وزیراعظم اور وزراء کی عدم شرکت نے ارکان کیلئے پارلیمنٹ میں کشش ختم کردی
قومی اسمبلی کا 26 واں سیشن مجموعی طور پر 8روز تک جاری رہنے کے بعد اسلام آباد اور پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا قائم مقام سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا صداری فرمان پڑھ کر ہی سنایا تھا تھا صدر مملکت ممنون حسین نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کا27واں سیشن7دسمبر 2015ء کو طلب کر لیا دراصل پچھلے تین چار ماہ کے دوران قومی اسمبلی نے بہت کم کام کیا ہے لہذا دسمبر2015ء میں ایام کار پورے کرنے کے لئے قومی اسمبلی کو زیادہ دن کام کرنا پڑے گا لیکن عملاً صورت حال یہ ہے بیشتر ارکان کے لئے پارلیمنٹ میں کشش کم ہو گئی ہے ایوام وزئر اعظم کم کم آتے ہیں جب کہ کئی وزرا کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر ایوان سے باہر رہتے ہیں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب کی کوئی رکن سنتا نہیں وہ تمام اجلاسوں میں بھر پور شرکت کر کے حکومت کا دفاع کرتے رہتے ہیں لیک حکومتی ارکا ن اس حد تک خود سر ہیں کہ وہ ایوان میں بیٹھنے کے لئے تیا رنہیں اگر وزیر اعظم ہی ایوان میں باقاعدگی سے شرکت کریں تو ارکان کے لئے پارلیمنٹ کی کشش بڑھ جائے گی مہینوں وزیر اعظم سے ملاقات کے خواہشمند ارکان کو وزیر اعظم سے ملاقات کا موقع مل جانے سے ایوان کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی ایوان میں اپنی موجودگی کا جو ریکارڈ قائم کرگئے ہیں اسے اب کسی اور وزیر اعظم کے لئے توڑنا ممکن نہیں جمعہ کو بھی قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر حکومت کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد قائم مقام سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا، موخر کئے گئے حلال فوڈ اتھارٹی بل 2015 سمیت حکومت متعدد بل منظورنہ کرا سکی، جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے مشتعل ہو گئے پہلے انہوں نے بطور احتجاج ایوان سے واک آئوٹ کر گئے بعد ازاں انہوں نے کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر دیں قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ہائوسنگ پر قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے افراد کیلئے فاتحہ خوانی اور اس پر توجہ دلائو کے بعد قائم مقام سپیکر نے ارکان کو نکتہ اعتراض پر بات کرنے کا موقع فراہم کرنے کی بجائے حکومتی قانون سازی کیلئے فلور وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کے حوالے کیا تو جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان نے اکرم درانی پر قاتلانہ حملے پر بات کرنے کیلئے قاقئم مقام سپکر سے اجازت مانگی لیکن قائم مقام سپیکر نے انہیں نظر انداز کر دیا تو شیر اکبر خان واک آئوٹ کر گئے۔ علامتی واک آئوٹ کے بعد شیر اکبر خان واپس ایوان میں آئے اور اپنی نشست پر کھڑے ہو کر کورم کی نشاندہی کی تاہم قائم مقام سپیکر نے کورم کی نشاندہی کے باوجود کارروائی جاری رکھی، اس دوران شیر اکبر خان مسلسل ڈیسک بجا کر ’’کورم کورم‘‘ پکارتے رہے لیکن قائم مقام سپیکر نے وفاقی وزیر کو حکومتی بل پیش کرنے کا موقع فراہم کر دیا اور وفاقی وزیر کو مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے تحریک پیش کرنے کی ہدایت کی اس دوران تحریک انصاف کی شیریں مزاری اور پیپلز پارٹی کی شازیہ مری بھی شیر اکبر کی حمایت میںکھڑی ہوگئیں اور کہا کہ کورم پوائنٹ آئوٹ ہونے کے بعد گنتی کے سوا کوئی کاروائی نہیں ہو سکتی ۔ شازیہ مری نے اسمبلی قواعد کی کتاب بھی لہرا کر قائم مقام سپیکر کو دکھائی، جب احتجاج میں شدت پیدا ہوئی تو انہوں نے شیر اکبر خان کو بات کرنے کا موقع دے دیا شیر اکبر نے کہا کہ’’ میں مسلسل کورم کی نشاندہی کر رہا ہوں آپ توجہ نہیں دے رہے، میری نشاندہی کے بعد ہونے والی اسمبلی کی کارروائی غیر قانونی ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی قائم مقام سپیکر نے گنتی شروع کرائی تو پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان بھی ایوان سے باہر چلے گئے مسلم لیگ(ن) کے میاں عبدالمنان و دیگرارکان نے ان پر آوازے کسے کہ کورم کی نشاندہی کر کے ایوان سے باہر جانا غیر پارلیمانی ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ کورم کی نشاندہی کرنے والے رکن ایوان میں موجود ہیں، آپ گنتی کرالیں قائم مقام سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو ایوان سے باہر جانے سے نہیں روکا جا سکتا ، یہ ان کا جمہوری حق ہے، گنتی مکمل ہونے پر ارکان کی تعداد مطلوبہ کورم سے کم نکلنے پر قائم مقام سپیکر صدارتی حکم نامہ پڑھ کر اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ شنید ہے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب وزیر اعظم کی وطن واپسی پر غیر حاضر رہنے والے ارکان حکومتی ارکان کے بارے میں رپورٹ پیش کریں گے جس کے بعد ان کو شو کاز نوٹس بھی جاری ہو سکتا ہے جمعہ کو بھی پاک چین راہداری منصوبہ کے بارے میں باذ گشت سنی گئی قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ بہت سے حلقے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اس کا بجٹ میٹرو بس منصوبے پر خرچ ہو رہا ہے، تمام صوبے اپنے بجٹ سے ایسے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ 40ارب ٹیکس آئی ایم ایف کے کہنے پر لگایاجا رہا ہے، ایوان کو بتا یا گیا کہ 173 افراد کو پھانسی دی گئی، پھانسی کے منتظر قیدیوں کی تعداد 206ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 45ارب سے بڑھا کر 102ارب روپے ک دی گئی ہے اور ماہانہ 1000روپے سے بڑھا کر 1500کر دیا ۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب نے ایوان میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی کمی پوری کر دی وہ ایوان میں پوری تیاری کر کے آتی ہیں اور ارکان کے ضمنی سوالات کا پورے اعتماد سے جواب دیتی ہیںرانا افضل نے بتایا کہ کارگل ہولڈنگز لمیٹڈ نے ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی خریداری کے لئے سب سے زیادہ بولی دی تاہم مقررہ وقت میں 22 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ادائیگی میں ناکامی پر جون 2015ء میں یہ منسوخ کردیا گیا۔ اس ادارے کو کئی بار فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کامیابی نہیں ہو سکی۔ وزیراعظم یوتھ لون سکیم کی دو قرعہ اندازیوں کے ذریعے 10 ہزار 442 درخواست دہندگان کو قرضے دیئے گئے۔