قائمہ کمیٹی خزانہ نے ودہولڈنگ ٹیکس 0.2 فیصد کرنیکی سفارش کر دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آن لائن) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے غیر رسمی اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے رعائتی شرح کے نفاذ کے باعث 20ارب روپے کا نقصان ہوا۔ حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 06فیصد کم کرکے 0.3فیصد کی تھی۔ بجٹ میں اس مد سے پہلے 38بلین روپے کا ہدف تھا تاہم اس میں 18ارب کی کمی کرنا پڑی جبکہ رعایتی شرح کے باعث 20ارب روپے ریونیو کا نقصان ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس سے ملک میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے میں مدد ملی ۔ جولائی میں ایک لاکھ نان فائلرز نے گوشوارے داخل کئے ہیں۔ اس سال گوشواروں کی تعداد 10لاکھ ہوگئی ہے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی کہ اگر 4سے 5ملین تاجر ٹیکس نیٹ میں آجائیں۔ انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ حکومت رعایتی شرح کی میعاد میں اضافہ کرسکتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح زیادہ مقرر کی تھی کیونکہ خیال تھا کہ اس سلسلے میںرعایت دینا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹریڈرز کے لئے مختلف شرحوں سے فکس ٹیکس نافذکرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ اس کے تحت شہروں میں تاجروں سے مختلف شرح سے ٹیکس لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے اس تاثر کو مستردکر دیا کہ پاکستان کی کرنسی کی قدر زیادہ ہے اس میں کمی ہونا چاہئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کا اب بھی م¶قف ہے کہ روپیہ ”انڈر ویلیو“ ہے۔ آئی ایم ایف سے بھی کہا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کی کوئی ضرورت نہیں۔آئی ایم ایف کا خیال ہے روپے کی قدر میں 5سے 10فیصد کمی ہونی چاہئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں لگژری آئٹمز کی درآمد بڑھ گئی ہے۔ حکومت نے تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث 3سے 4ارب ڈالر بچت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ری فنڈ کے ایشو کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے ”آ¶ٹ آف بکس“ حل پر غور کر رہی ہے۔ انرجی سیکٹر کے لئے عالمی بینک‘ جاپان‘ اے ڈی بی سے 950ملین ڈالر ملیں گے۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا اداروں نے جولائی سے اکتوبر تک 22.5بلین روپے کے ریفنڈ دئیے۔ اجلاس میں کسان پیکج پر بھی غور کیا گیا۔ ارکان نے کسان پیکج پر عمل درآمد کی سست روی پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ حکومت نے کھاد کی قیمتیں تو کم کردی ہیں تاہم قرضوں کی شرح سود اورسولر ٹیوب ویلز پر ٹیکس کی شرح کو کم نہیں کیا گیا ہے۔آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ودہولڈنگ ٹیکس 0.2 فیصد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے بتایا ہے کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 8 ارب روپیہ اکٹھا ہوا ہے اور مالی سال کے آخر تک ایف بی آر 18 ارب روپے اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ودہولڈنگ ٹیکس پر قائمہ کمیٹی کے ممبران نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس نے پاکستان کے تاجروں کیلئے ایک اذیت ناک مسئلہ پیدا کر دیا ہے اور اس وجہ سے بیشتر تاجروں نے بنک سے رقم نکال لی ہے ممبران نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کو 0.6 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کیا جائے۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قائمہ کمیٹی کو اعتماد میں لاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تاجروں سے مل کر اس کا بہتر حل نکال لیں گے۔
سفارش