ہمارے معاشرے میں استاد کی عزت
مکرمی! ہمیشہ وہ قوم عروج حاصل کرتی ہے جہاں اسا تذہ اکرام کو عزت دی جاتی ہے لیکن بہت افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے اس اسلامی معا شرے میں جہاں ہما رے نبیؐ کو اپنی صفت معلم ہونے کی پسند تھی اس اسلامی معاشرے میں اساتذہ اکرام کی حالت نا گفتہ بہ ہے ۔ گورنمنٹ ملازمت میں تو پھر بھی انکی مالی حالت اچھی ہے اور طلباء عزت بھی کرتے ہیں لیکن پرائیویٹ سکولز میں نہ تنخواہ اچھی نہ عزت ہے ۔ گورنمنٹ نے مار نہیں پیار کا سلوگن نکالا ہے وہ انکے سکولز کیلئے تو ٹھیک ہے کیونکہ نہ وہ پڑھاتے ہیں نہ وہ مارتے ہیں لیکن پرائیویٹ سکولز میں جہاں بچوں کو ایک دن کام نہ کروایا جائے تو سکول کی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ والدین بھی شکایات کرکے اساتذہ کو بے عزت کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔ اور میڈیا کسی استاد کے ہاتھوں پٹنے والے بچے کی خبر بریکنگ نیوز کے طور پر یوں دیتے ہیں ، جیسے ثواب کما رہے ہوں ۔ اگر کوئی استاد کسی بچے کو مارتا ہے تو کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔ لیکن بچے جب سکول یونیفارم کا خیا ل نہیں رکھتے اور والدین انہیں ہنی سنگھ جیسے بال بنا کر سکول بھیجتے ہیں تو کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ۔ استاد والدین اور بچے مل کر تکون بناتے ہیں والدین کو چایئے کہ وہ سکول بھیجتے ہوئے بچوں کو استاد کی اہمیت سمجھا کر بھیجیں اور استاد کو چایئے کہ وہ جلا د بننے کی نجائے شفقت و محبت سے بچوں کو پڑھائیں ۔ اور بچوں کو چایئے کہ وہ استاد کی عزت ایسے کریں۔ (ریحانہ سعیدہ مکان نمبر23، اکبر سٹریٹ نمبر31 برنی روڈ گڑھی شاہو لاہور)