• news

ڈاکٹر عاصم کیس: خصوصی عدالت ازخود پراسیکیوٹر مقرر کرسکتی ہے

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کیس میں حکومت سندھ اور رینجرز پراسیکیوشن کے معاملے میں اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے تو انسداد دہشت گردی عدالت صوابدیدی اختیارات کے تحت ازخود پراسیکیوٹر مقرر کرسکتی ہے۔ قانونی حلقوں میں متضاد آراءکے باوجود اس بات پر زیادہ اتفاق ہے۔ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کیس میں رینجرز کا پراسیکیوٹر ہوگا۔ اسکی بنیادی وجوہات میں یہ نکتہ سرفہرست ہے پروٹیکشن ایکٹ آف پاکستان کے تحت90 روزہ ریمانڈ میں کی گئی تفتیش اور جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر رینجرز نے آپریشنل پولیس کے پاس مقدمہ درج کرایا۔ عام عدالتوں میں متعلقہ محکمے کا ہی پراسیکیوٹر کیس کو پیش کرتا ہے اور عدالتی پراسیکیوٹر ایک طرف ہوجاتا ہے۔ اس کیس میں ملزم سندھ میں برسراقتدار جماعت کا سابق وفاقی وزیر ہے لہٰذا حکومت سندھ سے میرٹ کے مطابق کیس کو پراسیکیوٹ کرنے کی توقع نہیں کی۔ قانونی ماہرین حکومت سندھ کی طرف سے ڈاکٹر عاصم کے مقدمے میں پراسیکیوٹر جنرل کو پیش کرنے کو قانونی کوتاہی قرار دے رہے ہیں جو قانون کا ہی سہارا لے کر کی جا رہی ہے۔ حکومت سندھ اور ڈاکٹر عاصم کے وکلا ایک ہی موقف اختیار کرکے انوکھی مثال قائم کر رہے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ رینجرز اپنا وکیل کھڑا کرسکتی ہے مگر پراسیکیوٹر حکومت سندھ کا ہونا چاہئے۔ حکومت سندھ کے وکیل اور وکیل صفائی کا کہنا ہے ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے دہشت گردوں کا علاج کراکر ان کی حفاظت کی ہے۔ یہ کسی بھی طرح کریمنل چارج نہیں بنتا جبکہ ایک ہی ایف آئی آر میں دہشت گردوں کے علاج اور بدعنوانی کے الزامات کو شامل کردینا محض مذاق ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اب اس کیس میں سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ مقدمے کی پراسیکیوشن حکومت سندھ یا رینجرز میں سے کون کریگا یہی نکتہ مقدمے کے فیصلے میں بنیادی کردار ادا کریگا۔

ای پیپر-دی نیشن