خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنا شرمناک‘ لوگوں کو پتھر کے دور میں دھکیلا جا رہا ہے : ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائی کورٹ نے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمشن سے وضاحت طلب کر لی ہے اور قرار دیا کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا عمل انتہائی شرمناک ہے۔ جسٹس فرخ عرفان خان نے خاتون رخسانہ عباس کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ضلع ننکانہ کی یونین کونسل 51 کی وارڈ نمبر ایک میں خواتین کے دو سو چھیانوے رجسٹرڈ ووٹ ہیں لیکن ایک بھی خاتون کو وارڈ میں ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس فرخ عرفان خان نے خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کے اس واقعہ کا نوٹس لیا اور قرار دیا کہ ووٹ ڈالنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی کو زبردستی اس کے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس فرخ نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج اکیسویں صدی ہے اور لوگوں کو پتھر کے زمانے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ اس طرح کے واقعہ سے ملک کی عالمی سطح پر بدنامی ہوتی ہے۔ ہائی کورٹ نے یونین کونسل51 سے نومنتخب چیئرمین سمیت دیگر نمائندوں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا۔ مزید سماعت دو دسمبر کو ہو گی۔