• news

روس جنگی جہاز شامی ساحل کے قریب لے آیا : ترکی پر اقتصادی پابندیاں : طیارہ گرانے پر افسردہ ہیں : اردگان‘ انقرہ کو فلائٹ پلان نہیں دیا : امریکہ

ماسکو+ انقرہ+ واشنگٹن (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) روس شام میں اپنی فضائیہ کے دفاع کو مزید مستحکم کرنے کیلئے بحری جنگی جہاز ساحل کے قریب لے آیا ہے اور شام میں اپنے مرکزی فوجی اڈے پر نئے میزائل تعینات کردئیے ہیں۔ دوسری جانب روس نے ترکی کیخلاف اقتصادی پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔ روس کے بحری جنگی جہاز پر نصب ائرڈیفنس نظام فضائیہ کے دفاع میں اہم کردار ادا کریگا۔ ایس 400 میزائل پہلے ہی شامی اڈے پر پہنچا دئیے ہیں۔ روس نے ایس 400 میزائل اپنے مرکزی فوجی اڈے پر نصب کئے ہیں جو ترکی کی سرحد سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ ان میزائلوں کو جب سے فوج کے حوالے کیا گیا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ انکو کسی دوسرے ملک میں نصب کیا گیا ہے۔ روس کا بحری جنگی جہاز فضائیہ کے جہازوں کی حفاظت کریگا۔ اس جنگی جہاز میں اوسا نامی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نصب ہیں۔ ترکی کی جانب سے روس کا جنگی طیارہ مار گرانے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور ترکی کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کا روس کا غیرضروری سفر روکنے کیلئے وارننگ جاری کردی ہے۔ وزارت خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جب تک حالات واضح نہ ہوں روس کا غیرضروری سفر نہ کیا جائے۔ روس کا جنگی طیارہ مار گرانے کے بعد ماسکو میں ترکی مخالف مظاہرے بھی ہوئے، روس کا کہنا ہے کہ ترکی اپنے اشتعال انگیز اقدام پر اس سے معافی مانگے جبکہ ترکی نے معافی مانگنے سے انکار کیا ہے۔ شامی فوج کے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی کے حملے میں مار گرائے گئے روسی جنگی طیارے کے ایک پائلٹ کو بچانے کیلئے آپریشن ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی نگرانی میں کیا گیا تھا۔ ریسکیو آپریشن میں شام کی ایلیٹ فورس اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے کمانڈوز نے بھی حصہ لیا تھا۔ یہ بات روسی نیوز ویب پورٹل ”سپوٹنیک“ نے بتائی ہے۔ شامی فوجی افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے روسی حکام سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ ترکی کے حملے میں تباہ ہونے والے لڑاکا طیارے کے پائلٹ کو بچانے کیلئے سپیشل یونٹ تیار ہے۔ اس میں حزب اللہ کے کمانڈوز اور شام کی ایلیٹ فورس کے اہلکار شامل ہوں گے۔ انہوں نے روسی حکام سے کہا کہ وہ ریسکیو آپریشن کے دوران فضائی تحفظ فراہم کرے اور سیٹلائٹ کی مدد سے روسی پائلٹ کے حوالے سے معلومات فراہم کرے، زمینی کارروائی میں حزب اللہ کمانڈوز حصہ لیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارہ تباہ ہونے کے بعد روسی فوج نے سیٹلائیٹ کے ذریعے اس کے ہواباز کی نشاندہی کی اور بتایا کہ روسی پائلٹ شامی فوج کی لڑائی کے محاذ کے عقب میں قریباً چھ کلومیٹر کی مسافت پر موجود ہے۔ اسکے بعد شام کی ایلیٹ فورس کے 6 اہلکاروں اور حزب اللہ کے 18 کمانڈوز نے زمینی آپریشن کیا۔ اس دوران روسی فوج کے جنگی طیاروں نے شامی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے تیز کردئیے تاکہ وہ روسی پائلٹ تک نہ پہنچ سکیں۔ روس نے ترک شہریوں کیلئے ویزے کے بغیر سفری سہولت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ روسی وزار ت خارجہ نے ایک بیان میں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اعلان کا اطلاق اگلے سال یکم جنوری سے ہو گا۔ شام کے وزیرخارجہ ولید المعلم نے ماسکو میں روسی ہم منصب سے ملاقات کی اورحال ہی میں ترکی کی جانب سے روسی طیارہ مارگرانے پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں ماسکو میں شام میں حزب مخالف کو کچلنے کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ دریں اثناءامریکہ نے ترکی میں گرائے گئے روسی طیارے کے فلائٹ پلان سے متعلق صدر ولادیمیر پیوٹن کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے کسی طیارے کا فلائٹ پلان ترکی کو نہیں دیا۔ روسی صدر کے دعوے پر پنٹاگون نے اب تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ روسی صدر نے الزام لگایا تھا کہ گرائے گئے روسی طیارے کا فلائٹ پلان امریکہ نے ہی ترکی کو فراہم کیا تھا۔ شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے فرانسیسی ہم منصب لارنٹ فابیوس کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے داعش کے خلاف جنگ میں شامی فوج کو بھی شامل کرنے کی بات کی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی دارلحکومت ماسکو میں روسی وزیرخارجہ سرگئی لا روف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا اگر فابیوس شامی فوج اور داعش کے خلاف لڑنے والی دیگر فورسز کے ساتھ مل کر کام کرنے میں سنجیدہ ہیں تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔دریں اثناءترکی کے صدر رجب طیب ادرگان نے کہا ہے کہ شام کی سرحد پر ترکی افواج کی جانب سے روس کے جنگی طیارے کو مار گرائے جانے پر ”افسردہ“ ترک صدر کا کہنا تھا کہ انکی خواہش تھی کہ ایسا واقعہ رونما نہ ہوتا وہ امید کرتے ہیں کہ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔ ترکی کے شہر بالیکسیر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہاکہ ’ہماری خواہش تھی کہ ایسا نہ ہوتا، لیکن ایسا ہوا“۔ امید کرتا ہوں کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا تاہم ہمیں اپنے دفاع میں کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے۔
اطلاعات کے مطابق پیوٹن نے ترکی پر پابندیاں لگانے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ شامی فوج کا کہنا ہے کہ ترکی سے باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی تیز کردی ہے۔ روسی فوج کے جنگی طیاروں نے شام اور ترکی کی سرحدی راہ داریوں پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان چلنے والی مال بردار اور سویلین گاڑیوں کو غیر معمولی نقصان بھی پہنچا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق شام کے شمالی حلب شہر اور ترکی کے درمیان زمینی رابطے کیلئے استعمال ہونے والی ”باب السلامہ“ گزرگاہ پر روسی جنگی طیاروں نے تین میزائل حملے کئے جس کے نتیجے میں گزرگاہ پر کھڑی بڑی تعداد میں گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں۔علاوہ ازیں روسی صدر نے ترکی پر جن پابندیوں کی منظوری دی ان کے تحت ترک شہریوں پر روس کے سفر اور ترک کمپنیوں کے ساتھ تجارت پر پابندی ہوگی۔ روسی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ترکی نے روس کا جنگی طیارہ گرا کر باہم تعلقات کو جو نقصان پہنچایا اس کا ازالہ مشکل ہے۔روس/ ترکی

ای پیپر-دی نیشن