قومی اسمبلی: بنگلہ دیش میں پاکستان کے حامیوں کو پھانسیوں پر شدید احتجاج، سفیر کو نکالنے، معاملہ عالمی عدالتوں میں لے جانے کا مطالبہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت اور وفاداری کی پاداش میں جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے رہنمائوں کو پھانسیاں دینے پر شدید احتجاج کیا اور حکومت سے جنگی جرائم اور انصاف کی عالمی عدالتوں سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا پاکستان کو بنگلہ دیش سے شدید احتجاج کرنا چاہئے اور بنگلہ دیش کے سفیر کو پاکستان سے نکال دینا چاہئے، حکومت پاکستان اس معاملہ کو پوری طرح اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خارجہ سطح پر اس معاملے کا ایسا حل نکالا جائے کہ دونوں ممالک کے تعلقات پر حرف نہ آئے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنما صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا بنگلہ دیش معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا۔ گذشتہ تین برسوں سے پاکستان کے وفاداروں کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں حکومت کب تک خاموش رہے گی۔ تحریک انصاف کے انجینئر علی محمد نے معاملہ کو ہر عالمی فورم پر اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے معین وٹو نے کہا بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والوں کو پھانسیوں پر چڑھایا جا رہا ہے، ان پھانسیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ حکومت اور دفتر خارجہ بھرپور انداز میں اس معاملے کو اٹھائے۔ چوہدری اشرف نے کہا بنگلہ دیش میں یہ سیاسی پھانسیوں ہیں ان کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ پھانسی پانے والوں کی پاکستان سے محبت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ کس طرح بنگلہ دیش کے جنگی مجرم ہو سکتے ہیں پاکستان کی بنگلہ دیش سے تو کوئی جنگ نہیں ہوئی تھی بھارتی فوج سے جنگ ہوئی تھی نیازی نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔ حکومت عالمی عدالت میں جائے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے بنگلہ دیش کے سفیر کو پاکستان سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔ حکومت شدید انداز میں یہ معاملہ اٹھائے ورنہ یہ سلسلہ جاری ہے طویل فہرست ہے۔ انہوں نے پاکستان میں یورپی یونین کا امیگریشن آفیسر تعینات کرنے کی مذمت کی اور کہا وزیر داخلہ چوہدری نثار نے یورپی یونین کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے دبائو کو قبول کر لیا گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی میں سود کے خاتمے کا بل 2015ء پیش کردیا گیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ارسال کردیا گیا۔ شیر اکبر خان نے ربا کے خاتمہ بل 2015ء پیش کرتے ہوئے کہا سودی نظام کی وجہ سے ملک بہت سے مسائل کا شکار ہے، جس قدر جلد سودی نظام ختم ہوگا ملک میں خیر و برکت آئے گی۔ ثالثی کے ذریعے عدالت کے باہر تنازعات حل کرنے کیلئے نجی بل مجموعی ضابطہ دبوانی (ترمیمی) بل 2015ء بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے بل کے اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے کہا بل کی منظوری سے بہت سے معاملات مصالحت کے ذریعے عدالت سے باہر حل کرنے میں مدد ملے گی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا حکومت نے اس معاملے پر اپنا بل بھی تیار کر رکھا ہے جو جلد پیش کیا جائے گا تاہم انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ شیر اکبر خان نے تحریک پیش کی مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2015ء کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا بل کی منظوری سے بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات کو دہشتگردی ایکٹ میں شامل کیا جاسکے گا۔ منزہ حسن نے دستور (ترمیمی) بل 2015ء کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا بل کی منظوری سے سوشل سیکیورٹی کے ذریعے عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بیت المال (ترمیمی) بل 2015ء پیش کیا۔ شاہدہ اختر علی نے دستور ترمیمی بل 2015ء کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا آرمی ایکٹ میں مذہب اور فرقہ کو دہشت گردی کے ساتھ نہ لکھا جائے کیونکہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں۔ تمام بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے گئے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم شہزادی عمرزادی ٹوانہ نے کہا گیس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے اور گیس کی کمی کا سامنا ہے تاہم صارفین کیلئے کہیں بھی گیس کی بندش نہیں ہو رہی۔ سپیکر نے کہا کمیٹیوں میں معاملات التوا کا شکار ہو رہے ہیں جس سے ایوان کی کارروائی متاثر ہو رہی ہے۔ کمیٹیوں کے چیئرمین اور ارکان سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض کے دوران حکومتی بنچوں پر صرف سات حکومتی ارکان موجود تھے مگر کسی بھی رکن کی جانب سے کورم کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ اے پی پی کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے نکتہ اعتراض پر کہا بھارت کے ساتھ کرکٹ میچ کے حوالے سے پاکستان کی تضحیک کرانے کے عمل کا وزیراعظم اور وزیر داخلہ نوٹس لیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ ملک میں نئے آبی ذخائر کی تعمیر اور وفاقی دارالحکومت میں جعلی ادویات کی فروخت کے خلاف سخت اور فوری کارروائی سے متعلق اقدامات کیلئے قراردادیں بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔ قومی اسمبلی نے وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ متوفی ملازم پیکیج پر عملدرآمد کے لئے فوری اقدامات کی قرارداد منظور کر لی۔ شفقت محمود نے کہا دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار سکیورٹی اداروں کے ملازمین کے حوالے سے حکومت جامع پیکیج لائے۔ قومی اسمبلی نے اس قرارداد اور بونیر میں خواتین یونیورسٹی قائم کرنے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان کی قرارداد منظور کر لی۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان نے الزام عائد کیا کہ نواز حکومت بھارت کی طرف جھکائو کی وجہ سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں رکنیت کا انتخاب جان بوجھ کر ہاری‘ اب پاکستان آئندہ تین سال تک مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس عالمی فورم پر نہیں اٹھا سکے گا‘ حکومت نے بھارت نوازی کا ثبوت دیکر کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔ وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا یو این انسانی حقوق کمیشن میں جان بوجھ کر انتخاب ہارنے اور کشمیریوں سے بے وفائی کے الزامات بے بنیاد ہیں ‘ بعض افریقی ممالک کے ووٹ نہ ملنے سے انتخاب ہارے‘ کشمیر کا مسئلہ کسی بھی دوست رکن کے ذریعے اٹھا سکتے ہیں۔