رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی، آپریشن ضرب عضب بہت پہلے شروع ہونا چاہئے تھا: آرمی چیف
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاکستانی فوج اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے امن و سلامتی کے قیام کے لئے پُرعزم ہے، پاک فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائے گی شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ دورہ امریکہ کے اختتام پر جنرل راحیل شریف نے پاکستانی سفارتخانہ میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا۔ تقریب میں پیشہ وارانہ دانشور اور ممتاز پاکستانی امریکن باشندوں نے اس موقع پر شرکت کی۔ جنرل راحیل شریف نے ملکی سلامتی کے لئے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرتے کہا پاکستان اور امریکہ نے مشترکہ مفادات کو لاحق خطرات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہمسایہ ممالک سے عزت اور وقار کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں آرمی چیف نے پاکستان، امریکہ دفاعی اور انسداد دہشت گردی تعاون پر اظہار اطمینان کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی سفارتخانہ میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب بہت پہلے شروع ہو جانا چاہئے تھا، آپریشن میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے، بھارت سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، مودی کے امن سے متعلق خیالات کچھ اور ہیں، افغان مصالحتی عمل میں رکاوٹ ڈالنے والے بہت ہیں۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات اہم اور مضبوط ہیں، پاک فوج عوام کی توقعات پر پورا اترے گی، اقتصادی راہداری پاکستان کی ترقی کیلئے بہت اہم ہے۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ نوجوان ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ پاکستان، چین، اقتصادی راہداری منصوبے سے خوشحالی کا نیا باب شروع ہو گا، دہشت گردوں کی معاونت اور مالی امداد دینے والوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، مکمل کامیابی تک جنگ جاری رہے گی۔ دریں اثناء امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے ساتھ ملاقات کی مزید تفصیل کے مطابق جنرل راحیل شریف نے کہا خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے حوالے سے پاکستانی موقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ملاقات کے دور ان افغانستان میں امن عمل کی جلد بحالی پر زور دیا گیا تاکہ افغانستان میں پائیدار امن کا ہدف حاصل کیا جاسکے۔ آرمی چیف نے کہا افغانستان میں امن عمل کی بحالی خطے میں امن اور استحکام کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ امریکی نائب صدر نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اور امن کے حوالے سے پاکستان کے اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان کی جانی ومالی قربانیوں کا اعتراف کیا۔ جوبائیڈن نے پاکستان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں ملکر کام کرنے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ امریکہ خطے میں نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ جنرل راحیل شریف نے خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی موقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ بھارت اور افغانستان کو بھی علاقائی استحکام سے متعلق اقدامات کرنے چاہئیں۔ مضبوط شراکت داری قائم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔ امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی، اقتصادی استحکام اور علاقائی سلامتی مشترکہ چیلنجز ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون پر امریکہ پاکستان کا شکر گزار ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات قریبی اور اہم ہیں۔ بھارت سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابقجنرل راحیل شریف نے جوبائیڈن کے ساتھ ملاقات میں خطے کی سلامتی اور استحکام کے لئے پاکستان کے نکتہ نظر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ امریکی نائب صدر نے کہا کہ امریکہ تعلقات میں مزید اضافہ چاہتا ہے۔ جنرل راحیل شریف اور جوبائیڈن نے افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کے لئے مفاہمتی عمل کے جلد دوبارہ آغاز پر زور دیتے ہوئے اس پر اتفاق کیا اور کہاکہ خطے میں امن و استحکام کے لئے بڑا ضروری ہے۔ جوبائیڈن نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں اور نئے ابھرتے ہوئے خطرات کے مقابلے کے لئے تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے ساتھ قریبی طور کام کرنے کے لئے امریکہ کے ٹھوس عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء آرمی چیف نے امریکی نیشنل سکیورٹی حکام سے ملاقاتیں کیں جن میں پاکستان امریکہ تعلقات خطے کی صورتحال دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت ایم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔راحل شریف نے نیشنل سکیورٹی کونسل میں طویل ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے وائٹ ہائوس میں ڈپٹی سکیورٹی ایڈ وائزر ایورل ہینس، انسداد دہشت گردی اور ہوم لینڈ سکیورٹی پر تعینات امریکی صدر کی اسسٹنٹ سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی سکیورٹی اور افغانستان کے مفاہمتی امور کے علاوہ علاقائی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔