طویل المدت غذائی تحفظ پالیسی کو حتمی شکل دیدی: سکندر بوسن
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سکندر حیات بوسن نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کی پائیدار بنیادوں پر ترقی اور غذائی خودکفالت کے حصول کے لئے طویل المدت قومی غذائی تحفظ کی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور صوبوں و متعلقہ حلقوں سے مشاورت کے بعد اس کا اعلان جلد کیا جائے گا جبکہ وزیراعظم کی سربراہی میں قومی غذائی تحفظ کونسل قائم کرنے کی بھی تجویز ہے۔ زرعی شعبہ میں انقلابی اقدام کا حامل پلانٹ بریڈر رائٹس بل منظوری کے لئے قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، وزیراعظم کے وژن کے تحت کسانوں کی خوشحالی کے لئے 341 ارب روپے کے کسان پیکیج کے تحت بالخصوص چھوٹے کاشتکاروں کی مالی معاونت یقینی بنائی جا رہی ہے، پیکیج کا پورے ملک میں بلا تفریق اطلاق کیا جا رہا ہے، نجی شعبہ کی شمولیت سے منڈیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ کر کے آڑھتی کے کردار میں کمی اور کاشتکار کے منافع میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، پھلوں اور سبزیوں کے برآمدی شعبہ میں بہت زیادہ گنجائش موجود ہے جس سے استفادہ کر کے خطیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے، گزشتہ حکومتوں نے زرعی مداخل پر ٹیکس کی بھرمار کی جس سے کسانوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ، تصدیق شدہ بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات کی فراہمی کے لئے حکومت پرعزم ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے، زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے ذرائع ابلاغ کو اپنا موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ زرعی زمینوں پر ہائوسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کی حوصلہ شکنی اور زراعت کے شعبہ میں تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔