کراچی میں تحریک انصاف جماعت اسلامی کی مشترکہ ریلی : انتخابی مہم سے روکنا جمہوریت نہیں : عمران خان‘ پانچ دسمبر تبدیلی کا دن ہے : سراح الحق
کراچی (سٹاف رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو باہر سے نہیں بلکہ ان کی اپنی پارٹی کے اندر سے مائنس ون فارمولے کا خطرہ ہے ۔ کراچی کو لسانیت اور صوبائیت کے نام پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ 5 دسمبر کو عوام تبدیلی کیلئے ووٹ دیں۔ برسراقتدار آ کر کراچی سے تمام مافیاز کا خاتمہ کردیں گے۔ الیکشن کمشن کا دوہرا رویہ درست نہیں۔ ہمیں الیکشن مہم سے روکا جا رہا ہے۔ وزیراعظم اور وفاقی وزراءکو روکا کیوں نہیں جاتا۔ ایسا رویہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹرشپ میں ہوتا ہے۔ انتخابی مہم سے روکنا جمہوریت نہیں آمریت ہے، قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ اگر کراچی میں 5 دسمبر کو الیکشن نہیں سلیکشن ہوا تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں پر ہوں گے۔ کراچی میں تبدیلی کا نشان ترازو اور بلا ہے۔ 5 دسمبر انقلاب اور تبدیلی کا دن ہے۔ ہماری ریلی نے لندن اور اسلام آباد کے لوگوں کو پریشان کر دیا۔ کراچی کو استنبول بنائیں گے۔ عمران خان اور سراج الحق نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تبدیلی کیلئے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو ووٹ دیں۔ ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماﺅں نے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی کراچی میں مشترکہ انتخابی ریلی سے مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ تاریخی ریلی نے ثابت کردیا ہے کہ کراچی کے عوام جاگ چکے ہیں۔ ملک میں مصنوعی جمہوریت ہے۔ گلگت بلتستان میں وزیراعظم نے 40 ارب روپے پیکیج کا اعلان کیا۔ 47 ارب کے کسان پیکیج کا اعلان کیا۔ جہانگیر ترین کے حلقے این اے 154 میں وزیراعظم نے اڑھائی ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا۔ این اے 122 میں وفاقی وزیر ریلوے نے دورہ کیا۔ وزیراعظم اور وزراءکو تو نہیں روکا جاتا۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ وہ دوہرا رویہ کیوں اختیار کر رہا ہے۔ عمران خان کو گھر میں بند رکھنا یا جلسے میں شرکت سے روکنا کیا جمہوریت ہے۔ 500 خاندان طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔غریبوں پر 40 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس لگا دیئے گئے۔ عمران نے کہاکہ میرے خلاف دو ایف آئی آر پہلے کٹ چکی ہیں اور تیسری بھی کٹ جائے گی۔ یہ ایف آئی آر عمران خان پر نہیں الیکشن کمشن پر دھبہ ہوں گی۔ عوام جانتے ہیں کہ نواز شریف اور زرداری کا مُک مُکا ہے۔ پاکستان میں شروع ہونے والی تمام تحریکوں کا آغاز کراچی سے ہوا ہے۔ کراچی میں امن ہو گا تو ملک میں امن ہوگا۔ کراچی میں امن لائیں گے۔ پولیس غیرسیاسی ہوگی اور اس کو ٹھیک کریں گے تو پھر رینجرز کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ برسراقتدار آکر سب سے پہلے کراچی پولیس کو ٹھیک کریں گے۔ کراچی سے پانی مافیا کا خاتمہ کریں گے تاکہ لوگوں کو پانی مل سکے۔ قبضہ مافیا، اسلحہ مافیا، بھتہ خوروں اور دیگر مافیاز سے کراچی کو نجات دلائیں گے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی میں امن لائیں گے تو الطاف حسین خود کو محفوظ پائیں گے۔ کراچی پاکستان کی ماں ہے۔ ہم نے اس گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔ یہ پرانا کراچی نہیں عوام کا طوفان ہے۔ 30 برس سے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے، لوگ پریشان ہیں، عوام نے تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا اتحاد عوام کا اتحاد ہے۔ ہمارا اتحاد کسی مذہب یا مسلک کے خلاف نہیں۔ ہم شہر کی ترقی چاہتے ہیں۔ قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ہفتہ کی دوپہر کراچی پہنچے تو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ استقبال کے موقع پر خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ دونوں رہنما جب ائرپورٹ سے باہر آئے تو انکا والہانہ استقبال کیا گیا۔ بعدازاں سراج الحق اور عمران خان استقبالیہ ٹرک پر سوار ہو گئے جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا 6گھنٹے بعد مزار قائد کے قریب پہنچا۔ قائدین نے جگہ جگہ پر استقبال کیلئے آنے والوں سے مختصر خطاب بھی کیا۔ ریلی کے باعث شہر کی مختلف شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ ٹریفک جام کے باعث کئی گاڑیوں میں فیول ختم ہوگیا اور ایمبولینس بھی ٹریفک جام میں پھنس گئیں جس کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔مشترکہ ریلی مزار قائد پر جانا تھی تاہم مزار بند ہونے کی وجہ سے عمران خان نے جیل چورنگی پر ریلی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ عمران خان نے جیل چورنگی پر ریلی ختم کرنے کا اعلان کردیا لیکن امیر جماعت اسلامی مزار قائد جا پہنچے۔ سراج الحق نے مزار قائد کے باہر کارکنوں سے خطاب کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ سراج الحق نے کہا کہ سازشوں کے باوجود ریلی کامیاب ہوئی۔ کراچی میں لوڈشیڈنگ، پانی، ٹریفک، روزگار، تعلیم کا مسئلہ ہے۔ مظلوم کسی بھی مذہب کا ہو اسکے ساتھ ہیں۔ ووٹ آپکی طاقت ہے، اسے ظلم کے خلاف استعمال کریں۔ کراچی کے عوام کی پذیرائی پر شکرگزار ہوں، کراچی کے امن کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریلی کا اختتام باہمی رضامندی سے ہوا۔ فلائٹ میں وقت تھا سوچا مزار قائد پر فاتحہ پڑھ لوں، سکیورٹی وجوہات اور اندھیرے کی وجہ سے ریلی ختم کی۔ ریلی کے بعد امری جماعت اسلامی سراج الحق نے عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے بتایا کہ کامیاب ریلی پر دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور ملک میں تبدیلی، کراچی کو پرامن بنانے کیلئے ساتھ چلنے کا عزم کیا۔
عمران/ سراج الحق