شہریوں کوبے بنیاد مقدمات میں پھنسانا پولیس نے وطیرہ بنا لیا ہے :سپریم کورٹ
لاہور (صباح نیوز+ وقائع نگار خصوصی) پولیس کی جانب سے ناقص تفتیش پر سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز کتابچہ چھاپنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس اعجاز چودھری کی سربراہی میں بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت نے ناقص تفتیش پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جس ملزم نے فنڈنگ کی اسے گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ شہریوں کو بے بنیاد مقدمات میں پھنسانا پولیس نے وطیرہ بنالیا ہے۔ بعدازاں عدالت نے اشتعال انگیز کتابچہ چھاپنے والے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ رجسٹری میں دو رکنی بنچ نے شہری یار عباس کے قتل میں مجرم مالک احمدکی عمرقید ختم کرکے دوبارہ سزائے موت بحال کرنے کی اپیلوں پر سماعت کی، مدعی کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے حقائق اور قاتل کی نیت دیکھے بغیر سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا ہے لہٰذا سزائے موت بحال کی جائے، مجرم مالک احمد کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ درست ہے، مجرم کی یاسر عباس کو قتل کرنے کی نیت نہیں تھی، اس پر جسٹس اعجاز احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ قتل کے مقدمات میں سارا زور وقوعہ ثابت کرنے کی بجائے ملزم کی نیت ثابت کرنے پر لگایا جاتا ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کسی کی نیت کا پتہ چلایا جا سکے، بدقسمتی سے ہم لوگ غیر فطری باتوں کو ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ فاضل جج نے مزید ریمارکس دیے کہ سعودی عرب میں قتل کا واقعہ ہوا ہو تو چند دنوں میں مجرم کو سزا مل جاتی ہے، اسی لئے سعودی عرب میں امن بھی ہے مگر معاشرے میں فریقین شروعات ہی جھوٹ سے کرتے ہیں، قتل سمیت فوج داری مقدمات میں چند برس کی سزا کوئی سزا نہیں ہے، چند برس سزا کے بعد مجرم ضمانت پر جیل سے رہا ہو جاتا ہے، پارلیمنٹ کو قتل سمیت فوجداری مقدمات میں سزائوں کو بڑھانے کے لئے قانون سازی کرنی چاہیے۔ فاضل بنچ نے مذکورہ ریمارکس دیتے ہوئے مجرم مالک احمد کی سزائے موت بڑھانے کی درخواست مسترد کر دی۔