلڈ لیبر کا کام لیا جارہا ہو اور متعلقہ محکمہ سو رہا ہو۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر محنت کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر صنعتی یونٹس اور بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ کیا جائے اور محکمہ اس ضمن میں فعال اور متحرک انداز میں کام کرے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں عوام کو جوابدہ ہوں۔ پیڈمک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل سرکاری محکموں کے سیکرٹریز نے بھی اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا نہیں کیں۔ سانحہ سندر میں جن غریب مزدوروں کی زندگیاں چلی گئی ہیں ان کے خاندانوں پر کیا بیت رہی ہے یہ وہی جانتے ہیں۔ اربوں روپے کی حامل سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کی یہ صورتحال کسی طرح قابل قبو ل نہیں۔ سانحہ پر پورا پاکستان اشکبار ہے۔ واقعہ کے ذمہ داروں کو ہر صورت سزا ملے گی۔ وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اس حادثہ کے ذمہ داروں کا تعین کر کے واضح ذمہ داری فکس کرے اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعہ کی روک تھام کے حوالے سے سفارشات پیش کرے۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب کی تمام انڈسٹریل اسٹیٹس کا ایک ماہ میں سروے کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ صنعت اور محکمہ محنت انڈسٹریل اسٹیٹس میں ریگولیشنز کی پابندی کے حوالے سے سروے کر کے رپورٹ پیش کرے اورجہاں ضرورت ہو وہاں پر بائی لاز میں ضروری ردوبدل لایا جائے۔ انکوائری کمیٹی کے کنونیئر سیکرٹری صنعت نے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ عمارت کی تعمیر کے دوران انڈسٹریل بلڈنگ ریگولیشنز پر عملدر آمد نہیں کیا گیا اور عمارت کی تعمیر میں ناقص مٹیریل استعمال ہوا۔وزیراعلیٰ نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں حصہ لینے اور 103افراد کو ملبے تلے سے زندہ نکالنے پر ریسکیو 1122، پاک افواج، ضلعی انتظامیہ لاہور، محکمہ پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کا شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں شہبازشریف سے گزشتہ روز لیبارٹری آف دی گورنمنٹ کیمسٹ برطانیہ کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پنجاب میں سٹیٹ آف دی آرٹ بین الاقوامی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیب بنانے کے منصوبے کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جعلی اور غیرمعیاری ادویات کے سدباب کیلئے جدید ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کا قیام وقت کا اہم تریک تقاضا ہے۔ برطانوی وفد پنجاب میں موجودہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے حوالے سے تعاون فراہم کر سکتا ہے۔ نئی سٹیٹ آف دی آرٹ ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کے منصوبے میں بھی برطانوی وفد تکنیکی معاونت کی فراہمی کا بھی جائزہ لے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ صحت کے حکام اور برطانوی وفد مل کر مستقبل کا روڈمیپ مرتب کریں۔

ای پیپر-دی نیشن