پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف کا متحدہ اپوزیشن پر اتفاق، جمہوریت میں مخالفین دوست ہو سکتے ہیں: خورشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے متحدہ اپوزیشن کرنے پر اتفاق کرلیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کے درمیان ملاقات میں متحدہ اپوزیشن کا فیصلہ کیا گیا۔ خورشید شاہ نے اعلان کیا ساری اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلوں گا، پارلیمنٹ میں پی پی اور تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن ملکر چلے گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا قومی مسائل پر اپوزیشن کا موقف ایک ہونا چاہئے۔ این ایف سی اور مشترکہ مفادات کونسل پر مشترکہ قرارداد لائیں گے۔ آن لائن کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے جمہوریت میں کل کے مخالفین آج کے دوست ہوسکتے ہیں، تمام اپوزیشن جماعتوں کو جمہوریت کے استحکام کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کسی وقت مسلم لیگ اور ہم ایک تھے (ق) لیگ ہماری مخالف ہوتی تھی پھر ہم ایک ہوگئے۔ یہ ایک جمہوری عمل ہے جو چلتا رہے گا۔ ایسے حالات پیدا ہوتے رہیں گے، کل کے مخالفین آج کے دوست ہو سکتے ہیں‘ آج کے دوست کل کے مخالفین ہو سکتے ہیں۔ آئی این پی/ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے وفد نے ملاقات کر کے قومی اسمبلی میں امتیازی سلوک پرتحفظات سے آگاہ کیا، ملاقات میں موثر اپوزیشن کا کردار ادا کرنے سمیت دیگر اہم معاملات پر گفتگو کی گئی۔ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور عارف علوی شامل تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا حکومت نے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری منصوبے پر تحفظات دور نہیں کئے، اقتصادی راہداری منصوبہ متنازع نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کسان پیکیج پر صرف پنجاب کی حد تک عملدرآمد ہو رہا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والی بات چیت مثبت رہی ہے۔ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ جو عوامی مسائل ہیں ان کو حل کرنے کے لئے ہم مل کر آگے بڑھیں گے۔ آئین کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے۔ ہماری کوششوں سے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم واپس پارلیمنٹ میں آئے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ اور انتخابات کی اصلاحات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بریفنگ لیں گے ۔ اور اس سلسلے میں ہر ماہ سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اسلام آباد جمیں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا نوجوانوں کو کپتان سے گہرا نظریاتی لگائو ہے، حکمران چھٹی باری جمیں بھی ناکام رہے۔ عوام دونوں جماعتوں سے بددل ہو چکے ہیں۔ قوم کو تلاش تھی کوئی آئے اور امید کا دیا جلائے، تحریک انصاف نے وہ دیا روشن کیا۔ تحریک انصاف کا پیغام 2013ء میں شہروں شہروں پہنچایا تھا اور اب 2015ء میں ہمارا پیغام دیہاتوں تک پہنچ چکا ہے۔ آج بچہ بچہ تحریک انصاف کے منشور سے آگاہ ہے۔ حکومت نے 6 ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، حکمرانوں سے بجلی تو کیا گیس کی لوڈشیڈنگ بھی ختم نہ ہو سکی۔ پی ٹی آئی کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی ناقص حکمرانی نے پیدا کیا۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے ’’متحدہ اپوزیشن‘‘ قائم کرنے پر اصولی طور پر اتفاق رائے ہوا تاہم تحریک انصاف اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی قیادت میں اکٹھے ہونے پر تذبذب کا شکار ہے اس لیے تحریک انصاف نے اپوزیشن رہنماؤں کا کاکس بنانے کی تجویز پیش کر دی ہے۔ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا جس کے تحت اجتماعی قیادت کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی پر مشتمل متحدہ اپوزیشن کا حصہ نہیں بنے گی۔ خورشید شاہ نے شاہ محمود قریشی کو باور کرایا کہ ایک طرف تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے باہر پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے دوسری طرف وہ پارلیمنٹ میں اس کے تعاون کی خواستگار ہے۔ تحریک انصاف کو اپنے طرز عمل پر نظرثانی کرنا پڑے گی دوسرا عمران خان کو پارلمینٹ میں آکر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اسی صورت میں اپوزیشن مستحکم ہوگی۔